گندھارا تہذیب اور پاکستان
پاکستان دنیا کا ایک ایسا ملک ہے جو مختلف مذاہب کیلئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہاں سکھوں کے مذہبی مقامات موجود ہیں تو بدھ مت تہذیب بھی اسی خطے میں پروان چڑھی اور پاکستان بدھ مت کے ماننے والوں کیلئے ایک روحانی مقام کی حیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کیلئے حکومت پاکستان ایک عرصے سے کوششیں کر رہی ہے۔ اسی مقصد کیلئے حکومت پاکستان نے 3 روزہ گندھارا سمپوزیم 2023، جس کا عنوان‘‘ ثقافتی سفارت کاری: پاکستان میں گندھارا تہذیب اور بدھ مت ورثہ کا احیاء ’’تھا، کا انعقاد کیا جس میں سری لنکا،نیپال،تھائی لینڈ، چین، جنوبی کوریا اور ملائیشیا سے بدھ مت کے ماننے والوں کے مذہبی رہنما بھی تشریف لائے اور انہوں نے اس دوران مردان، پشاوراور ٹیکسلا میں ان مقامات کا دورہ کیا جہاں سے بدھ مت مذہب پروان چڑھا۔ گندھارا سپموزیم کی تقریب اسلام آبادمیں منعقد کی گئی جس میں صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، رامیش کمار وانکوانی، مذہبی امور کے وزیر سینیٹر طلحہ محمود نے خطاب کیا۔اس گندھارا سمپوزیم کو منعقد کرانے میں اہم کردار چائنا پاکستان سٹڈی سینٹر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر طلعت شبیر کا بھی ہے جن کی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرنا چاہئے جنہوں نے اس ایونٹ کو کرانے اور بدھ مت کی سیاحت کو پاکستان میں فروغ دینے کیلئے بڑی کاوشیں کی ہیں اور انہیں اگر گندھارا سمپوزیم منعقد کرانے کیلئے روح رواں قرار دیا جائے تو بے جا نہ ہو گا اور پاکستان میں اس طرح کے خاموش مجاہدوں کو خراج تحسین پیش کرتے رہنا چاہئے تا کہ عام پاکستانی کو بھی پتہ چل سکے کہ ملک کی خدمت کیلئے کون قربانیاں دے رہا ہے۔ اس سمپوزیم کے افتتاحی اجلاس سے پاکستان کے صدر محترم ڈاکٹر عارف علوی نے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا۔ ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی، وزیر مملکت گندھارا سیاحت پر پی ایم ٹاسک فورس کے چیئرمین، مہمان خصوصی تھے۔حکومت پاکستان کی جانب سے سمپوزیم کا مقصد گندھارا تہذیب پر مزید روشنی ڈالنا اور پاکستان میں بدھ مت کے ورثے کے بارے میں عالمی سطح پر شعور اجاگر کرنا ہے۔ پاکستان کی حکومت اور عوام کو اس بات پر فخر ہے کہ اس عظیم ورثے کو اچھی طرح سے محفوظ کیا گیا ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ گندھارا تہذیب پاکستانی قوم کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے، یہ گندھارا تہذیب ہی نہیں سکھ مت، جین مت اور ہندوؤں کے کئی متبرک مقامات بھی یہاں موجود ہیں جو پاکستان کے شاندار ثقافتی ورثے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ صدر عارف علوی نے بھی اپنی تقریر میں اس جانب توجہ مبذول کرائی اور انہوں نے کہا کہ آج کی دنیا میں، جہاں نفرت بڑھ رہی ہے اور بڑھتی ہوئی پولرائزیشن تنازعات کو ہوا دے رہی ہے، اب وقت آگیا ہے کہ تہذیبوں کے درمیان مکالمے کو فروغ دینے کے لیے ثقافتی سفارت کاری کے کردار کو دوبارہ دریافت کیا جائے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ثقافتی سفارت کاری میں عالمی تعلقات کو مضبوط کرنے کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔ اس سلسلے میں پاکستان میں شاندار گندھارا تہذیب اور بدھ مت کے ورثے کو زندہ کرنے کا سفر بہت ضروری ہے۔ گندھارا سیکھنے کا ایک عظیم مرکز تھا جس نے فکری گفتگو کو راغب کیا چنانچہ اسکی کائناتی نوعیت اور ثقافتی امتزاج کے ساتھ رواداری اور ہم آہنگی کے ماحول کو فروغ دیاجانا چاہئے۔ چیئرمین پی ایم ٹاسک فورس ڈاکٹر رمیش وانکوانی نے زور دیا کہ پاکستان کے گندھارا ورثے کا فروغ ان کے لیے ایک ’خواب‘ ہے جس کے لیے تمام متعلقہ محکموں اور اداروں کی مدد کی ضرورت ہے۔ یہ سمپوزیم پاکستان کے بدھ مت کے ورثے کے تحفظ اور فروغ کے عزم کی علامت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتوں کی نرم طاقت سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالی کاپاکستان پر خاص کرم ہے کہ پاکستان کو بھرپور ثقافت سے نوازا گیا ہے اور یہ تہذیبوں کا مرکز ہے۔ پنجاب اور سندھ کے صوبوں میں آثار قدیمہ کی تحقیق اور روحانی سیاحت کے بہترین مواقع کے ساتھ تاریخی مقامات ہیں۔ پاکستان کی بدھ مت کی میراث امن، ہم آہنگی اور سکون کا راستہ پیش کرتی ہے۔ ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ اسے دنیا کے ساتھ شیئر کیا جائے، انہیں اس دنیا کا حصہ بننے دیا جائے اور ملک میں مذہبی سیاحت کو فروغ دیا جائے۔مذہبی ثقافت کو فروغ ملے گا تو دنیا کو پاکستان کے بارے میں پائی جانے والی غلط فہمیوں کے بارے میں بھی آگاہی ہو گی کہ پاکستان تو ایک پر امن اور تہذیبوں کا وارث ملک ہے جس نے ہزاروں سال پرانے ورثوں کو سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔اگر صرف گندھاراآرٹ اور تہذیب سے جڑے سیاحتی مقامات کو ہی سری لنکا، چین، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ، ملائیشیا، نیپال اور برما کے بدھ مت کے سامنے پیش کیا جائے اور انہیں یہاں سہولتیں فراہم کی جائیں تو کوئی شک کی بات ہی نہیں ہے کہ پاکستان میں لاکھوں سیاح آئیں گے جس سے پاکستان کا مثبت تاثر ابھرے گا۔ اس سمپوزیم کا مقصد بھی یہی ہے جو اوپر بیان کیاگیا ہے کہ پاکستان گندھارا ٹورازم کو فروغ دینے جا رہا ہے جس سے پاکستان میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کو مالی منافع بھی ہو گا کیوں کہ ایک جانب جب سیاح ملک میں آئیں گے تو ظاہر ہے اس کے ساتھ سیاحت سے جڑے معاملات میں سرمایہ کاری ہو گی،روزگار کے مواقع پیداہوں گے، ملک کو اربوں ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہو گااور یقینا دنیا ایک دن جان جائیگی کہ پاکستان مختلف تہذیبوں کو پروان چڑھانے والا ملک ہے جس کے بارے میں دنیا منفی پراپیگنڈہ کرتی ہے جب کہ حقیقت میں پاکستان ایک پر امن اور امن کا پرچارک ملک ہے جو تہذیبوں کے احیا کیلئے کوشاں ہے۔