ٹوئٹر نے گلگت بلتستان میں حکومت پاکستان کے اکا¶نٹ تک رسائی بند کر دی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) ٹوئٹر نے بظاہر گلگت بلتستان میں حکومت پاکستان کے اکاو¿نٹ تک رسائی بند کر دی اور خطے کی لوکیشن تبدیل کر کے اسے بھارت کا حصہ دکھا دیا۔ صارفین کی جانب سے ایپلی کیشن پر لوکیشن فیچر کو آن کرنے کے بعد گلگت بلتستان سے کیے گئے ٹویٹس کو مقبوضہ کشمیر کا حصہ دکھایا جا رہا ہے۔ یہ مسئلہ اس وقت سامنے آیا جب گلگت بلتستان میں متعدد ٹوئٹر صارفین نے شکایت کی کہ وہ حکومت کے آفیشل اکاو¿نٹ تک رسائی حاصل نہیں کر پا رہے۔ صارفین نے جب حکومت کے اکاو¿نٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کی تو ایک پیغام نمودار ہوا جس میں کہا گیا کہ ’قانونی مطالبے کے جواب میں بھارت میں یہ اکاو¿نٹ بند کیا گیا ہے‘۔ بھارت میں مارچ 2023ءسے حکومت کے سرکاری اکاو¿نٹ پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ 2022ءمیں اکاو¿نٹ کو ’قانونی شکایات‘ پر دو بار بند کیا گیا تھا۔ گلگت کے علاقے رحیم آباد سے تعلق رکھنے والے یاسر حسین نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’میں گلگت بلتستان میں ہوں اور ٹوئٹر حکومت پاکستان کے ٹویٹس نہیں دکھا رہا، کہا جا رہا ہے کہ قانونی مطالبے کے جواب کے حوالے سے بھارت میں یہ اکاو¿نٹ بند کیا گیا ہے۔‘ صارف نے ٹوئٹر سپورٹ کو ٹیگ کرتے ہوئے مزید لکھا کہ ’میں پاکستان میں ہوں، میں مختلف اکاو¿نٹس سے ٹویٹس کیوں نہیں دیکھ سکتا جن کا میں نے ذکر کیا ہے؟ یاسر حسین نے بتایا کہ جب وہ اپنی ٹویٹس میں لوکیشن شامل کرنے کی کوشش کررہے تھے تو انہیں معلوم ہوا کہ ٹوئٹر انہیں گلگت بلتستان کے بجائے مقبوضہ کشمیر کا رہائشی بتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حکام کو اس معاملے کو ’سنجیدہ‘ لینا چاہیے کیونکہ ’ہو سکتا ہے کہ بھارت کا گلگت بلتستان کی جیو ٹیگنگ کو تبدیل کرنے کے لیے ٹوئٹر پر اثر و سوخ ہو۔ تبصرے کے لیے ٹوئٹر سے رابطہ کیا گیا لیکن رابطہ نہ ہو سکا، تبصرے کے لیے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے بھی رابطہ کیا گیا تاہم متعدد کوششوں کے باوجود کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ ایک اور ٹوئٹر صارف کریم شاہ نظری نے بھی بتایا کہ وہ اپنی ٹویٹس میں پاکستان کی لوکیشن شامل نہیں کر سکتے، ہمارے پاس واحد آپشن جموں و کشمیر ہے۔ وہ ضلع غذر کی وادی یاسین میں مقیم ہیں، لیکن ٹوئٹر الگورتھم انہیں اپنی فیڈ پر بھارت کی ٹویٹس دکھا رہا ہے۔ رابطہ کرنے پر گلگت بلتستان کی حکومت کے محکمہ اطلاعات نے اس معاملے پر جاری کردہ پریس ریلیز کا حوالہ دیا۔ پریس ریلیز میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان کے سرکاری ٹوئٹر اکاو¿نٹ کے گلگت بلتستان میں ناقابل رسائی ہونے کے دعوے ’بے بنیاد‘ ہیں۔ اس میں مزید کہا گیا کہ ’پورے گلگت بلتستان میں انٹرنیٹ، میڈیا اور اظہار رائے کی آزادی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔‘ گلگت بلتستان حکومت نے کہا کہ سوشل میڈیا پر اس طرح کے دعوے کرنے والے جعلی خبریں پھیلانا بند کریں۔ دوسری جانب گلگت بلتستان کے محکمہ اطلاعات نے دعویٰ کیا کہ حکومت پاکستان کے آفیشل اکاو¿نٹ پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ گلگت بلتستان اسمبلی کے ایک ملازم نے بتایا کہ اکاو¿نٹ واقعی ناقابل رسائی ہے۔ واشنگٹن ڈی سی میں سٹمسن سینٹر کے سابق جنوبی ایشیائی فیلو یاسر حسین نے کہا کہ یہ پاکستان کے ساتھ بھارت کی ڈیجیٹل جنگ ہے اور ہو سکتا ہے کہ بھارت نے ٹوئٹر پر دباو¿ ڈالا ہو۔