پی ٹی آئی دور میں 3 ارب ڈالر قرض کا معاملہ پی اے سی نے بغیر کارروائی نمٹادیا
اسلام آباد (نیٹ نیوز+ نامہ نگار) پارلیمنٹ کی پبلک اکاو¿نٹس کمیٹی نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں 628 افراد کو 3 ارب ڈالرز بلا سود قرض دینے کا معاملہ بغیر کسی کارروائی کے نمٹا دیا۔ چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت اجلاس ہوا۔ ذرائع کے مطابق گورنر سٹیٹ بنک نے کمیٹی کو ان کیمرا اجلاس میں تفصیلات فراہم کیں۔ تفصیلات میں قرضہ دینے والے بنکوں کے نام فراہم نہیں کیے گئے۔ قرضہ لینے والے افراد کے نام بھی فراہم نہیں کیے گئے۔ صرف کمپنیوں کے نام ظاہر کیے گئے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیکسٹائل، شوگر ملز، کیمیکل اور آٹو موبائل انڈسٹری کو قرضے دیے گئے ہیں۔ چیئرمین پی اے سی نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے سپرد کرنے کی تجویز دی لیکن پی اے سی کے بعض ارکان نے معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی مخالفت کی اور رائے دی کہ معاملہ نیب اور ایف آئی اے کے حوالے کرنے سے صنعتی شعبے پر منفی اثر پڑے گا۔ وزارت مواصلات کی آڈٹ رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے آڈٹ حکام نے بتایا کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے بننے کے باوجود ابھی تک اس کا تفصیلی ڈیزائن منظور نہیں ہوا۔ لاہور سیالکوٹ موٹروے منصوبہ 43ارب روپے سے شروع ہوا تھا۔ ایف ڈبلیو او نے دو مرتبہ ڈیزائن جمع کرایا جسے این ایچ اے نے مسترد کر دیا تھا۔ سیکرٹری مواصلات نے کہا کہ ڈیزائن کو 40دن میں منظور نہ ہونے کی صورت میں منظور شدہ تصور کیا جاتا ہے۔ آڈیٹر جنرل نے کہا کہ لاہور سیالکوٹ موٹروے بن بھی گئی ڈیزائن آج تک منظور نہیں ہوا، کسی وجہ سے ہی این ایچ اے بورڈ نے ڈیزائن مسترد کیا تھا۔ اگر این ایچ اے کو ڈیزائن پر اعتراض تھا تو موٹروے کیوں بننے دی۔ ایف ڈبلیو او حکام نے کہا کہ ٹینڈر کیلئے بولی کے وقت بھی ڈیزائن جمع کرایا تھا۔ بعد ازاں بھی دو مرتبہ ڈیزائن جمع کرایا لیکن این ایچ اے نے اعتراضات لگا دئیے۔ کمیٹی نے ڈیزائن کی منظوری کے بغیر لاہور سیالکوٹ موٹروے منصوبے کی تعمیر کا آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔ ان کیمرہ اجلاس میں سینیٹر محسن عزیز اور دیگر ارکان میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ ان کیمرا اجلاس میں شریک ایک رکن نے بتایا کہ لسٹ میں کس بنک نے کتنا قرض دیا اس کی تفصیلات درج نہیں ہیں؟ تفصیلات درج نہ ہونے پر نواب شیر نے احتجاج کیا۔ ایف ڈبلیو او کے پیرے کے آڈٹ کے دوران ہی تین ارکان کمیٹی جن میں نواب شیر، ڈاکٹر افضل خان ڈھانڈلا اور سردار ریاض حسین مزاری کمیٹی سے چلے گئی اور کورم ٹوٹ گیا، چیئرمین نور عالم خان نے کہاکہ ملک میں بڑی بڑی چیزیں ہو رہی ہیں، اگر ایف ڈبلیو او نے کر دی تو کون سا گناہ ہے باقی لوگ بھی کرتے ہیں ویسے لوگ ایف ڈبلیو او کے پیچھے پڑے ہیں، اس کے بعد پیرے کو سیٹل کر دیا۔ چیئرمین کمیٹی نورعالم خان نے کہاکہ 3ارب ڈالر قرض کے معاملے پر میں بے بس ہوں میں نے پوری کوشش کی کہ ان لوگوں کے نام سامنے آجائیں۔
قرض معاملہ