بریفنگ غیر تسلی بخش قرار : پی اے سی میں حج معاہدوں کے فرانزک آڈٹ کا فیصلہ
اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی نے حج آپریشن کے دوران پاکستانی حجاج کو پیش آنے والی مشکلات کے بارے میں سیکرٹری مذہبی امور اور ڈی جی حج کی بریفنگ کو غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے حج اخراجات اور سہولیات کے معاہدوں کا فرانزک آڈٹ کا فیصلہ کر لیا۔ آڈیٹر جنرل نے پی اے سی کو بتایا ہے کہ معاونین کو حج کے ارکان کی ادائیگی کے اہم مقامات منیٰ، مزدلفہ اور عرفات میں جانے کی اجازت ہی نہیں ہوتی۔ چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ ہم تو جا رہے ہیں پاکستانی عوام جانے اور وزارت مذہبی امور جبکہ معاونین کی فہرست جاری کر دی گئی ہے۔ معاونین میں تمام اداروں کے افسران بھی شامل ہیں۔ ارکان نے سیکرٹری مذہبی امور سے استفسار کیا کہ معاون کی صورت میں کیا کوئی افسر کسی عام پاکستانی کی خدمت کر سکتا ہے۔ اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی صدارت میں ہوا۔ وزارت مذہبی امور کی نا مکمل بریفنگ پر وزارت کے حسابات سے متعلق آڈٹ اعتراضات پر جائزے سے انکار کر دیا گیا۔ نور عالم خان نے مزید کہا کہ میرے پاس ویڈیوز ہیں جن میں ابتر صورتحال کو واضح دیکھا جا سکتا ہے۔ نور عالم خان نے کہا کہ مجھے ویڈیوز موصول ہوئی ہیں، وزیر مذہبی امور خود مشکل میں پھنس گئے تھے۔ کمیٹی میں اعتراف کیا گیا کہ ماضی میں ناکام درخواست گزاروں کی بینکوں میں جمع رقوم سے سود وصول کیا جاتا تھا اور یہ بھاری رقم سرکاری خزانے میں منتقل ہو جاتی تھی۔ سیکرٹری نے مزید بتایا کہ اب یہ طریقہ کار تبدیل کر دیا گیا ہے اور یہ رقوم شرعیہ اکاﺅنٹ میں رکھی جاتی ہیں۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ معاونین کا کوٹہ حج ٹور آپریٹرز کو بھی دیا جاتا ہے۔ شاہدہ اختر علی نے کہا کہ بیشتر ٹور آپریٹر معاونین کا کوٹہ بیچ دیتے ہیں۔ نجی شعبہ کا معاونین کے حوالے سے کیا کام ہے؟۔ نور عالم خان نے کہا حج کے دوران عوامی شکایات کی انکوائری کا معاملہ ایف آئی اے کو بھجوا چکے ہیں۔ چیئر مین پی اے سی نے کہاکہ انکوائری کے بعد ذمہ داروں کے لائسنس منسوخ کرا سکیں گے۔ شیخ روحیل اصغر نے کہاکہ حج اور عمرہ سے متعلق شکایات کی صورت میں لائسنس کینسل ہونے چاہئیں۔
پی اے سی