وفا قی دارلحکو مت میں پو لن الر جی کی شکایات میں اضافہ
فر حا ن علی
farhan_ali702@yahoo.com
اسلا م آبا د میںبڑ ھتی ہو ئی ـ"پولن الر جی" وفا قی دارلحکو مت کے لو گو ں کی صحت پر اثرانداز ہو رہی ہے جس سے اس کے مر یضوں کی تعداد میں اضا فہ ہو رہا ہے۔ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطا بق فرور ی سے ایر یل تک پو لن الر جی سیزن کے دوران روزانہ کی بنیاد پر تقر یباً 6سے7سو پو لن الر جی کے مر یض آتے ہیں۔ لیکن جن دنو ں میں پو لن الر جی کی شدت کم ہو جا تی ہے اس دوران بھی تقر یبا 5سو مر یض اس الرجی سے متاثرہ پائے جاتے ہیں۔ پولن یا مولڈ کی مقدار ہوا کے ایک کیوبک میٹر میںذرات کی مخصوص تعداد کی پیمائش پر مبنی ہے۔ درختو ں اور گھا س سے ہو ا میں پو لن الر جی کی مقدار میں اضا فہ ہو تا ہے اس کے علا وہ مو سم بھی الر جی کی علا ما ت پر اثرانداز ہو تا ہے۔ عمومی طور پر پو لن الر جی کا شکا ر مر یض بارش، ابر آلو د یا ہوامیں خو د کو صحت مند محسوس کر تے ہیں کیو نکہ اس مو سم میں پو لن الر جی کی نقل و حر کت محدود ہو تی ہے۔اس کے بر عکس گر م ، خشک اور ہوادار مو سم میں پو لن اور مو لڈ کی مقدار زیا دہ ہو نے کے ساتھ ساتھ پو لن الر جی کی مقدار میں بھی اضا فہ ہو جا تا ہے جس سے پو لن الر جی کا شکا ر مر یضو ں کی مشکلا ت بھی بڑ ھ جا تی ہیں۔وفا قی دارلحکو مت میںسال 2000کے بعد پو لن الر جی کا مسئلہ پیدا ہو ا جس کے بعد اسلا م آبا د کے مختلف ہسپتا لو ں میں پو لن الر جی کے مر یضو ں کی تعداد بڑ ھی اور محکمہ مو سمیا ت پا کستان نے پو لن الر جی کی ما نیٹر نگ شروع کر دی۔اس ضمن میں 2003میں محکمہ مو سمیا ت پا کستان( پی ایم ڈی) نے پو لن الر جی کی مقدار جا نچنے کا پہلا آلہ نصب کیا۔ذرائع محکمہ مو سمیا ت کے مطا بق وفا قی دارلحکو مت میں پو لن الر جی ہر سال ما رچ کے پہلے ہفتے سے شروع ہو کر15 اپر یل تک جا ری رہتی ہے پھر دوبا رہ اگست کے بعد شروع ہو تی ہے لیکن اس وقت اتنی مضر نہیںہو تی ہے جبکہ با قی پو را سال پو لن الر جی کی مقدار 100سے کم رہتی ہے لیکن مر یضو ں کے لئے وہ اتنی خطر نا ک نہیں ہو تی۔
محکمہ مو سمیا ت روزانہ کی بنیا د پر اپنی ویب سائٹ پر پو لن الر جی کی مقدار کے با رے میں لو گو ں کو اپ ڈیٹ رکھتا ہے۔سیزن میں جنگلی شہتو ت کی مقدار سب سے زیا دہ ہو تی ہے عام طور پر جنگلی شہتو ت پو لن الر جی کا سب سے بڑا عنصر ہے۔ جنگلی شہتوت کے انتھر جب مکمل بڑ ھ جا تے ہیں اور ہوا میں پھیلتے ہیں تو اس سے مر یض کو سانس لینے میں مشکلا ت ہو تی ہیںمر یض کا سینہ متا ثر ہو تا ہے، آنکھو ں سے پا نی آنا اور نا ک بہنا شروع ہو جا تا ہے۔پو لن الر جی کا شکا ر شہر ی رفا قت حسین نے بتا یا کہ مجھے تقر یبا 30سال سے پو لن الر جی کا مسئلہ ہو ا ہے بعض اوقات چہر ے پر سوجھن شروع ہو جا تی ہے۔ ما رچ کے مہینے میں پو لن الر جی کی ہو ا میں مقدار بڑ ھ جا تی ہے جس سے پو لن الر جی کا شکا ر مر یضوں کی مشکلا ت میں اضا فہ ہو جا تا ہے۔ سارا دن چھینکیں آنے لگتی ہیں صبح جا گتے ہی نا ک اور آنکھو ں سے پا نی بہنے لگتا ہے جبکہ الر جی اس قدر بڑھ جا تی ہے کہ پورے جسم پر الر جی کی علا مات ظا ہر ہو نے لگتی ہیں۔ما سک استعما ل کر نے سے مجھے سانس کا مسئلہ ہو جا تا ہے پولن الر جی کا شکا ر مر یضو ں کی نقل و حر کت میں کمی آجا تی ہے اور کھلی فضا میں جا نے سے پر ہیز کر تے ہیں۔ جن مر یضو ں کی عمر زیا دہ ہے اگر وہ اسلا م آبا د سے ہجرت نہیں کر تے تو مر یض کی مو ت واقع ہو جا تی ہے۔ذرائع قومی ادارہ صحت کے مطا بق پو لن الر جی کے مر یضوں کی اموات کی تعداد نا ہو نے کے برابر ہے۔ ڈپٹی ڈائر یکٹر ایف آئی اے کا بیٹا بھی پو لن الر جی کا مریض ہے کچھ دن قبل اس نے بتا یا کہ میں اپنے بیٹے کو ابھی تک اسلا م آبا د نہیں لا سکا جبکہ اس وقت پو لن الرجی کی مقدار200تک ہے لیکن پھر بھی انہیں ڈر ہے۔پو لن الر جی کچھ مر یض بہت حساس ہو تے ہیں۔پو لن الر جی سے متا ثر ہر عمر کے مر یض ہیں جب پو لن گرانڈ200سے بڑ ھ جا تا ہے تو مر یضو ں کو الر جی کی علا ما ت شروع ہو جا تی ہیں۔قومی ادارہ برائے صحت میں پو لن الر جی سینٹرکے ڈاکٹر شہزاد نے گفتگو کر تے ہوئے کہا کہ پو لن الر جی کا سیزن ہر سال فروری سے اپر یل تک ہو تا ہے اور اس الر جی سنٹر میں پو لن الر جی کے مر یضو ں کی تعداد بڑ ھ جا تی ہے۔عام طور مریض الر جی سینٹر اس وقت آتا ہے جب مر ض بگڑ چکا ہو تاہے۔ پو لن الر جی سے نجا ت کیلئے الر جی سینٹر میں6ما ہ سے 2سال تک کورس مر یض کو لگا یا جا تا ہے جو مر ض کی نو عیت پر منحصر ہو تا ہے۔ الر جی سینٹر سے عموما مر یض شفا یا ب ہو کر جا تے ہیں۔ ذرائع نے مز ید بتا یا کہ جنگلی شہتو ت کی زیا دہ تعداد اسلا م آبا د ہا ئی وے (سر ی نگر ہا ئی وے )کے ساتھ ساتھ ہے۔پو لن الر جی کا با عث بننے والے جنگلی شہتو ت کو ختم کر نے سے متعلق ذرائع کپیٹل ڈیولپمنٹ اتھا رٹی (سی ڈی اے ) نے بتا یا کہ سی ڈی اے ہر سال خودکار جھاڑیو ں کی صاف مہم کر تا ہے جس میں وفا قی دارلحکو مت کو سر سبز بنا نے اور خو بصورتی میں اضا فہ کر نے کے لئے درخت اور پھو لدار پو دے لگا ئے جا تے ہیں۔ اس کے علا وہ سی ڈی اے ،پو لن الر جی کا با عث بننے والے جنگلی شہتو ت کی کٹا ئی بھی کرتا ہے لیکن کٹا ئی کے دوران جنگلی شہتوت کے پو لن زمین پر گر نے سے جنگلی شہتوت اگنا شروع ہو جا تے ہیں جس سے اس پو دے کی افزائش کا اندازہ لگا یا جا سکتا ہے۔اسلا م آبا د میں جنگلی شہتو ت شروع میں خوبصورتی میں اضا فہ کر نے کیلئے لگا ئے گئے تھے لیکن بعدازاں یہ جنگلی شہتوت پو لن الر جی کا با عث بن گئے اس کے علا وہ گھا س میں بھی پو لن الر جی پھیلا نے کا با عث بنتی ہے۔اسلا م آبا دکے جن سیکٹر ز میں پو لن الر جی کی مقدار سب سے زیا دہ پا ئی جا تی ہے ان میں سیکٹر ایچ ایٹ ، جی سیو ن، ای ایٹ اور ایف ٹین شامل ہیں۔ایچ ایٹ سیکٹر اور اسلا م آبا د ہا ئی وے(سر ی نگر ہا ئی وے) کے دونو ں اطراف پو لن الر جی پھیلا نے والے درختو ں می تعداد پا ئی جا تی ہے۔