اسحاق ڈار نگران وزیراعظم ، اتفاق ہوگیا : ذرائع ، نام فائنل نہیں : پی پی
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) مسلم لیگ ن نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے درمیان اسحاق ڈار کے نام پر اتفاق ہو گیا۔ حکومتی کمیٹی اسحاق ڈار کے نام پر باقی سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لے رہی ہے۔ اسحاق ڈار بطور نگران وزیراعظم اسٹیبلشمنٹ کو بھی قابل قبول ہیں۔علاوہ ازیں اسحاق ڈار نے نجی ٹی و ی کو دئیے گئے انٹرویو میں کہا کہ اب تک ہر ذمے داری بخوبی نبھائی ہے، اللہ نے جس سے جو کام لینا ہو لے لیتے ہیں۔جبکہ پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پارٹی کے پاس نگران وزیراعظم کیلئے اسحاق ڈار کا نام ابھی نہیں آیا۔ مستقبل میں اسحاق ڈار کا نام آتا ہے تو مشاورت ہو سکتی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی طرح دیگر جماعتوں نے بھی نگران وزیراعظم کے نام پر مشاورت کرنی ہے۔ پارٹی کے اندر بھی اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔ نام فائنل نہیں ہوا۔ پیپلز پارٹی نے نگران حکومت کے معاملے پر مشاورت کیلئے کمیٹی قائم کر دی۔ مشاورتی کمیٹی میں خورشید شاہ‘ سید نوید قمر‘ یوسف رضا گیلانی شامل ہیں۔ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کمیٹی کی ملاقات جلد متوقع ہے۔قبل ازیں ترجمان گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس سردار رحیم نے کہا ہے کہ اپوزیشن لیڈر کے انتخاب سمیت سیاسی معاملات پر ایم کیو ایم سے رابطے میں ہیں۔ چاہتے ہیں سیاسی معاملات میں سیاسی قوتیں باہمی رابطے رکھیں۔ جی ڈی اے کے رہنما¶ں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات میں سیاسی صورتحال پر بات ہوئی۔ جی ڈی اے چاہتی ہے کہ عبوری حکومت غیر جانبدار ہو۔ شفاف انتخابات سے ہی سیاسی بحران ختم ہو سکے گا۔
اسلام آباد، شکرگڑھ( نوائے وقت رپورٹ،نامہ نگار)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی و مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا کہ موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے نام پر تمام جماعتیں متفق ہوئیں تو وہ نگران وزیراعظم ہونگے۔احسن اقبال کا کہنا تھاکہ فیصلے جو بھی ہوں گے کابینہ اور اتحادیوں کو اعتماد میں لیا جائے گا۔ اسحاق ڈار کے نام پرتمام جماعتیں متفق ہوئیں تووہ نگران وزیراعظم ہونگے، کون ان ہے کون آو¿ٹ ہے کچھ کہنا قبل ازوقت ہوگا، نگران وزیراعظم پر پارٹی میں کوئی گفتگو نہیں ہوئی، میرے سامنے نگران وزیراعظم پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا جو بھی فیصلہ ہوگا اس پر کابینہ کو اعتماد میں لیا جائےگا۔ حکومت کے آخری ہفتے میں نگران سیٹ اپ پراتفاق ہوجائے گا۔سب جانتے ہیں نوازشریف کو سازش کے تحت نااہل کیاگیا، عمران خان نے برطانیہ سے آئی رقم پر رشوت لی، اسے کوئی کچھ نہیں کہہ سکتا، المیہ ہے کہ پاکستان میں موجود جوڈیشل سسٹم پر لوگوں کا اعتماد نہیں۔علاوہ ازیں شکرگڑھ کے موضع دیال پور میں سیاسی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ 2018 میں چند جج ہمیں نہ نکالتے تو یہ حالات نہ ہوتے ، مجھے نارووال سٹیڈیم بنانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر جیل ڈالا گیا۔ نواز شریف ، رانا ثنا ، مریم نواز ،سعدرفیق کو قید کیا گیا۔ ن لیگی رہنماو¿ں کی قید کے باوجود کوئی شخص ن لیگ سے پیچھے نہ ہٹا۔ حکومت کو بجلی ،پٹرول کے نرخ بڑھا کر عوام کو مہنگائی میں دھکیلنے کا شوق نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے آنکھیں بند کرکے آئی ایم ایف سے معاہدے کئے۔ جن پر ہمیں عمل درآمد کرنا پڑا۔ حکومت ساڑھے 3 اب سے چشمہ پاور پلانٹ لگا رہی ہے۔