• news

سرمایہ کاری اقدامات تیز،قومی خوشحالی تقینی بنانے کا فیصلہ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں معیشت کے بحالی اور سرمایہ کاری سے متعلق اقدامات پر اظہار اطمینان کیا گیا۔ وزیر اعظم نے غیر ملکی سرمایہ کاری کیلئے اقدامات میں تیزی لانے کی ہدایت کر دی۔ اجلاس کے دوران وزیراعظم نے کونسل کو غیر ملکی سرمایہ کاری سے متعلق مواقع تلاش کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کونسل اور صوبائی حکومت کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کروائی گئی۔ شرکاءکو غیر ملکی دوروں اور ملاقاتوں پر بھی اعتماد میں لیا گیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے معیشت کی بہتری کیلئے آرمی چیف کے کردار کی تعریف کی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اتحادی حکومت کو ورثے میں تباہ حال معیشت ملی، مشکل اور دلیرانہ فیصلے ملک کو تعمیر و ترقی کی طرف واپس لا رہے ہیں، ابھی بہت بڑے چیلنجز ہمارے سامنے ہیں، موثر عمل درآمد کیلئے وفاق اور صوبوں میں شراکت داری کا انداز اپنایا جائے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا ہے کہ سرمایہ کار اولین ترجیح، اشتراک عمل کے ذریعے منصوبوں کی منظوری کا عمل تیز کیا جائے، ہم ملکر پاکستان اور عوام کا مقدر بدل سکتے ہیں، مسلسل محنت سے ملک و قوم کو ترقی اور خوش حالی کے راستے پر گامزن رکھنا ہوگا، عوام کو معاشی ترقی اور خوش حالی سے ہم کنار کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، نوجوانوں اور خواتین کو روزگار ملے گا، ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی، ہماری توجہ نوجوانوں اور خواتین کو صلاحیتوں کے بل بوتے پر با اختیار بنانا ہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت ملک میں سولرائزیشن پر اجلاس ہوا۔ وفاقی وزراءاور عسکری حکام‘ چیف سیکرٹریز نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق ملک میں سولرائزیشن کے منصوبوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شہباز شریف نے سی پیک کے دس سال مکمل ہونے پر چین اور پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ چین اور پاکستان آئرن برادرز ہیں، سی پیک اس آزمودہ سدا بہار بااعتماد سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کا ایک نیا باب ہے۔ بدھ کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور چین کی قیادت اور عوام کو مبارک پیش کرتا ہوں کہ سی پیک کو دس سال مکمل ہوگئے ہیں ۔ چین اور پاکستان آئرن برادرز ہیں، سی پیک اس آزمودہ سدا بہار بااعتماد سٹرٹیجک کوآپریٹو پارٹنرشپ کا ایک نیا باب ہے ۔ سی پیک چین کے عظیم راہنما شی جن پنگ اور قائد محمد نوازشریف کے ترقی سب کے لئے وژن کا شاندار نمونہ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ صدر شی جن پنگ کی امن، دوستی، معاشی شراکت داری اور بقائے باہمی کی سوچ کا مظہر ہے۔ سی پیک صدر شی جن پنگ کا پاکستان کے عوام کے لئے تحفہ ہے ۔ افسوس ہے کہ چار سال سی پیک کی راہ میں رکاوٹ آئی، چین جیسے عظیم دوست پر بے بنیاد الزامات عائد ہوئے۔ سی پیک کے دشمن پاکستان اور خطے میں ترقی، امن، خوش حالی کے دشمن ہیں، وہ نہیں چاہتے کہ ہمارے عوام کو غربت سے نجات ملے۔ سی پیک پر کام کی رفتار دوگنا کر رہے ہیں۔ یہ غربت، بے روزگاری اور معاشی بدحالی کے خاتمے کا منصوبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بھی سی پیک کے راستے میں رکاوٹ بننے کے بجائے اس کے ثمرات سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ سی پیک سے ایران، افغانستان، وسط ایشیا اور پورے خطے کو ثمرات ملیں گے۔ یہ محض روڈ، ریل، سمندری اور فضائی راستوں میں بہتری کا ہی نہیں، صحت، تعلیم، ہنرمندی اور ترقی کے عمل میں حصہ داری کا شاندار منصوبہ ہے۔ سی پیک خطوں اور علاقوں کو ہی نہیں عوام کے دل جوڑنے کا بھی خوبصورت منصوبہ ہے۔ یہ گلوبلائزیشن میں اکنامک ریجنلائزیشن کا گیم چینجر منصوبہ ہے۔ یہ ہمارے خطے میں عوام کا معیار زندگی بلند کرنے اور انہیں غربت سے نکال کر امن سے رہنے کا سفر ہے۔ سی پیک پاکستان اور چین کے دوطرفہ تعلقات کو فولادی بنانے کا ذریعہ اور باہمی شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہے۔ ملک بھر میں 9 سپیشل اکنامک زونز کی تعمیر سے ٹیکنالوجی کی منتقلی ہوگی، صنعتی اشتراک عمل اور مقامی پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ این ڈی ایم اے کی استعداد کار میں اضافہ اور قدرتی آفات سے بچاﺅ کے لئے پیشگی اقدامات بھی سی پیک کا حصہ ہیں۔ زراعت کی ترقی کے لئے مشترکہ منصوبے بھی اس میں شامل ہیں جس سے غذائی تحفظ یقینی ہوگا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ کم سے کم وقت میں ترقیاتی منصوبے مکمل کرنے کے ریکارڈ قائم ہوئے، چینی حکومت اور کمپنیوں کی طرف سے 25.4 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری آئی، سی پیک کے آئندہ مراحل کے لئے ہمیں نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھنا ہے‘ آئی ایم ایف سے 12 جولائی کو معاہدہ ہو جائے گا، پاکستان کے ڈیفالٹ کا دور دور تک کوئی خدشہ نہیں ،مشکل وقت میں چینی حکومت اور دوست ممالک کے شکرگزار ہیں اور ان کے تعاون کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سی پیک کی مفاہمتی یادداشت پر دستخطوں کی ایک دہائی مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دس سال قبل 2013 میں مسلم لیگ (ن) الیکشن جیت کر اقتدار میں آئی تو انہوں نے چینی قیادت کے ساتھ مل کر یہ منصوبہ شروع کیا، 5 جولائی 2013 کو بیجنگ میں سی پیک کے حوالے سے ایم او یو پر دستخط ہوئے اور یہ پہلا ایم او یو ہے جس نے حقیقت کا روپ دھارا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں کم ترین وقت میں کول اور ہائیڈل کے پاور پراجیکٹس، اورنج لائن ٹرین اور روڈ انفراسٹرکچر کے منصوبے مکمل کرنے کا ریکارڈ قائم ہوا۔ وزیراعظم نے چینی قیادت اور حکومت کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مشکل ترین وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے لئے چین نے ہمارے لئے جو کیا، ہم اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ سابق حکومت نے اس منصوبے میں نہ صرف کیڑے نکالے بلکہ بھونڈے اور بے بنیاد الزامات لگائے اور بدگمانی پھیلائی جس سے سی پیک کے منصوبوں پر کام سست ہو گیا اور پاکستان اور چین کے تعلقات جو ہمالیہ سے بھی بلند ہیں اور جنہیں کبھی کوئی دشمن بھی کمزور کرنے کا سوچ نہ سکا، دوست نما دشمنوں نے اس میں دراڑ ڈالنے اور ان تعلقات کو خراب کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی لیکن مخلوط حکومت نے اقتدار سنبھالتے ہی پاک چین تعلقات کو دوبارہ بہتر سے بہترین بنانے کے لئے مخلصانہ کاوشیں کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کو آگے بڑھنے کا موقع ملا ہے، سابق حکومت نے آئی ایم ایف کی شرائط کی دھجیاں اڑائیں لیکن ہم آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی پاسداری کریں گے، دوست نما دشمن پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کی بددعائیں کر رہے تھے لیکن الحمدللہ 9 مہینے کا پروگرام بن چکا ہے، پاکستان کے ڈیفالٹ کا دور دور تک کوئی خدشہ نہیں ہے، اب ہمیں اپنے پاﺅں پر کھڑا ہونا ہے، غریب عوام کو مہنگائی سے بچانا ہے، اشرافیہ اور دولت مند طبقے کا فرض ہے کہ آگے بڑھے۔ پاکستان میں اربوں کھربوں ڈالر کے معدنی وسائل موجود ہیں جنہیں پاکستان کے عوام اور دونوں ممالک کی بہتری اور ترقی کے لئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم نے برسوں سے پاکستان میں خدمات سر انجام دینے والے چینی انجینئرز اور کارکنوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے کیپٹن کرنل شیر خان شہید نشان حیدر کو ان کے 24ویں یوم شہادت پر شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ قوم کیپٹن کرنل شیر خان شہید سمیت اپنے تمام شہداء کو سلام پیش کرتی ہے۔ اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ کیپٹن کرنل شیر خان شہید پاکستان کا وہ بہادر اور جری بیٹا ہے جس کی جرات، دلیری اور شجاعت کا اعتراف خود دشمن نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹن کرنل شیر خان اپنے نام کی طرح شیر بن کر دشمن پر جھپٹا اور مادر وطن کی سرحدوں سے حملہ آور دشمن کو مار بھگایا۔ وزیراعظم نے کہا کہ قوم اپنے شہداءکی ہمیشہ مقروض رہے گی اور ان کے درجات کی بلندی کے لئے دعا کرتی رہے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات سے دنیا خاص طور پر دشمنوں کو یہ پیغام گیا کہ ہم اپنے شہداءکی عزت نہیں کرتے۔ اللہ تعالیٰ شہداءکے درجات بلند فرمائے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان اور قطر تجارت اور سرمایہ کاری پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے دوطرفہ تعلقات کو مزید وسیع اور مستحکم کریں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے قطر کے سفیر شیخ سعود بن عبدالرحمٰن الثانی نے الوداعی ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران وزیراعظم نے دونوں ممالک کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے میں قطر کے سفیر کے کردار کو سراہا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے صدر جوبائیڈن اور امریکی عوام کو امریکا کے یوم آزادی پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ امریکا کے ساتھ اپنے تعلقات کی قدر کی ہے۔ بدھ کو اپنے ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 75 سالوں کے دوران ہمارے دوطرفہ تعلقات میں وسعت اور گہرا ہونے کا سلسلہ جاری ہے۔

اسلام آباد ( نمائندہ خصوصی +نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ نیشنل فسیلی ٹیشن کونسل کے قیام کا مقصد فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کو لانا ہے، ہم نے فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کو بڑھانا ہے، بیرونی سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹوں کو ہنگامی بنیاد پر دور کیا جائے گا۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل فسیلی ٹیشن کونسل کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عسکری حکام اور صوبوں کے وزرائے اعلیٰ نے شرکت کی، ترقی کیلئے ہر ملک ایسا ماحول پیدا کرتا ہے کہ فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ کو لایا جائے، نواز شریف کے دور میں سی پیک منصوبے کا آغاز ہوا، سی پیک کے تحت ہزاروں میگاواٹ کے بجلی منصوبے شروع ہوئے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اپنے 4 سالہ دور میں سی پیک منصوبے کو نقصان پہنچایا، اب پاکستان کے پاس دوبارہ معیشت کی بحالی کا موقع ہے، آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدہ ہو گیا ہے، گزشتہ حکومت نے جہاں دیگر شعبوں کو تباہ کیا وہیں سی پیک بھی نشانہ بنا، 2018 کے بعد حکومت کا منفی ایجنڈا اور انتقامی سوچ تھی، آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستانی معیشت پر مثبت اثرات نظر آ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کسی فرد کی میراث نہیں یہ ہم سب کا ملک ہے، ایس آئی ایف سی میں وفاق اور صوبے موجود ہیں، سرمایہ کاروں کو ہر سہولت فراہم کی جائے گی، زراعت پاکستان کی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، زرعی شعبے کو جدید ٹیکنالوجی سے آگے بڑھائیں گے، پاکستان میں سالانہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری ڈیڑھ ارب ڈالر ہے، ویت نام میں غیرملکی سرمایہ کاری 30 ارب ڈالر ہے۔احسن اقبال نے کہا ہے کہ سرمایہ کاری اور برآمدات کو ہنگامی طور پر فروغ دیا جائے گا، سی پیک کے تحت 28 ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری آ چکی، ایس آئی ایف سی کے تحت آئی ٹی ایکسپورٹس بڑھانے کیلئے روڈمیپ بنایا گیا ہے، بڑی بڑی ٹیک کمپنیوں کو پاکستان لانے کی کوشش کر رہے ہیں، ایس آئی ایف سی کے تحت زراعت کو فروغ دیں گے، پاکستان کو معیشت کی بحالی کا موقع مل گیا ہے، دنیا کا اعتماد بحال ہو رہا ہے۔وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ آرمی کی مدد سے لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم لائیں گے، وزیر اعظم 7 جولائی کو لینڈ انفارمیشن مینجمنٹ سسٹم کا افتتاح کریں گے، ملک میں سبز انقلاب کیلئے منصوبہ بنایا گیا ہے، توانائی کا شعبہ بڑی اہمیت کا حامل ہے جسے قابل تجدید توانائی ذرائع کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پاکستان معدنیات سے مالا مال ہے، اس شعبے پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا معدنیات کے شعبے کے فروغ کیلئے ایک روڈ شو منعقد کیا جائے گا، دفاعی پیداوار کے شعبے کو ترقی دیں گے، دفاعی مصنوعات کو برآمد کر کے زرمبادلہ کمایا جا سکتا ہے، ایس آئی ایف سی سے پاکستان کی ترقی کا ایک نیا دروازہ کھلے گا، تاجروں کے ویزا کے حوالے سے مسائل کو حل کیا جائے گا۔علاوہ ازیں وفاقی وزیر احسن اقبال 8 جولائی سے چین کے چار روزہ سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے جہاں وہ 11 جولائی کو ہونے والی خصوصی 12ویں مشترکہ تعاون کمیٹی (جے سی سی) میں شرکت کریں گے جو چین پاکستان اقتصادی راہداری سی پیک ) کی 10 سالہ تقریبات کے حوالے سے منقعد کی جا رہی ہے۔سی پیک ایک اہم سنگ میل میں داخل ہوا کیونکہ یہ اقتصادی ترقی، بنیادی ڈھانچے کی ترقی، اور علاقائی روابط کو فروغ دینے میں قابل ذکر کامیابیوں کی ایک دہائی کا جشن منا رہا ہے۔10 سالہ تقریبات کے تحت، سی پی ای سی سیکرٹریٹ کی جانب سے وزارت منصوبہ بندی کے تعاون سے متعدد تقریبات منعقد کی جا رہی ہیں جن میں ملک بھر میں بین الاقوامی کانفرنس، تعلیمی سیشنز، ثقافتی شوز اور دیگر شامل ہیں۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے 11 جولائی کو ہونے والی خصوصی 12ویں جے سی سی پر پیشرفت کا جائزہ لیا۔اجلاس میں سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی و ترقی سید ظفر علی شاہ، چیف اکنامسٹ آف پاکستان، ڈاکٹر ندیم جاوید اور تمام متعلقہ وزارتوں اور ڈویڑنوں کے نمائندے بھی موجود تھے۔وزیر منصوبہ بندی کا آئندہ دورہ پاکستان اور چین کے تعلقات کی اہمیت اور ان کی سٹریٹجک شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے عزم کو اجاگر کرے گا۔ دورے کے دوران وزیر منصوبہ بندی اہم چینی حکام سے ملاقاتیں کریں گے جن میں چین کے قومی ترقی اور اصلاحات کمیشن کے چیئرمین اور دیگر اعلی حکام شامل ہیں۔ احسن اقبال نے آئی ایم ایف کے حالیہ پیکج پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے اس معاہدے سے فوری ڈیفالٹ کے خدشات دور ہو گئے۔ تاہم اس معاہدے کو دیرپا حل کے بجائے ایک عارضی ریلیف کے طور پر دیکھا جانا چاہیے۔ وزارت منصوبہ بندی کے زیر اہتمام "آئی ایم ایف معاہدے سے آگے: پاکستان کے لیے چیلنجز اور مواقع" کے عنوان سے ٹویٹر اسپیس کے دوران، عالمی اور پاکستانی سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کےا۔وفاقی وزیر اقبال نے اس معاہدے ایک انتہائی ضروری مہلت قرار دیا کو جس سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوا۔ انھوں نے اس معاہدہے کو محض ڈیل کا جشن منانے کے بجائے خود شناسی اور ملک کے لیے ترقی کو آگے بڑھانے کی اہمیت پر زور دیا۔وفاقی وزیر اقبال نے خبردار کیا کہ اگر معاشی معمولات معمول کے مطابق چلتے رہے تو مثبت رفتار ختم ہو سکتی ہے۔ سٹرکچرل اصلاحات کے نفاذ کی ضرورت ہے ۔ ان پالیسیوں کو برقرار رکھا جانا چاہیے چاہے کوئی بھی حکومت برسراقتدار ہو۔پاکستان کے 20 غریب ترین اضلاع کی ترقی کے لیے 40 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، پی ایم یوتھ انیشیٹوز، سی پیک کا احیائ، طلبہ کے لیے لیپ ٹاپ سکیم کی بحالی، گورننس انوویشن لیب، اور کئی بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کی تکمیل شامل ہیں۔ درےں اثنا پیک کی مفاہمتی یاداشت کی ایک دہائی مکمل ہونے کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے وفاقی وزیر پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ آج کا دن ان کے لیے انتہائی خوشی کا دن ہے کہ جو سفر 2013 میں شروع ہوا تھا اس کے 10 سال آج مکمل ہوئے جس میں بہت سے نشیب وفراز آئے لیکن حکومت وزیر اعظم شہباز شریف کے وڑن کے مطابق سی پیک منصوبوں کو آگے لیکر چل رہی ہےسابق وزیراعظم نواز شریف کا وڑن تھا کہ پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنائیں گے اور اس وقت حکومت نے اسی منصوبے کے ساتھ وڑن 2025 شروع کیا مگر2018میں ایک ایسی حکومت کو مسلط کیا گیا جس نے ان دونوں منصوبوں کو سرد خانے میں ڈال دیا۔سی پیک کے تحت اب تک 29ارب ڈالر کے منصوبے مکمل کئے جاچکے ہیں اگر گزشتہ چار سال کے دوران اس پر کچھ کام ہوتا تو اج یہ سرمایہ کاری ڈبل ہوتی۔

احسن اقبال

ای پیپر-دی نیشن