آبی تنازعہ اور بھارت میں 800 سال پرانی مسجد سیل
عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کے ساتھ کشن گنگا اور رتلے بجلی گھروں کے تنازعہ پربھارت نے دوجج نامزد نہ کئے‘ ،ثالثی عدالت کی طرف سے دی گئی ڈیڈلائن گزرگئی۔میڈیارپورٹ کے مطابق ہیگ میں قائم ثالثی عدالت نے چھ جولائی کو بھارت کو اپنے ججز نامزد کرنے کیلئے سات روز کی ڈیڈ لائن دی تھی، تاہم بھارت نے دو ججز نامزد نہیں کئے اورڈیڈ لائن گزر گئی۔دوسری جانب بھارتی ریاست مہاراشٹر کی انتظامیہ نے ہندوتوا گروپس کے دبائومیں آکر ایک تاریخی مسجد کو سیل کر دیا، جہاں انتہاپسند ہندو جماعت مندر بنانا چاہتی ہے۔ بھارت میں ہندوتوا کے حامی گروپوں نے مہاراشٹر کے قصبے ایرنڈول میں 800 برس پرانی مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ ایک مندر کو گرا کر بنائی گئی تھی۔ اس لئے یہاں دوبارہ مندر تعمیر کیا جائے گا۔ اب مسجد کے ٹرسٹی نے اورنگ آباد ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا ہے جس میں مقامی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ مقدمے میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مسجد کو کھولنے اور وہاں عبادت کی اجازت دینے کا حکم جاری کریں۔
پاکستان اور بھارت کے مابین آبی تنازعہ سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے‘ بھارت مخصوص ایجنڈے کے تحت پاکستان کی طرف آنیوالے دریائوں پر سینکڑوں چھوٹے بڑے ڈیمز تعمیر کر چکا ہے‘ وہ جب چاہتا ہے‘ ان ڈیمز کا فالتو پانی چھوڑ کر پاکستان کو سیلاب میں ڈبو دیتا ہے اور خشک سالی میں پاکستان کی طرف آنیوالا پانی روک کر اسے بے آب گیاہ ریگستان بنا دیتا ہے۔ اس وقت عالمی ثالثی عدالت میں پاکستان کے ساتھ کشن گنگا اور رتلے بجلی گھروں کا تنازعہ چل رہا ہے جس کے تصفیئے کیلئے بھارت نے دو ججز نامزد کرنے تھے‘ مگرثالثی عدالت کی طرف سے دی گئی ڈیڈلائن گزرنے کے باوجود بھارت نے ججوں کی نامزدگی نہیں کی۔ آبی تنازعات کے حل کیلئے بھارت کا ججز نامزد نہ کرنا اسکی گھنائونی سازش کی عکاسی ہے۔ پانی پاکستان اور بھارت کے درمیان سنگین مسئلہ بن چکا ہے‘ عالمی عدالت کو اس تنازعہ کو حل کرنے کیلئے بھارت پر دبائو ڈالنا چاہیے۔ دوسری جانب بھارتی ریاست مہاراشٹر میں ایک تاریخی مسجد کو سیل کر دیا گیا۔ اس مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ یہ مسجد مندر کی جگہ پر بنائی گئی تھی اس لئے اب یہاں مندر تعمیر کیا جائیگا۔ 1992ء میں بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر ایودھیا میں واقع قدیم بابری مسجد کے حوالے سے بھی جنونی ہندوئوں نے یہی موقف اختیار کیا تھا اور اسے شہید کرکے اسکی جگہ مندر تعمیر کرنے کا اعلان کیا تھا۔ بھارت کی ایسی کارروائیوں پر عالمی اداروں بالخصوص اقوام متحدہ کی مجرمانہ خاموشی بھارت کے حوصلے بلند کررہی ہے اور خدشہ یہی ہے کہ جنونی ہندو اب اس مسجد کے حوالے سے ایک بار پھر بابری مسجد کا ایکشن ری پلے کرنا چاہتے ہیں۔ مسلمانوں کیخلاف بھارت کی ان بڑھتی کارروائیوں سے نہ صرف خطے بلکہ عالمی امن کیلئے بھی خطرہ پیدا ہو چکا ہے۔ اس لئے عالمی اداروں کو اس کا فوری نوٹس لینا چاہیے بالخصوص اسلامی تعاون تنظیم (اوآئی سی) کو اپنا مؤثر کردار ادا کرنا چاہیے تاکہ بھارت کی ریشہ دوانیوں کے آگے مضبوط بند باندھا جا سکے۔