فائنل ٹیکس دینے والوں پر سپر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا : اسلام آباد ہائیکورٹ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپر ٹیکس کے نفاذ کے خلاف درخواستیں نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ءمیں شامل کی گئی دفعہ 4C آئین سے متصادم ہے، تاہم سپریم کورٹ کے عمرانہ ٹوانہ کیس کے فیصلے کی روشنی میں اس سیکشن کے بعض حصوں کو حذف کیا جاتا ہے جس کے تحت ایسے ٹیکس گزار جن سے ٹیکس فائنل ٹیکس کی شکل میں لیا جاتا ہے ان پر سپر ٹیکس لاگو نہیں ہو گا۔ عدالت نے سیکشن 4C میں آمدن کی تعریف میں تبدیلیاں کر کے پچھلے سالوں کے نقصان، ڈپریسی ایشن، امور ٹائزیشن الاﺅنسز کو انکم کی تعریف سے نکالنے کے اقدام کو بھی غیر آئینی قرار دیا ہے۔ سپر ٹیکس کا اطلاق یکم جولائی 2022ءسے پہلے ہرگز نہیں ہو گا۔ بینوویلنٹ فنڈ بھی سپر ٹیکس کی زد سے باہر ہو گا۔ ایسی پٹرولیم اور ایکسپلوریشن کمپنیاں جن کے ساتھ معاہدوں میں ٹیکس کی حتمی شرح طے ہے، اس سے زائد ٹیکس وصول نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں دس صنعتوں پر دس فیصد کی شرح سے سپر ٹیکس لگانے کے اقدام کو بھی امتیازی قرار دیا ہے۔ عدالت نے سپر ٹیکس کے تمام نوٹسز کو کالعدم قرار دے کر فیصلے کے مطابق نئے نوٹس جاری کرنے کی ہدایات دی ہیں۔ متعدد کمپنیوں نے سپر ٹیکس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی تھیں جن کی سماعت عدالت عالیہ کے جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کی۔
سپر ٹیکس