• news

افغانستان میں ٹی ٹی پی نے محفوظ ٹھکانے ، حملوں کا موثر جواب دیں گے : پاک فوج 

اسلام آباد(خبرنگارخصوصی)پاکستان کی مسلح افواج نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں اورآزادانہ کارروائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ عبوری افغان حکومت حقیقی معنوں میں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کے مطابق کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے ارتکاب کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر جواب دیا جائے گا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے گزشتہ روز کوئٹہ گیریژن کا دورہ کیا جہاں انہیں ژوب میں ہونے والے حالیہ دہشت گرد حملے پر بریفنگ دی گئی۔ آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا، سی ایم ایچ کوئٹہ میں زخمی جوانوں کی عیادت کی، قوم کے لیے ان کی خدمات کو سراہا اور ان کے عزم کو سراہا۔پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ کارروائی پر شدید تشویش ہے۔ توقع ہے کہ عبوری افغان حکومت حقیقی معنوں میں اور دوحہ معاہدے میں کیے گئے وعدوں کے مطابق کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے ارتکاب کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا ایک اہم مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے موثر جواب دیا جائے گا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف آپریشن بلا روک ٹوک جاری رہے گا اور مسلح افواج اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی جب تک ملک سے دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا۔ قبل ازیں کور کمانڈر کوئٹہ نے آرمی چیف کا استقبال کیا۔ علاوہ ازیں پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر ایران کے 2 روزہ سرکاری دورے پر ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف اپنے دورہ ایران کے دوران ایرانی فوجی اور سول قیادت سے ملاقاتیں کریں گے جس میں سی او اے ایس دفاع اور سکیورٹی تعاون سے متعلق دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔

آئی ایس پی آر

ای پیپر-دی نیشن