”اشتعال انگیز تقاریر سے گریز کیا جائے“ علماءکونسل نے محرم الحرام کیلئے ضابطہ اخلاق جاری کر دیا
لاہور (خصوصی نامہ نگار) پاکستان علماءکونسل نے محرم الحرام میں امن و امان کے قیام، بین المسالک و بین المذاہب ہم آہنگی و رواداری کیلئے تمام مکاتب فکر اور مذاہب کی مشاورت سے پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق جاری کر دیا۔ لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان علماءکونسل و صدر انٹرنیشنل انٹرفیتھ ہارمنی کونسل حافظ محمد طاہر محمود اشرفی ، علامہ عبد الحق مجاہد، مولانا محمد رفیق جامی، مولانا اسعد زکریا قاسمی ، مولانا نعمان حاشر، علامہ زبیر عابد اور دیگر نے کہا کہ تمام مکاتب فکر کے علماء و مشائخ، خطبائ، ذاکرین، واعظین، پیغام پاکستان ضابطہ اخلاق کی مکمل پابندی کریں گے، کسی بھی خطیب، ذاکر یا واعظ کے ضابطہ اخلاق کے خلاف عمل کی تائید و حمایت نہیں کی جائے گی۔ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کےساتھ ہر سطح پر تعاون کیا جائے گا۔ پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ قرآن کریم اور تمام آسمانی کتب قابل احترام ہیں اور ان کی توہین کسی صورت برداشت نہیں کی جا سکتی۔ 12نکاتی ضابطہ اخلاق میں کہا گیا کہ فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکام کے منافی اور فساد فی الارض اور ایک قومی و ملی جرم ہے۔ تمام مسالک کے علماء و مشائخ اور مفتیان پاکستان انتہا پسند انہ سوچ اور شدت پسندی کو مکمل مسترد کرتے ہیں۔ انبیاءکرام، اصحاب رسول ،خلفاء راشدین ، ازواج مطہرات اور اہل بیت اطہار کے تقدس کو ملحوظ رکھنا ایک فریضہ ہے اور جو شخص ان مقدسات کی توہین و تکفیر کرے گا تمام مکاتب فکر اس سے برات کرتے ہیں اور ایسے شخص کے خلاف قانون کو فوری حرکت میں آنا چاہیے۔ 4) علماء و مشائخ اور مفتیان عظام کا فریضہ ہے کہ درست اور غلط نظریات میں امتیاز کرنے کے بار ےمیں لوگوں کوآگاہی دیں جبکہ کسی کو کافر قرار دینا (تکفیر) ریاست کا دائرہ اختیار ہے جو ریاست شریعت اسلامیہ کی رو سے طے کرے گی۔ پاکستان کے تمام غیر مسلم شہر یوں کو اپنی عبادت گاہوں میں اور اپنے تہواروں کے موقع پر اپنے اپنے مذاہب کے مطابق عبادت کرنے اور اپنے مذہب پر عمل کرنے کا پورا پورا حق حاصل ہے۔ ملک کے تمام سرکاری و غیر سرکاری ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ محرم الحرام سے قبل ، بعد اور دوران پیغام پاکستان کی روشنی میں مرتب کردہ ضابطہ اخلاق کی مکمل تشہیر کریں اور وحدت اور اتحاد کے پیغام کو عام کرنے میں معاون بنیں۔ سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا و پرنٹ میڈیا پر کسی بھی ایسی تحریر و تقریر جس سے اشتعال پیدا ہو ۔