فرانس: مظاہرے جاری‘ گرفتاریاں 3 ہزار‘ فسادات روکے جائیں: مقتول کی دادی
پیرس (آئی این پی + انٹرنیشنل ڈیسک) فرانس میں نوجوان کے قتل کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ مزید 78 پکڑے گئے۔ گرفتار مظاہرین کی تعداد3 ہزار تک پہنچ گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مقتول نوجوان کی دادی نے لوگوں سے فسادات روکنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل کیس میں عینی شاہد کی آڈیو منظر عام پر آگئی ہے۔ آڈیو بیان دینے والا شخص واقعے کے وقت مقتول کے ساتھ کار میں موجود تھا۔ نوجوان نے کہا کہ پولیس نے ناہیل کو بندوق کے بٹ مارے، گولیاں مارنے کی دھمکی دی۔ تشدد کے باعث ناہیل کا پاﺅں بریک پیڈل سے ہٹا تو گاڑی آگے بڑھ گئی، جس پر پولیس نے ناحیل پر فائرنگ کر دی۔ واضح رہے صرف2022 ءمیں گاڑی نہ روکنے پر فرانسیسی پولیس نے13 افراد کی جان لی تھی۔ فرانس کے میئرز نے عوامی نمائندوں اور منتخب عہدیداروں سے تقریباً ایک ہفتے سے بڑے پیمانے پر جاری پرتشدد مظاہروں کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے ملک بھر کے ٹاو¿ن ہالز میں جمع ہونے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب نوجوان ناحیل پر فائرنگ کرنے والے فرنچ پولیس کے اہلکار کے لیے 10 لاکھ یورو (11 لاکھ ڈالر) جمع کرنے کا اعلان کیا گیا جبکہ متاثرہ خاندان کے لیے معمولی رقم جمع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق انتہائی دائیں بازو کے تجزیہ کار نے گو فنڈڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر پولیس اہلکار کے لیے عطیات جمع کرنے کی اپیل کی جس پر 40 ہزار سے زائد افراد نے رقم دینے کا اعلان کیا۔ جنوبی افریقی نژاد مقتول نوجوان کے خاندان کے لیے صرف 2 لاکھ یورو جمع ہوئے۔ ناحیل کی دادی نے کہا کہ پولیس اہلکار کے ساتھ کی جانے والی تعاون سے ان کا دل ٹوٹ گیا ہے۔ مقامی چینل سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان لوگوں نے میرے پوتے کی زندگی لی۔ اس آدمی کو اس کی سزا ملنی چاہیے، اسی طرح ہر ایک کو سزا ملنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ میں انصاف کے نظام پر اعتماد رکھتی ہوں اور اعتماد ہے۔ بائیں بازو کے سیاست دانوں اور حکمران پارٹی کے ارکان نے بھی پولیس اہلکار کے لیے عطیات جمع کرنے کے اقدام کی مذمت کی۔
فرانس