فیک نیوز: جرمانہ 10 لا کھ سے بڑھا کر ایک کروڑ‘ کمیٹی میں (پیمرا) ترمیمی بل متفقہ منظور
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) ترمیمی بل 2023ء اتفاق رائے سے منظور کرلیا۔ کمیٹی نے بل 2023 کو صحافیوں کی فلاح و بہبود کے لئے تاریخی اقدام قرار دیتے ہوئے بل کی تیاری میں حکومت سمیت تمام سٹیک ہولڈرز کی کاوشوں کو سراہا۔ اجلاس ریڈیو پاکستان میں کمیٹی کی چیئرپرسن جویریہ ظفر آہیر کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (ترمیمی) بل 2023اور دی پریس کونسل آف پاکستان (ترمیمی) بل 2023پر غور کیا گیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے پیمرا (ترمیمی) بل 2023کے مندرجات پر قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پیمرا آرڈیننس 2002کے بعد پیمرا قانون میں پہلی مرتبہ ترمیم کی جا رہی ہے۔ میڈیا کا پورا منظر نام بدل چکا ہے، پیمرا قانون میں ترمیم وقت کی ضرورت ہے۔ پیمرا ترمیمی بل کے تحت پہلی مرتبہ صحافیوں کو شکایات کونسل میں اپنی شکایت درج کروانے کا اختیار دیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے صحافی کو تنخواہ مانگنے پر نوکری سے فارغ کر دیا جاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پہلے کسی چینل کو بند کرنے کا اختیار چیئرمین پیمرا کے پاس تھا لیکن اب اس قانون کے تحت یہ اختیار تین رکنی کمیٹی کے پاس ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ماضی میں پی ایم ڈی اے جیسا کالا قانون لانے کی ناکام کوشش کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فیک نیوز، ڈس انفارمیشن اور مس انفارمیشن کی تشریح بل میں شامل کی گئی ہے، دانستہ غلط خبر چلانے پر جرمانہ دس لاکھ سے بڑھا کر ایک کروڑ روپے ہوگا۔ پہلے کسی چینل پر غلط خبر چلے تو یہ کہا جاتا تھا کہ صحافی نے یہ خبر ذاتی حیثیت میں دی، اب اسے چینل سے منسلک کر دیا ہے۔ بل میں الیکٹرانک میڈیا کو ملازمین کی بروقت تنخواہوں کی ادائیگی کا پابند بنایا گیا ہے۔ بروقت ادائیگی سے مراد الیکٹرانک میڈیا ملازمین کو دو ماہ کے اندر کی جانے والی ادائیگیاں ہیں۔ الیکٹرانک میڈیا کو پیمرا اور شکایات کونسل کے تنخواہوں کی بروقت ادائیگی کے تمام فیصلوں، احکامات کی پاسداری کا پابند بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر وفاقی اور صوبائی سطح پر حکومتی اشتہارات متعلقہ الیکٹرانک میڈیا کو فراہم نہیں کئے جائیں گے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ براڈ کاسٹ میڈیا کا لائسنس 20 سال کے لئے اور ڈسٹری بیوشن لائسنس 10 سال کے عرصے کے لئے ہوگا۔ معمول کے پروگرام کے دوران اشتہار کا دورانیہ پانچ منٹ سے زیادہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 19 کی خلاف ورزی کے زمرے میں آنے والی خلاف ورزی اس بل کے تحت سنگین خلاف ورزی تصور ہوگی۔ کمیٹی کی رکن زیب جعفر نے کہا کہ بل کو کمیٹی میں منظور کیا جائے۔ کمیٹی کی رکن ناز بلوچ نے کہا کہ کیا چینلز کا آڈٹ کیا جاتا ہے جس پر چیئرمین پیمرا نے کہا کہ ٹی وی چینلز اپنی سالانہ آڈٹ رپورٹ جمع کروانے کے پابند ہیں۔ اجلاس میں کمیٹی کی ارکان نفیسہ شاہ، زیب جعفر، ناز بلوچ سمیت وفاقی سیکریٹری اطلاعات سہیل علی خان، چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اور ڈی جی ریڈیو طاہر حسن نے شرکت کی۔