تاخیر سے آنیوالے انتخابی نتائج مسترد‘ پریذائیڈنگ افسر سے جواب طلبی ہو گی
اسلام آباد (نامہ نگار) پارلیمانی کمیٹی برائے انتخابی اصلاحات کے اِن کیمرا اجلاس میں سیاسی جماعتوں کی طرف سے انتخابی اصلاحات کے لیے منظور کی گئی ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2023 آئندہ ہفتے کے دوران سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظور کروایا جائے گا، آخری ان کیمرا اجلاس کے بعد وزارت قانون 2 روز میں انتخابی اصلاحات مسودے کوحتمی شکل دے گی، کمیٹی نے امیدواروں کے لیے عام انتخابات میں نئے کاغذات نامزدگی اور الیکشن کوڈ آف کنڈکٹ کی بھی منظوری دے دی ہے،کوڈ آف کنڈکٹ الیکشن کمشن کی مشاورت سے تیار کیا گیا۔قومی اسمبلی کی نشست کیلئے 40 لاکھ سے ایک کروڑ ،صوبائی نشست کیلئے انتخابی مہم پر 20 سے 40 لاکھ خرچ کئے جانے پر اتفاق کیا گیا۔ذرائع کے مطابق انتخابی جماعتوں نے اتفاق کیا ہے کہ تاخیر سے آنے والے نتائج کو تسلیم نہیں کیا جائے گا اور پریزائیڈنگ افسر کو نتائج مکمل کرنے کے لیے وقت مخصوص دیا جائے گا، تاخیر پریزائیڈنگ افسر سے جواب طلبی کی جائے گی۔ مجوزہ انتخابی ترامیم میں کہا گیا ہے کہ ریٹرننگ افسر ماتحت پریزائیڈنگ افسرز کو جدید مواصلاتی آلات کی فراہمی یقینی بنائے گا، پریزائیڈنگ افسر اپنے دستخط شدہ مکمل نتائج کی تصویر ریٹرننگ افسر کو بھیجنے کا پابند ہوگا۔ انتخابی اصلاحاتی کمیٹی نے اتفاق کیاکہ پولنگ ایجنٹس کو بھی کیمرے والا فون ساتھ لے جانے کی اجازت دی جائے گی اور ہر پولنگ اسٹیشن کے ہر بوتھ پر سی سی ٹی وی کیمرہ لگایا جائے گا۔ کمیٹی نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا فیصلہ 15 کے بجائے 7 روز میں فیصلہ کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے کمیٹی نے دھاندلی میں ملوث انتخابی عملے کی سزا 6 ماہ سے بڑھا کر 3 سال کرنے کی تجویز پر بھی اتفاق کیا ہے اور غفلت پر پریزائیڈنگ اور ریٹرننگ افسر کے خلاف فوجداری کارروائی کی تجویز بھی دی ہے۔ کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ پولنگ عملے کی حتمی فہرست بروقت الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی جائے اور کوئی بھی امیدوار 10 روز کے اندر حلقے میں پولنگ عملے کی تعیناتی چیلنج کرسکے گا۔کمیٹی میں اتفاق کیا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکار پولنگ سٹیشن کے باہر ڈیوٹی دیں گے اورہنگامی صورتحال میں پریزائیڈنگ افسر کی اجازت سے پولنگ سٹیشن کے اندر آسکیں گے۔ وزیر قانون اعظم نذیرتارڑنے کہا ہے کہ ترامیم سیاسی جماعتوں کی وابستگی سے بالاتر ہو کر کی گئی ہیں، یہ بل ایسا نہیں کہ صدر مملکت رکاوٹ بنیں، اوورسیز پاکستانیوں کو انٹرنیٹ کے ذریعے ووٹ کی سہولت میسر نہیں ہو گی ۔
ترامیم