پریگوزن کی واگنر کی بغاوت کے پانچ دن بعد ماسکو میں صدر پیوٹن سے ملاقات کا انکشاف
ماسکو(این این آئی)کریملن نے انکشاف کیا ہے کہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے 29 جون کو کرائے کی ملیشیا واگنر کے سربراہ ایوگینی پریگوزن سے ملاقات کی تھی۔ میڈیارپورٹس کے مطابق کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے صحافیوں کو بتایا کہ صدرپوتین نے یونٹ کمانڈروں سمیت 35 افراد کو اجلاس میں مدعو کیا تھا اور یہ تین گھنٹے تک جاری رہا تھا۔اس ملاقات میں واگنر کے کمانڈروں نے صدر پوتین کویقین دلایا کہ وہ ان کے فوجی ہیں اور ان کے لیے لڑتے رہیں گے۔ واضح رہے کہ ایوگینی پریگوزن کی قیادت میں واگنر کی مختصر دورانیے کی مسلح بغاوت کوصدر پوتین کے اقتدار کے لیے سب سے بڑا چیلنج قراردیا گیا ہے۔ اس بغاوت کے دوران میں واگنر کے جنگجوﺅں نے جنوبی شہر روستوف کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ مغربی ذرائع نے اس کو صدر پوتین کی اقتدار پرکم زور گرفت کا شاخسانہ بھی قراردیا گیا ہے۔ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کی ثالثی میں ہونے والے ایک معاہدے میں اس بغاوت کو ناکارہ بنا دیا گیا تھا۔ صدرپوتین نے افراتفری اور خانہ جنگی کو روکنے پر اپنی فوج اور سکیورٹی سروسز کا شکریہ ادا کیا تھا۔پریگوزن یہ کَہ چکے ہیں کہ ان کے گروپ کی بغاوت کا مقصد صدرپوتین کی حکومت کا تختہ الٹنا نہیں تھا بلکہ یوکرین میں فوج اور دفاع کے سربراہوں کو ان کی غلطیوں اور غیر پیشہ ورانہ کارروائیوں پر”انصاف کے کٹہرے میں لانا“تھا۔معاہدے کی شرائط کے تحت پریگوزن کو بیلاروس روانہ ہونا تھا لیکن صدر لوکاشینکو نے گذشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ روس واپس آ گئے ہیں اور واگنر گروپ کے جنگجوو?ں نے ابھی تک بیلاروس منتقل ہونے کی پیش کش قبول نہیں کی ہے،جس سے معاہدے پر عمل درآمد کے بارے میں سوالات اٹھ رہے ہیں۔
پوتین ملاقات