• news

اختیارات پر وزیراعلیٰ قابض، سندھ کو سالانہ 300ارب وائٹ، 700ارب بلیک منی سے ملتے ہیں، متحدہ

کراچی (نوائے وقت رپورٹ) ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے پاکستان میں بنیاد پرستی کی بنیاد وڈیرہ شاہی نظام سے ہے۔ ہندو کمیونٹی کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم آپ کے پاس ووٹ لینے نہیں بلکہ محبت کا پیغام لے کر آئے ہیں، ہم سب پاکستان اور خصوصاً سندھ کے حالات سے پریشان ہیں، آج ہمارے اور آپ کے درمیان کئی قدریں مشترک ہیں، آپ ایک مذہبی اقلیت ہیں اور ہم ایک لسانی اقلیت ہیں، سندھ حکومت کو کراچی سے 300 ارب روپے ٹیکس ملتا ہے۔انہوں نے مزید کہا  مصطفی کمال بھائی نے کہا وفاق سے سندھ کو 1 ہزار ارب روپے ملتے ہیں، میں کہتا ہوں 300 ارب روپے وائٹ منی کے ذریعے ملتے ہیں، باقی کے 700 ارب روپے بلیک منی سے ملتے ہیں، ایک جماعت مذہبی شدت پسندی کی وجہ سے اپنے ہی گورنر کی نماز جنازہ میں نہ جا سکی، شدت پسندی میں بھی ایم کیو ایم ہی اس کے خلاف ایک توانا آواز ہے۔ انہوں نے کہا ہم نے منگلا شرما کو اسمبلی میں بھیج کر ایک مثال قائم کی، منگلا شرما مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہیں، آپ ہمیں ووٹ دیں یا نہ دیں ہم آپ کے حقوق کی حفاظت کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں، یہاں بیٹھے زیادہ تر لوگ ہی اندرون سندھ کے نہیں، ہماری رابطہ کمیٹی کے اکثر لوگوں کا تعلق بھی اندرون سندھ سے ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان کے ڈپٹی کنوینئر مصطفیٰ کمال نے کہا آج کی ایم کیو ایم تمام نشیب و فراز سے گزر کر کندن بن چکی ہے، پاکستان کو کوئی جماعت آگے لے جا سکتی ہے تو وہ ایم کیو ایم پاکستان ہے۔مصطفیٰ کمال نے کہا آوازیں آ رہی ہیں یہ خدانخواستہ ایک ناکام ریاست ہے، اس نظام کے تحت اب ملک کو آگے لے جانا ناممکن ہے، 18 ویں ترمیم پاس کرکے تمام اختیارات صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو دے دئیے گئے، نیشنل فنانس کمیشن کے تحت 56 فیصد شیئر صوبوں کو دے دئیے ۔ تقریباً 1 ہزار ارب روپے سے زائد سندھ کو سالانہ دئیے جاتے ہیں، سندھ تقریباً 300 ارب سے زائد ٹیکس کراچی سے جمع کرتا ہے، اس طرح 1400 ارب روپے سالانہ سندھ کو ملتے ہیں، این ایف سی ایوارڈ کے تحت یہ تمام فنڈز صوبے کو ملتا ہے، صوبہ یہ تمام فنڈز لینے کے بعد پی ایف سی نہیں دیتا، صوبے کے تمام اختیارات پر وزیر اعلیٰ قبضہ کیے بیٹھیں ہیں ۔ دنیا کے کون سے ملک میں ایسا ہوتا ہے وزیر اعلیٰ نے تمام اختیارات لے لئے، وہ کیوں یونین کونسل، ٹاؤن کونسل، ڈسٹرکٹ کونسل اور شہری کونسل کو با اختیار اور با وسائل نہیں کر رہے۔

ای پیپر-دی نیشن