• news
  • image

انگڑائی 

جب ہو چکی غالب بلائیں سب تمام والا معاملہ ہو چکتا ہے تو اچانک ایک اور بلا جو پہلی سے زیادہ بڑی ہوتی ہے، اچانک کہیں سے نکل کر نازل ہو جاتی ہے۔ اسی بڑی بلا کو بلائے ناگہانی کہا جاتا ہے۔ 
تو جناب، کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا یہاں تک کہ خود اس معاملے کے ”ہیرو“ صاحب بھی اسے بھول بھال چکے تھے کہ اچانک سائفر والی بلا نے یکے بعد دیگرے تین انگڑائیاں لیں اور پہلے سے سہمے ڈرے ہیرو ، صاحب مزید سہم کر رہ گئے۔ پہلی کمر شکن انگڑائی تو یہ تھی کہ عدالت نے وہ ”حکم مناھی“ ختم کر دیا جس کے تحت ایف آئی اے کو سائفر کے معاملے کی تحقیقات سے روک دیا گیا تھا۔ یہ حکم مناھی جاری ہی کیوں کیا گیا تھا، یہ بھی انوکھا راز ہے اس لیے کہ دنیا بھر میں کہیں دیکھا نہ سنا کہ کبھی کسی محکمہ کو کسی الزام یا واقعے کی تحقیق و تفتیش سے ہی روک دیا گیا ہو۔ دوسری انگڑائی اعصاب شکن تھی، اس نے تو ”طور پور“ ہی بھلا کر رکھ دئیے۔ جی نہیں آپ کے یا میرے نہیں، ہیرو صاحب کے۔ یہ ان کے خاص الخاص رفیق اعظم خاں تھے جو کچھ عرصہ سے لاپتہ تھے، اچانک ”لاپتگی“ کے دھندلکے سے نمودار ہوئے اور سیدھے پہنچے مجسٹریٹ کے پاس جہاں انہوں نے بیان ریکارڈ کروایا کہ سائفر میں کوئی سازش نہیں تھی، البتہ سائفر کے نام پر ایک سازش خود ہیرو صاحب نے گھڑی اور انہوں نے مجھ سے فرمایا، وہ یہ سازش گھڑتے ہیں، پھر اس سے کھیلیں گے اور عوام کا ذہن بدلیں گے اور بتائیں گے کہ کس طرح امریکی احکام پر فوج میری حکومت کا تختہ الٹنے جا رہی ہے۔ (اس وقت تحریک عدم اعتماد پیش ہو چکی تھی)۔ تیسری اعضا شکن انگڑائی یہ لی گئی کہ ایف آئی اے نے ہیرو جی کو بلاوا بھیج دیا ہے، 25 تاریخ کا کہ میاں آﺅ، ذرا پوچھ گچھ کرنی ہے، ہمیں بھی سمجھاﺅ کہ یہ سائفر کی سازش کہاں ہے اور یہ بھی بتاﺅ کہ تم نے جو کہا تھا کہ سائفر مجھ سے گم ہو گیا تو وہ کیسے گم ہو گیا۔ اس تیسری انگڑائی کے بعد سے ہیرو صاحب کے حواس گم ہیں۔ 
___________
سائفر نے بعد ازاں کیا کیا گل کھلائے۔ جب ہیرو صاحب اعظم خاں سے یہ طے کر رہے تھے کہ کس طرح ہم ”سائفر سائفر“ کھیلیں گے اور کھیل کا پانسہ پلٹا دیں گے تو یہ خیال ان کے حاشیہ خیال میں کہاں آیا ہو گا کہ یہ سائفرپھندا بن کر سے لپٹ جائے گا ۔ یہ سائفر، بہرحال ، جلسہ عام میں پیش کیا گیا، لہرایا گیا اور ہیرو صاحب نے بھرّا ئے ہوئے لہجے میں عوام کو بتایا کہ دیکھو ، کس طرح مجھے دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ یہ فقرہ ادا ہونے کی دیر تھی کہ ناچتے گاتے مجمعے پر رقّت طاری ہو گئی، ترانوں کی جگہ گریہ و زاری نے لے لی۔ ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے جلسے میں قسم کھا کر بتایا کہ سائفر میں آرمی کو حکم دیا گیا ہے کہ عمران کا تختہ الٹ دو۔ اسی سائفر کو سامنے رکھ کر بعدازاں سوری صاحب نے اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کو اپنی ٹیبل پر ہی مسل ڈالا۔ بعد کی کہانی البتہ اور ہے۔ کس طرح قیدیوں والی وین پہنچی، جس کے بعد تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوئی، تحریک کامیاب ہوئی اور ہیرو صاحب ایک عدد بلٹ پروف لگژری گاڑی، منرل واٹر کی 15 ہزار بوتلیں دوچار صندوق کراکری، ایک پیٹی سٹیشنری ازقسم پیپر ویٹ، کلپ بورڈ، سفید کاغذ وغیرہ کی لے کر اپنی ڈائری سمیت وزیر اعظم ہاﺅس سے بصد حسرت و یاس رخصت ہوئے۔ 
___________
سائفر کا قصہ بہرحال ڈیڑھ دو مہینے خوب چلا، پھر ہیرو صاحب نے وضاحت کی کہ امریکہ نے کوئی سازش نہیں کی تھی، وہ تو سرتاپا معصوم ہے۔ ساری شرارت، ساری سازش باجوہ نے کی جو میر جعفر ہے۔ مزید بعدازاں باجوہ کو بھی معاف کر دیا گیا، معاف کیجئے گا، معاف نہیں، بری کر دیا گیا اور تالیف قلبی کے لیے انہیں ایک سال کی توسیع دلوانے کا پلان بھی بنوایا۔ باجوہ کی باعزت بریت کے بعد قوم کو بتایا گیا کہ دراصل، اصل سازش حسین حقانی نے کی تھی۔ امریکہ سے معافی تلافی کے بعد امریکیوں کا رانجھا راضی کرنے کے لیے لابیئنگ کی فرمیں کرائے پر لی گئیں اور بھاری فنڈز انہیں فیس اور کرایہ کے علاوہ دئیے گئے کہ ان امریکیوں کے دکھی دلوں پر ”پھاہا“ رکھنے کے لیے انہیں یہ رقوم دی جائیں یعنی ایک قسم کا ازالہ دل دکھائی۔ اس کے بعد اسی رقم کے عوض امریکیوں سے فرمائش کی گئی کہ مجھے پھر سے اقتدار میں لاﺅ۔ امریکیوں نے کہا، وہ رقم تو دل دکھائی کا ازالہ تھی، اس کے لیے نئی رقم دو، وعدہ نہیں کرتے لیکن کوشش کرنے کی کوشش ضرور کریں گے۔ یوں معاملہ کھٹّی کڑھی کی نذر ہو گیا ۔
__________
ایف آئی اے کی تحقیقات عدالت نے روکنے کا حکم دیا۔ ہیرو نے یہ سمجھ کر کہ رات گئی بات گئی والا معاملا ہو گیا، اب ماسٹر کارڈ کھیلو۔ اس سے پہلے وہ دو درجن سے بھی زیادہ ماسٹر کارڈ کھیل چکے تھے لیکن اب جو کارڈ انہوں نے کھیلا وہ ماسٹر سے کچھ زیادہ تھا، اسے ہیڈ ماسٹر کارڈ کہا جا سکتا ہے۔ 
یہ کارڈ ”9 مئی“ کے نام سے موسوم ہوا، اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی اور دھند سی چھا گئی اور پھر اس دھندلکے سے سائفر نامی بلا سے یکے بعد دیگرے تین انگڑائیاں مسمی بہ کمر شکن، اعصاب شکن اور اعضا شکن برآمد ہو گئیں۔ ساتھ ہی دھندلکا دور ہو گیا، اس کی جگہ چودہ طبق والی روشنی نے لے لی۔ ان ظالموں کا شہر ہے اور ہم ہیں دوستو۔ لیکن اب دوست بھی کہاں رہے۔ کچھ چھپ گئے، کچھ پریس کانفرنسوں کو پیارے ہو گئے۔ عزیز و حق تعالیٰ کبریا ہے۔ 
________________
خبر ہے کہ ٹی ٹی پی کو الیکشن رکوانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔ اسے کہا گیا ہے کہ حقیقی آزادی کے ہر مخالف کے جلسے اور جلوس میں بم پھوڑنے ہیں تاکہ ان کی انتخابی مہم ختم ہو کر رہ جائے، لوگ جلسوں میں آنا چھوڑ دیں، میدان میں صرف حقیقی آزادی رہ جائے، یوں الیکشن ہونے کا امکان ختم ہو جائے گا۔ 
ٹی ٹی پی نے اپنی طاقت کا اندازہ غلط لگایا ہے۔ اسے ایک بڑی فوجی طاقت یعنی بھارت پر بھروسہ ہے لیکن یہ بھروسہ ٹوٹنے والا ہے۔ الیکشن تو ہوں گے، انتخابی مہم بھی چلے گی۔ ایسا پہلے بھی ہوا ہے، ایسا اب بھی ہو گا۔ 

epaper

ای پیپر-دی نیشن