• news

حکومت کا دو ٹوک موقف

قومی افق
عترت جعفری
اگست  کا مہینہ بہت سے واقعات کا حامل ہو گا ،اسی ماہ میں  قومی اسمبلی ،سندھ ا ور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیاں اپنی  معیاد پوری کر کے  یا  آئینی مدت سے چند روز قبل تحلیل ہو جائیں گی ،نگران حکومتیں بن  جائیں  گی ،اور  ملک  کے اندر بیک وقت عام انتخابات کی راہ ہموار ہو جائے گی ،پی ٹی آئی نے جلد انتخابات کرانے کے لئے کے پی کے اور پنجاب کی اسمبلیوں کو تحلیل کیا اور قومی اسمبلی سے استعفے بھی دئے مگر ان  کا سیاسی ہدف پورا نہ ہو سکا ۔گذشتہ چھ ماہ کے دوران پیش آنے والے واقعات نے پی ٹی آئی کو شدید سیاسی نقصان سے دو چار کیا ہے ،اور محسوس ہو رہا ہے کہ اس میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہی ہو گا ،ووٹ بینک  کاہونا اور اس ووٹ کا اپنے  امیدوار کے حق میں پڑنا دو الگ الگ چیزیں ہیں۔ لہٰذااس بارے میں پی ٹی آئی کو غور کرنا چاہئے اور اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کرنا چاہئے ۔ان سب حقائق کے باوجودجہاں تک ملک میں اسمبلیوں کی جلد تحلیل کا ایشوہے ، اگرچہ اس بارے میں حکومت کی اتحادی جماعتوں اور ان  جماعتوں کی قیادت کے اپنے درمیان بھی   اختلاف رائے محسوس ہو تا ہے مگربہر حال سیاسی وجمہوری عمل کو آگے ہی آگے بڑھنا ہے ۔ مسلم لیگ ن کے بعض راہنماؤں نے اسمبلیوں جلد تحلیل کے بارے میں اشارے دیئے مگرو زیر اعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ہماری حکومت کی مدت 14 اگست کو ختم ہو گی، الیکشن اکتوبر، نومبر میں جب بھی ہوں گے الیکشن کمیشن اس کا اعلان کرے گا۔انہوںنے پاکستان ایجوکیشن انڈوومنٹ فنڈ اور قومی نصاب میں اصلاحات کے آغاز کی تقریب سے خطاب کرتے  ہوئے یہ بات کہی ۔اسی طرح کی بات وفاقی وزیر قانون سے بھی منسوب کی گئی ہے ۔جس سے لگتا ہے کہ ابھی حکومتی جماعتوں کے اندر یک سوئی نہیں ہے ،اسی مدت میں ملک کے اندر نگران حکومت میں شامل ہونے والے افراد کا فیصلہ بھی ہونا ہے ،حکومت کا اب ان تمام امور پر فیصلہ کن قدم اٹھا لینے چاہئیں،اسے وقت میں پیپلزپارٹی کی قیادت کے اندر اس بات کے بارے میں شبہات موجود ہیں کہ کیا  الیکشن وقت پر ہوں گے اور کیا ملک کے اندر   طویل  عبوری  سیٹ اپ کا  معاملہ بھی چل رہا ہے؟پیپلز پارٹی کے رہنما اور وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر کاایک بیان گزشتہ روز سامنے آیا جس میں انہوں نے کہا ہے کہ 8 اگست کو اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز دی گئی ہے، اور موجودہ پارلیمنٹ  کی میعاد میں  توسیع  کی حمائت نہیں کی جائے گی، سید نوید قمر پارٹی کے ان رہنماؤں میں شامل ہے جو بہت کم اپنی زبان کھولتے ہیں اور ان کے بیانات عام طور پر پارٹی کی اعلی قیادت کے خیالات کے عکاس ہوتے ہیں، سید نوید قمر نے گزشتہ سوا سال میں وزیر  کے طور پر کبھی کوئی پریس کانفرنس نہیں کی اور رسمی  بیانات پرا کتفا ء کیا ۔ گذشتہ روز وہ میڈیا کو دستیاب ہوئے اور اہم موضوع  پر  بیان دیا، ایسا سمجھا جاتا ہے مسلم لیگ نون اور حتی کہ جے یو ائی میں بھی بعض  ایسے رہنما موجود ہیں جو کم از کم  مارچ تک موجودہ سیٹ اپ میں تو سیع کے  خواہاں ہیں ، اس  امور کے ہوتے ہوئے  اشد ضروری ہے کہ دوبئی میں ہونے والی ملاقاتوں کے بعد سے جاری کنفیوژن کو  دور کیا جائے ،پی پی پی اور مسلم لیگ ن کی راہنماوں کو کہنا ہے کہ آئندہ کی حکومت کے بارے میں ووٹ ہی طے کرے گا ۔اصل مسئلہ وقت پر انتخابات کاا نعقاد ہے ،انہی مذاکرات کی وجہ سے جے یو آئی میں کچھ بے چینی پائی گئی ،مولانا فضل الرحمان کی وزیر اعظم سے ملاقات بھی ہوئی ہے ،جس  میں ان امور پر مشاورت ہوئی ،سوئیڈن میںقران پاک کے نسخے کو نذر آتش کرنے کے واقعہ کی وجہ سے پوری دنیا اور خاص طور پر پاکستان میں غم وغصہ پایا جاتا ہے ،جمعہ کو پوری قوم نے اس اندوہناک واقعہ پر احتجاج کیا ،پاکستان کی  طرف سے اس  واقعہ کی مذمت کے لئے  پیش کی جانے والی قرارداد وکو اسلامتی کونسل نے منظور کر لیا ہے ،ایسے واقعات ایک خاص تسلسل سے رونماء ہو  رہے  ہیں جن کا تدارک ہونا چاہئے ،آئی ایم ایف کے  بورڈ کا اجلاس پاکستان کے لئے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے لئے  طلب کر لیا گیا ہے ،اور قومی امکان ہے کہ جب یہ سطور پڑھی جا رہی ہوں گی  آئی ایم ایف کا بورڈ پاکستان کے لئے3 ارب ڈالر کے پروگرام کو منظور کر لے گا ، پاکستان کے لیے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی منظوری ، پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان چند روز قبل 9ماہ  کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کا  معاہدہ ہو گیا تھا۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کے بورڈ اجلاس کے ایجنڈا پر پاکستان کا کیس موجود ہونے کی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ یہ سپیشل ایجنڈاآئٹم کے طور پر  بورڈ کے سامنے زیر غور آئے گا۔سعودی عرب نے پاکستان کو دو ارب ڈالر کا ڈیپازٹ فراہم کر دیا ہے،اس سے ڈالر کی مارکیٹ اور سٹاک مارکیٹ دونوں پر مثبت اثرات ہوئے،پے ،آئی ایم ایف کی طرف سے تین ارب ڈالر کے پروگرام کی منظوری پاکستان کے لئے نیک شگون ہوگی،اس سے زر مبادلہ خصوصاً ڈالرکے قدر250روپے تک گرنے کی امید ہے ،ملک کے اندر مہنگائی کی جو لہر ہے اس میں بھی کمی آئے گی کیونکہ پاکستان تیل ،خوردنی آئل سمیت اہم چیزوں کی درآمدات پر انحصار کرتا ہے۔ڈالر کا ریٹ کم ہونے سے تمام اشیاء کے نرخ کم ہونا شروع ہو گی اور پاکستانیوں کی زندگی میں کچھ آسانی پیدا ہو گی ،مگر ایک بات کو ذہن نشین کر لینا چاہئے کہ جب تک گھر کو درست نہیں کیا جائے گا ملک کبھی بھی اپنے پاؤں پر کھڑا نہیں ہو سکتا ،اس کے لئے ہر جماعت اور طبقہ فکر کو معاشی روڈ  میپ پر متفق ہونا چاہئے  تاکہ پالیسیوں کا تسلسل ہو اور ملک کی آمدن بڑھنا شروع ہو جائے اور یہ ملک کی بقا کے لئے بہت ہی اہم ایشو ہے۔

ای پیپر-دی نیشن