11 مقدمات ، عبوری ضمانت میں 9 جولائی تک توسیع
اسلام آباد (وقائع نگار) انسداد دہشت گردی عدالت میں زیر سماعت دہشتگردی ایکٹ کے تحت تھانہ کھنہ اور بہارہ کہو میں درج تین مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی کی عبوری ضمانت میں توسیع کردی۔ جس پر عدالت نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے شامل تفتیش ہونے پر کیا اپڈیٹ ہے؟۔ اس پر تفتیشی افسر نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی شامل تفتیش ہوچکے ہیں۔ پراسیکیوٹر راجہ نوید نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے وقوعہ والے دن ٹویٹ کیا تھا، چیئرمین پی ٹی آئی کی ایما کی حد تک مقدمے میں نامزد ہیں۔ تفتیشی افسر نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے جے آئی ٹی نے سوالات بھی کیے۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کے آنے تک سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد سماعت شروع ہونے پر چیئرمین پی ٹی آئی کے کمرہ عدالت موجود نہ ہونے پر عدالت کے جج نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو پہلے یہاں بلا لیں، بادشاہوں والی بات ہے، انہیں پتہ نہیں کیس کال ہوگیا ہے، رجسٹرار کو فون کریں، انہیں کہیں پہلے یہاں بھیجیں، اس دوران چیئرمین پی ٹی آئی کمرہ عدالت پہنچ گئے، اور عدالت نے انہیں روسٹرم پر بلا لیا اور کہاکہ چیرمین پی ٹی آئی کے کیسز کے تفتیش ہونے کی تفصیلات بتائی جائیں۔ جس پر سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ٹائر جلانے پر مقدمات درج ہوئے۔ لاہور کی پراسیکیوشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کے ساتھ تعاون کیا۔ دہشتگردی ایکٹ کے تحت تینوں مقدمات کی کل تفتیش مکمل ہو گئی ہے۔ پراسیکیوشن کو ہر کیس میں گرفتاری مطلوب ہے، تمام کیسز میں گواہ، مدعی اور تفتیشی پولیس ہی ہے، انصاف عدالت نے دینا ہے، اسلام آباد پولیس نے نہیں دینا، پہلے کبھی 19 کیسز میں پیش نہیں ہوئے، آج چیئرمین پی ٹی آئی نے پیش ہونا ہے، پراسیکیوشن ایک بات کرتی رہی کہ شامل تفتیش عدالت میں نہیں ہوسکتے۔ آج تک شامل تفتیش ہونے کیوں نہیں دیا گیا؟، عدالت نے حکم دیا اور چیئرمین پی ٹی آئی شاملِ تفتیش ہو گئے۔ عدالت کے جج نے کہا کہ کیا عدالت صرف ضمانت دینے کے لیے بیٹھی ہے؟، ملزم بےگناہ ہیں تو انصاف دیا جائے، میں پراسیکیوشن کی جانب سے تاخیر برداشت نہیں کروں گا، تفتیش بروقت اور جامع ہونی چاہیے، عدالت کسی کو سپورٹ نہیں کرتی، پراسیکیوشن ایسی تفتیش کرے کہ انصاف ہو، عدالت شہریوں کو آسانی دینے کے لیے بیٹھی ہے۔ عدالت نے پراسیکیوشن کو ہدایت کی کہ ملک کو بچانے کے لیے ہم بیٹھے ہیں، انصاف پر مبنی تفتیش کریں۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے کہاکہ یہ ایک ہی بات کرتے رہے ہیں کہ ان کو ہم نے ویڈیوز دکھانی ہیں، شامل تفتیش کرنے میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی؟۔ عدالت کے جج نے کہاکہ ہم یہاں انصاف صرف ضمانت کی حد تک کرنے کیلئے بیٹھے ہیں، انصاف یہ ہے کہ اگر ایک بندہ بے گناہ ہے تو بے گناہ کریں، گناہ گار ہے تو گناہ گارکریں، میں بالکل برداشت نہیں کروں گا، شفاف تحقیقات ہونی چاہیئں، میں یہ روایتی کارروائی نہیں ہونے دوں گا، میں بیلنس سے کہہ رہا ہوں، بغیر ڈرے، شفاف لہجے میں کہہ رہا ہوں، بلی کے گلے میں گھنٹی کون ڈالے گا؟، ہم نے اس ملک کو بچانا ہے، انصاف پر مبنی تفتیش کریں، میں بہت کلیئر بندہ ہوں، اس پر میں سمجھوتہ نہیں کروں گا، تفتیش میں پولیس کی جانب سے کوئی بے انصافی ہوئی تو میں نہیں چھوڑوں گا، میں قانون کے مطابق پولیس کیخلاف کارروائی کروں گا، میں یہ نہیں چاہتا کہ آپ ایک روایتی انداز میں کیس چلائیں، میں نے کوئی کمپرومائز نہیں کرنا، میں سٹیٹ اینڈ فارورڈ بندہ ہوں، سب سن رہے ہیں پورا پاکستان سن رہا ہے۔ سلمان صفدر ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ ہم نے 17 اور 18 جولائی کو کوئٹہ جانا ہے ضمانت کیلئے، گزارش ہے کہ 19 جولائی کی تاریخ دی جائے۔ عدالت کے جج نے کہا کہ آپ کے پاس جو مواد ہیں ان کو فراہم کریں۔ عدالت نے کہا کہ پراسیکیوشن سے تعاون کریں، پراسیکیوشن تاخیر کرتی ہے تو سخت ایکشن لیا جائے گا۔ ادھر ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس نے چیئرمین پی ٹی آئی کی8 جبکہ سابق خاتون اول بشری بی بی کی ایک مقدمہ میں عبوری ضمانت کی توسیع کردی۔ ادھر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی کے 6 مقدمات اور بشری بی بی کی تھانہ کوہسار میں درج مقدمات کی سماعت کے دوران دونوں اپنے وکلاء کے ہمراہ عدالت پیش ہوئے۔ اس موقع پر پی ٹی آئی لیگل ٹیم نے چیئرمین پی ٹی آئی کو لے کر جانے کی کوشش کی لیکن عدالت نے روک لیا اور کہاکہ نہیں چیئرمین پی ٹی آئی کو روکیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ دیگر کیس میں کیا تاریخ ہوئی ہے؟۔ جس پر شیر افضل مروت ایڈووکیٹ نے کہاکہ19 جولائی کی تاریخ پراسیکیوشن کی رضامندی سے ہوئی۔ عدالت کے جج نے کہاکہ انسانی قوت کے مطابق ایک دن میں تمام کیسز میں شاملِ تفتیش ہونا ممکن نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی اسلام آباد میں ہی رہائش پذیر ہیں۔ چیئرمین تحریک انصاف نے پنجاب کے مخلتف شہروں میں درج 9مقدمات میں حفاظتی ضمانت کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔ انسداد دہشتگردی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین کی عدالت نے تھانہ گولڑہ، سنگجانی اور سی ٹی ڈی میں درج پانچ مقدمات میں چیئرمین پی ٹی آئی، اسد عمر، عامر کیانی اور جمشید محبوب کو آج دوبارہ طلب کرلیا۔ جوڈیشل کمپلیکس حملہ کیس و دیگر دہشت گردی کے پانچ مقدمات میں پولیس نے انسداد دہشت گردی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی و دیگر ملزمان کیخلاف چالان عدالت میں جمع کراتے ہوئے انہیں ملزم قرار دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی عدم دستیابی کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی کی چھ کیسز دوسرے جج کے پاس ٹرانسفر کی درخواست پر سماعت نہ ہو سکی۔
عمران ضمانت