نوید قمر کا اسمبلیاں تحلیل کرنے کا بیان پارٹی کی اعلی قیادت کے خیالات کا عکاس
اسلام آباد (عترت جعفری ) پےپلزپارٹی کی قیادت کے اندر اس بات کے بارے میں شبہات موجود ہیں کہ کےا الیکشن وقت پر ہوں گے اور کیا ملک کے اندرطوےل عبوری سیٹ اپ کا معاملہ بھی چل رہا ہے؟ پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر کاایک بیان گزشتہ روز سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 8 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے اور موجودہ پارلیمےنٹ کی معےاد مےں توسےع کی حمائت نہیں کی جائے گی، سید نوید قمر پارٹی کے ان رہنماو¿ں میں شامل ہے جو بہت کم اپنی زبان کھولتے ہیں اور ان کے بیانات عام طور پر پارٹی کی اعلی قیادت کے خیالات کے عکاس ہوتے ہیں، سےد نوید قمر نے گزشتہ سوا سال میں وزیر کے طور پر کبھی کوئی پریس کانفرنس نہیں کی اور رسمی بےانات پرا کتفا ءکےا ،گذشتہ روز وہ میڈیا کو دستیاب ہوئے اور اہم موضوع پر بیان دیا، اس پارٹی کے اندرونی ذرائع سے جب یہ سوال کیا گیا کہ اس بےان کی ضرورت کیوں پیش آئی ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ کہ شبہات موجود ہیں، مسلم لیگ نون کی اعلی قیادت کی طرف سے ابھی تک ملک میں عام انتخابات کے وقت پر انعقاد کے بارے میں کوئی پالیسی بیان سامنے نہیں آیا ہے، میاں نواز شریف کی وطن واپسی کے بارے میں بھی کوئی واضح اعلان موجود نہیں ہے، میاں نواز شریف دبئی تک آئے اور واپس لندن چلے گئے ہیں، اگر وقت پر الیکشن ہونے ہیں تو میاں نواز شریف کو ملک ا ٓجانا چاہیے تھا، ان کا کہنا تھا کہ اس وقت نگران سیٹ اپ کے حوالے سے جو چند نام گردش کر رہے ہیں اس میں ایک سابق وزیر خزانہ کا نام بھی شامل ہے، سابق وزیر خزانہ اگر چہ آئی ایم ایف کےساتھ جڑے معاملات پر عبور رکھتے ہیں تاہم وہ ایک خاص سوچ کے حامل بھی ہے، ان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ نون اور حتی کہ جے یو ائی میں بھی بعض ایسے رہنما موجود ہیں جو کم از کم مارچ تک موجودہ سیٹ اپ میں تو سیع کے خواہاں ہیں ، اس لیے پیپلز پارٹی کی سوچ کو نمایاں کرنا ضروری ہے، پی پی پی ہر صورت میں انتخابات آئینی مدت کے اندر ہی کرانا چاہتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلیوں کے نشستوں پر سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی حد تک آمادہ ہو سکتی ہے، کم از کم اتحادی جماعتوں کے بڑے رہنماو¿ں کے خلاف کوئی بھی پارٹی اپنا امیدوار نامزد نہ کرے، ان کا کہنا تھا کہ قومی اسمبلی ہو یا صوبائی اسملبلےوں مےں اکثرےتی نمبر گیم ہی وزارت عظمی یا وزارت اعلی کا فیصلہ کرے گی، پیپلز پارٹی کا اس وقت سندھ بلوچستان کے پی کے اور جنوبی پنجاب پر فوکس موجود ہے، جبکہ سینٹرل پنجاب کے بعض حلقوں میں جہاں گزشتہ انتخابات میں پھر اس پارٹی کے امیدوار دوسرے یا تیسرے نمبر پر رہے ،ان پر توجہ مرکوز کی جائے گی، ان سے جب بلاول بھٹو زرداری کے دورہ امریکہ کے حوالے سے سوال کیا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں کچھ پارٹی کی مصروفیات تھیں، تاہم انہوں نے اس بارے میں کوئی واضح بات کرنے سے گریز کیا اور کہا کہ وہ ایک دو روز میں واپس ا ٓجائیں گے، ان کا کہنا تھا کہ ملک کے دو آئینی عہدوں پربےک وقت ایک پارٹی کے عہدیدار نہیں ہوں گے، وزیراعظم اگر اکثریتی پارٹی کا ہوا تو صدر مملکت کی منصب پر دوسری پارٹی کو ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
لیگی قیادت