آرمی چیف کو خراج تحسین
گزشتہ دنوں آرمی چیف نے چین سے بات چیت کے بعد پاکستان کے لئے 2ارب ڈالرقرض منظور کرالیا جس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر مستحکم ہوئے۔ اسی طرح متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے بھی رقوم قومی خزانے میں آئیں جس سے ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی اور پاکستانی روپے کو استحکام حاصل ہوا۔آئی ایم ایف نے بھی پاکستان کے لئے قرض کی منظوری دیدی جس سے پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کے خطرات مکمل طور پر ختم ہوگئے۔ ان تمام معاملات میں سب سے اہم کردار آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ادا کیا جس کا اعتراف وزیراعظم میاں شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کیا اور انہیں خراج تحسین پیش کیا۔آرمی چیف نے چین سے سی پیک معاہدوں میں توسیع اور نئے معاہدے کرنے میں سب سے اہم کردار ادا کیا۔
آرمی چیف نے ملک میں عسکری اداروں کے خلاف اندرونی سازشوں کا قلع قمع کرنے کے لئے بہترین پالیسی اختیار کی اور فوج کے خلاف ہرزہ سرائی و زہریلے پروپیگنڈے کے مکمل خاتمے کے لئے انقلابی پالیسی اختیار کی جس سے ملک کے اندرونی دشمنوں کو واضح طور پر شکست ہوچکی ہے۔ اسی طرح خطے میں امن و امان کی صورتحال بہتر بنانے اور پڑوسی ممالک سے تعلقات و تجارت میں انقلابی بہتری کے لئے آرمی چیف کی خدمات نمایاں ہیں اور اب پاکستان اپنے پڑوسی ممالک سے تجارت میں نمایاں اضافہ کرچکا ہے جس میں بتدریج مزید نمایاں بہتری کا عمل جاری ہے۔
میں نے کئی بار لکھا ہے کہ پاکستان‘ بھارت‘ افغانستان ‘ ایران اور چین کا زیادہ مفاد اسی میں ہے کہ یہ پڑوسی ممالک آئندہ 20سال تک جنگ نہ کرنے کا معاہدہ کرکے باہمی تجارت کے لئے ایک دوسرے کو ترجیح دیں جس سے مقامی کرنسی میں کاروبار کرنے سے تمام ممالک کے زرمبادلہ کے ذخائر میں زبردست اضافہ ہوگا اور تمام ممالک باہمی تجارت سے ہی مہنگائی کے موجودہ اثرات سے نکل سکتے ہیں۔ امن و امان ہونے سے ملکی بجٹ کا زیادہ حصہ عام عوام کو تعلیم و صحت اور بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ کیا جاسکے گا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ بھارت اپنی ہٹ دھرمی کا رویہ ختم کرکے خطے کی خوشحالی و ترقی کے لئے امن و تجارتی معاہدے کرے۔ افغانستان ‘ ایران اور بھارت بھی سی پیک سے مستفید ہوسکتے ہیں اور پھر بتدریج سی پیک دنیا کے ممالک کے لئے اہم ترین تجارتی شاہراہ بن سکتی ہے۔ اس وقت بھی سی پیک میں شمولیت کے لئے عرب ممالک اور کئی دیگر ایشیائی ریاستوں نے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
سی پیک کے 10سال مکمل ہونے کی تقریبات ہوئیں اور پاک چین باہمی تعاون کو مزید فروغ دینے کے لئے دیگر کئی شعبوں میں چین نے تعاون میں دلچسپی ظاہر کی۔ اسی سلسلے میں چین نے پاکستان میں زرعی ترقی کے لئے جدید ترین زرعی ٹیکنالوجی اور مہارت کی فراہمی کا معاہدہ کیا ہے جس سے پاکستان میں زرعی انقلاب برپا ہوگا۔ چین نے پاکستان میں بیماریوں سے پاک فصلوں کی جدید ترین فارمنگ کے لئے اپنے تمام دستیاب وسائل و مہارت فراہم کرنے کا سی پیک کے تحت پاکستان سے معاہدہ کیا ہے جس میں سب سے اہم کردار آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا ہے۔ زراعت کے شعبے میں چین نے ابتدائی طور پر چاول اور کینولا کی کاشت کے لئے جدید ترین ٹیکنالوجی کی فراہمی اور تعاون کا آغاز کردیا ہے۔
چین کی زرعی مشینری اورخوراک کی عالمی معیار کے مطابق پیکنگ اور محفوظ طریقے سے منتقلی کے لئے مشہور چائنا مشینری انجنیئرنگ کمپنی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر ایلن زی نے سی پیک کے تحت پاکستان میں زرعی ایکسپورٹ پروسیسنگ زون میں تعاون کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان میں جدید ترین فارمنگ سے کم وقت میں زیادہ فصل کی کاشت اور پھر خوراک کو جدید ترین طریقوں سے محفوظ بناکر عالمی منڈی تک رسائی و فروخت کے لئے پاکستان بھر میں سی پیک کے ساتھ ساتھ زرعی ترقی کے زون قائم کرکے اپنی تمام دستیاب مہارت اور آلات کی فراہمی کا اعلان کیا ہے۔
چین کے تعاون سے پاکستان نہ صرف خوراک میں ایک بار پھر خودکفالت حاصل کرسکے گا بلکہ عالمی منڈی میں بہترین و معیاری پھل‘ سبزیاں ‘ ڈیری مصنوعات‘ گوشت سمیت خوراک کی فروخت سے بھاری زرمبادلہ حاصل کرسکے گا۔ چین اور پاکستان نے اب تک باہمی تعاون اور بھائی چارے کی ایسی مثال قائم کی ہے جو ہمالیہ سے بھی بلند ہے اور دونوں ممالک میں والہانہ تعاون میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے اہم ترین کردار کی وجہ سے گرمجوشی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور سی پیک کا دائرہ کار دیگر شعبوں میں تعاون کی صورت میں مزید وسیع ہوتا چلا جارہا ہے۔
چین کی جانب سے والہانہ گرمجوشی اور بے مثال تعاون پوری پاکستانی قوم پر احسان ہے اور ہر کڑے وقت میں چین اور سعودی عرب نے ہی سب سے زیادہ پاکستان کی مدد کی ہے۔ چین کے اس عظیم و بے مثال تعاون اور ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دینے کا پوری پاکستانی قوم کو ادراک ہونا چاہئے اور چین کی سی پیک منصوبوں میں بھاری سرمایہ کاری کے تحفظ کے لئے پوری پاکستانی قوم کو سیسہ پلائی دیوار ثابت ہونا ہوگا کیونکہ سی پیک کے آغاز سے ہی ان منصوبوں کے خلاف عالمی سازشوں کا آغاز ہوا اور بھارت کے وزیر خارجہ نے تو اعلانیہ کہہ رکھا ہے کہ کسی بھی قیمت پر سی پیک مکمل نہیں ہونے دیں گے۔ اسی طرح امریکہ‘ بھارت اور اسرائیل کے ایماءپر چند برادر اسلامی ممالک بھی سی پیک کے خلاف سازشوں میں ان کے ہمنوا بنے ہوئے ہیں اور مختلف طریقوں سے سی پیک کو روکنے کے لئے اپنی کوششوں میں مصروف رہتے ہیں۔
سی پیک کے آغاز سے اب تک سی پیک منصوبوں پر کام کرنے والے عملے خصوصاً چینی انجنیئرز اور ماہرین کے تحفظ کے لئے فوجی دستے تعینات ہیں اور سی پیک ماہرین کو پاکستان کی مسلح افواج کی جانب سے تحفظ فراہم کیا جارہا ہے۔ اب آرمی چیف کی جانب سے چین سے تعاون میں مزید اضافے کے لئے کی جانے والی کوششیں قومی خدمت ہے اور ہمیں اپنے سپہ سالار کی جانب سے سی پیک منصوبوں میں توسیع اور چینی ارباب اختیار سے کئے جانے والے وعدوں پر عمل درآمد کے لئے اپنی مسلح افواج کا بھرپور ساتھ دینا ہوگا اور اندرونی و بیرونی ہر محاذ پر مسلح افواج کے خلاف ہرزہ سرائی کرنے والوں کی ہمیشہ کی طرح اب بھی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی۔ مسلح افواج کا احترام اور عزت ہی دراصل حب الوطنی ہے اور پاکستا ن کے سپہ سالار یا بہادر سپوتوں کے خلاف بات کرنا ہی ملک دشمنی ہے۔