فرانس: مظاہرے بے قابو، میئر کا گھر جلا دیا ، بیوی اور بچہ زخمی ، مزید 700 گرفتار
پیرس (انٹرنیشنل ڈیسک+ این این آئی) فرانس میں پولیس کی فائرنگ سے نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ملک بھر میں جاری پرتشدد احتجاجوں کے پیش نظر حکومت کی طرف سے اہم شہروں میں مزید نفری تعینات کرنے کے بعد احتجاج کی شدت میں کمی ہوئی ہے۔ مزید گرفتاریوں کے بعد مزید 200 مظاہرین پکڑے گئے۔ تعداد 2905 ہو گئی ہے۔ فرانسیسی وزارت داخلہ نے کہا کہ 17 سالہ نوجوان ناہیل ایم کی آخری رسومات ادا ہونے کے بعد ملک بھر میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ جاری ہے، جہاں سکیورٹی فورسز کے ہزاروں اہلکار تعینات کرنے کے بعد اب مظاہروں کی شدت میں کمی آئی ہے۔ حکومت نے 17 سالہ ناہیل ایم کی آخری رسومات کے بعد ممکنہ پریشانی کو دباﺅ کے ذریعے کم کرنے کیلئے 45 ہزار پولیس اہلکاروں کو سڑکوں پر اتار دیا ہے۔ مظاہرین نے کاروں اور پبلک ٹرانسپورٹ کو نذرآتش کرنے کیساتھ ساتھ دکانوں سے لوٹ مار کی ہے جبکہ ٹاﺅن ہالز‘ پولیس سٹیشنوں اور سکولوں کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ راتوں رات سب سے بڑا فلیش پوائنٹ مارسیل تھا جہاں پولیس نے آنسوگیس چلائی اور رات تک شہر کے اردگرد سڑکوں پر مظاہرین سے جھڑپیں کیں۔ ادھر چین نے کچھ مغربی ممالک کے ساتھ مل کر اپنے شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ بدامنی سے ہوشیار رہیں۔ جوکہ فرانس کیلئے سیاحتی موسم میں ایک اہم چیلنج بن سکتا ہے۔ اگر یہ احتجاج شہر کے مرکز کے اردگرد بڑھتا ہے۔ مشتعل افراد نے پیرس کے میئر ونسنٹ جین برن کے گھر کو بھی آگ لگا دی۔ بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مشتعل مظاہرین نے میئر کے گھر سے کار ٹکرا دی جس کی وجہ سے میئر کی بیوی اور بچہ زخمی ہو گئے۔