آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر موصول ، ملک ترقی کی راہ پر گامزن : اسحاق ڈار
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزےر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوگئی۔ آباد، پاکستان تیزی سے ترقی کی راہ پرگامزن ہوچکا ہے اوراس عمل کو ہم اس کو مزیدمضبوط بنائیں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیرخزانہ نے کہاکہ بائی پروگرام 9 ماہ پرمحیط ہے اور اس کے تحت پاکستان کو 3 ارب ڈالر کی امداد ملی گی ، پہلی قسط1.2 ارب ڈالرکی ہوگی اورباقی اقساط دو جائزوں کے بعد نومبر اور فروری میں ملے گی ۔وزیرخزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف کی جانب سے معاونت کی 1.2 ارب ڈالر کی پہلی قسط سٹیٹ بینک کو موصول ہوگئی ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں مزید بہتری آئیگی، سٹیٹ بینک کے اعدادوشمار میں اس کی عکاسی ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ ایک ہفتہ کے دوران پاکستان کو مجموعی طور 4.2 ارب ڈالر کی معاونت ملی ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہواہے، انہوں نے کہاکہ پاکستان تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پرکررہاہے اوراس ہفتہ کے اختتام پرہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 14 ارب ڈالرکے قریب ہوں گے ۔وزیرخزانہ نے کہاکہ وہ وزیراعظم محمد شہبازشریف کادل کی گہرائیوں سے شکریہ اداکرتے ہیں جنہوں نے اس سارے عمل بالخصوص پچھلے تین ہفتوں میں خود حصہ لیا ، وزیراعظم نے پیرس میں آئی ایم ایف کے ساتھ جورابطے کئے اس سے آئی ایم ایف کے ساتھ نئے انتظامات کوحتمی شکل دینے میں مددملی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم پروگرام کو 9 ماہ کیلئے محدود کردیا گیا تاکہ نئی حکومت اپنے فیصلے کرسکے۔ وزیرخزانہ نے کہاکہ پاکستان تیزی سے ترقی کی راہ پرگامزن ہوچکا ہے اوراس عمل کو ہم اس کو مزیدمضبوط بنائیں گے۔وزیرخزانہ نے حکومت کی اقتصادی ٹیم کے ساتھیوں کا بھی شکریہ اداکیا اورکہاکہ کہ اقتصادی ٹیم کے اراکین نے 8 ماہ کے مشکل سفرمیں بھرپورساتھ دیا ہے ، معیشت کو مستحکم کرنے میں وزیراعظم کی معاونت اوررہنمائی شامل رہی اورہم نے نہ صرف پروگرام منظور کرایا بلکہ تین اقساط میں سے پہلی قسط سٹیٹ بینک کو موصول بھی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے ائی ایم ایف کے ساتھ یہ طے کیا کہ نویں جائزے کے بجائے ایک چھوٹا اسٹینڈ بائی معاہدہ کرلیں، اگر نواں جائزہ ہوتا تو پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر نہیں ملنا تھا۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ جون کے اخر میں ائی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ طے ہوا جسے 9 ماہ تک محدود کیا گیا ہے تاکہ جو بھی نئی حکومت ائے وہ اپنے فیصلے کرسکے۔