عمران کیخلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت، 12 جولائی سے ٹرائل
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دے دیا۔ ایڈیشنل اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور نے محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ سیشن عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست مسترد کرتے ہوئے توشہ خانہ فوجداری کیس قابل سماعت قرار دے دیا۔ یاد رہے کہ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کا حق سماعت ختم کرکے کیس کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر کے مزید وقت دینے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی تھی۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ خواجہ حارث مصروف ہیں وہ آج نہیں آسکتے، پیر تک وقت دیں تاہم عدالت نے استدعا منظور نہیں کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے جج نے ریمارکس دیئے کہ کوئی ایک سماعت بتا دیں جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عدالت پیش ہوئے ہوں، جس پر وکیل نے کہا کہ حکومت نے خود کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو کچہری میں خطرات ہیں۔ سیشن جج نے ریمارکس دیئے کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت آپ کیلئے بہت نرم رویہ رکھ رہی ہے، اتنے نرم رویے کی مثال اور کہیں نہیں ملتی۔ الیکشن کمشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ آئینِ پاکستان خود کہتا ہے کہ کرپٹ پریکٹس کے خلاف کارروائی کرنی ہے، کسی شخص کو کرپٹ ثابت کرنے کے لیے قانون میں مخصوص وقت نہیں لکھا، سپیکر قومی اسمبلی نے الیکشن کمشن کو ریفرنس بنا کر بھیجا کہ سابق وزیراعظم نے تحائف ظاہر نہیں کیے۔ الیکشن کمشن نے ریفرنس پر نوٹس لیا اور اس پر قانونی کارروائی کر کے فیصلہ جاری کیا۔ خیال رہے کہ 10 مئی کو چیئرمین پی ٹی آئی پر توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ انہیں فرد جرم پڑھ کر سنائی گئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں فرد جرم کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے ٹرائل کورٹ کے فیصلے کو اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ 12 مئی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کیس کا ٹرائل روک دیا تھا تاہم 4 جولائی کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کو دوبارہ سماعت کےلیے سیشن کورٹ واپس بھیج دیا تھا۔ عدالت نے 12 جولائی سے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ٹرائل کا آغاز کرنے کا فیصلہ کر لیا اور استغاثہ کے گواہ طلب کر لئے۔
توشہ خانہ کیس