• news

ملک کی قسمت بدلیں گے، اگلے وزیراعظم نواز شریف : شہباز شریف 

اسلام آباد + فیصل آباد (خبر نگار خصوصی + نمائندہ خصوصی + اے پی پی) وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن برسر اقتدار آئی تو اگلے وزیر اعظم نواز شریف ہوں گے۔ پانچ سال میں ملک کی تقدیر بدل اور بھارت کو اقتصادی میدان میں 10 سال میں پیچھے چھوڑ دیں گے۔ عوام جس کو مینڈیٹ دیں گے تسلیم کریں گے۔ 2018ءمیں سازش کے تحت نواز شریف کو نااہل کر کے ترقی کا سفر ختم کیا گیا۔ وہ اتوار کو یہاں فیصل آباد میں ایم3 سے منسلک فیصل آباد ستیانہ بائی پاس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ، وزیر مواصلات مولانا اسعد محمود نے بھی خطاب کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگ زیب، اراکین قومی اسمبلی بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ فیصل آباد کے عوام نے ووٹ کی طاقت سے ناصرف 2018 ءکے دھاندلی کے ذریعے کامیاب کروائے جانے والے بہروپیوں کو شکست فاش دے کر2018 ءکا بدلہ لینا ہے بلکہ آنے والے انتخابات میں مسلم لیگ ن کے امیدواروں کو کامیاب کروانا ہے۔ مولانا فضل الرحمن اتحادی حکومت کے اہم زعما ہیں، مسلم لیگ ن کے ساتھ جمیعت علماءاسلام کا تعلق آگے بھی نبھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ستیانہ بائی پاس10 ارب روپے کا منصوبہ ہے۔ اس سے فیصل آبادکے عوام کو بہترین سفری سہولیات میسر آئیں گی۔ گزشتہ حکومت نے چار سال میں کسی ایک نئے منصوبے کی اینٹ نہیں رکھی۔ انہوں نے چار سال نوجوانوں کے ذہنوں میں زہر گھولا، بھونڈے الزامات لگاتے رہے، اس کو زبردستی لایا گیا، جنوبی پنجاب کے ہمارے لوگوں کو ہیلی کاپٹروں میں ڈال کر ان کی طرف دھکیلا گیا۔ دھاندلی سے مسلم لیگ ن کا پنجاب میں راستہ روکا گیا، وفاق میں ہماری سیٹیں ادھر ادھر کی گئیں۔ عمران خان دن رات چور ڈاکو کی گردان پڑھتا رہا۔ اپنے دعووں پر عمل نہیں کیا، تین ماہ میں بیرون ملک سے پاکستان کی لوٹی دولت واپس لانے کا دعوی کیا لیکن چار سال میں ایک روپیہ واپس نہیں لاسکا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ کیا اور اس کو توڑا، نواز شریف کو اقامہ کی بنیاد پر نااہل کر کے ترقی کا سفر ختم کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے پاکستان کو ڈیفالٹ کے خطرے سے نکالا، آئندہ انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ عوام جس کو اختیار دیں گے ہم اس کا احترام کریں گے، اگر مسلم لیگ ن کو ووٹ کی طاقت سے دوبارہ اقتدار میں لایا گیا تو اگلا وزیر اعظم نواز شریف ہوں گے۔ اتحادیوں سے مل کر پاکستان کی تقدیر پانچ سال میں بدل دیں گے اور پاکستان کو ترقی اور خوشحالی کی راہ پر گامزن کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ100 یونٹ سے200 یونٹ تک بجلی کے صارفین پر کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ اس سے اوپر کے صارفین پرآئی ایم ایف کی شرط پر معمولی اضافہ کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن کو دوبارہ اقتدار ملا تو ہم کشکول توڑ دیں گے اور ترقی کا سفر وہیں سے دوبارہ شروع کریں گے۔ ملک کے نوجوانوں کو لیپ ٹاپ، بنجر زمینیں آباد اور معدنیات کی دولت سے پورے پاکستان کو فیض یاب کریں گے۔ فضل الرحمان اس مخلوط گورنمنٹ کے قابل احترام لیڈر ہیں۔ فیصل آباد میں موٹروے ایم تھری کے خانوآنہ انٹرچینج کا افتتاح کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا سابق چیف جسٹس ثاقب نثار سازشی ٹولے کا سرغنہ تھا جس نے باقی لوگوں سے مل کر نواز شریف کو نااہل کروایا۔ 53 فیصد صارفین کےلیے بجلی مہنگی نہیں ہوئی، ایک سے 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والوں کےلئے مہنگی نہیں کی۔ اس شخص نے دو صوبوں کے وزرائے خزانہ سے کہا کہ آئی ایم ایف کےلئے خط نہ لکھیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو جھرلو الیکشن اور دھاندلی کے ذریعے وزیر اعظم بنوایا گیا۔ راتوں رات آر ٹی ایس بند کیا گیا، نواز شریف کا نام پاناما میں نہیں تھا، وہ وقت آئے گا جب چیئرمین پی ٹی آئی اپنا مکروہ چہرہ دکھائے گا، اگلی حکومت ہماری آئی تو جان لڑا دیں گے ملک کو اس کا کھویا ہوا مقام دلائیں گے۔ کشکول توڑ کر اس کے حصے بنی گالہ کے آس پاس پہنچا دیں گے۔ یہ جادو ٹونے، موم بتی، لال ٹین جلانے سے نہیں ہو گا، اس کے علاوہ وزیراعظم شہباز شریف سے فیصل آباد کے صنعتکاروں نے ملاقات کی۔ صنعتکاروں کا سیلز ٹیکس ریفنڈ‘ سستی بجلی اور ایل سیز کھولنے کا مطالبہ کیا۔ وزیراعظم نے صنعتکاروں کے بیشتر مطالبات تسلم کر لئے۔ حکومتی مدت پوری ہونے سے پہلے وزیراعظم نے ریفنڈ جاری کرنے کا وعدہ کیا۔ وزیراعظم نے دیگر مطالبات پورے کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سستی بجلی کے بجائے چھوٹی انڈسٹری کو سولر انرجی پر منتقلی کی سہولیات دیں گے۔ آئی ایم ایف معاہدہ کے بعد ایل سیز کھولنے میں مزید آسانی آ رہی ہے۔ وزیراعظم نے صنعتوں کو سستے داموں گیس دینے کی یقین دہانی کرائی۔ صدر مسلم لیگ ن اور وزیراعظم شہباز شریف نے پارٹی چھوڑ کر جانے والوں کو دوبارہ واپس آنے کی پیشکش کر دی۔ نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا منصوبہ بندی کے تحت نواز شریف کو اقتدار سے ہٹایا گیا۔ نواز شریف نے کبھی پاکستان یا اداروں کے خلاف بات نہیں کی، کچھ جنرلز کو کہا تھا جس کو آپ لانا چاہتے ہیں جب وہ آپ سے ڈیل کرے گا تو نواز شریف آپ کو فرشتہ لگے گا۔ سب سوال اٹھاتے تھے کہ ان حالات میں حکومت کیوں لی، لوگ کہتے تھے ایک ڈیڑھ سال رہ گیا ہے یہ سارا گند چیئرمین پی ٹی آئی کو ہی اٹھانے دیں، اقتدار میں آنے سے ہمارا ووٹ بنک متاثر ہوا مگر ریاست بچ گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوبی پنجاب محاذ کس طرح بنایا گیا اور لوگوں کو بنی گالہ میں دوپٹہ پہنایا گیا، جو دوپٹے پہن کر پی ٹی آئی میں گئے تھے آج وہ کہیں اور جا رہے ہیں، ہمارے لوگ راستہ بھول گئے تھے اب واپس گھر آئیں گے تو انہیں ویلکم کہیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی واقعات فروری 2019ءکے بھارتی حملے کی مماثلت ہے۔ 9 مئی کو پاکستان کے اندر سے پاکستان کے خلاف سازش ہوئی سازش کے سرغنہ چیئرمین پی ٹی آئی اور اس کے حواری تھے۔ ان واقعات کی بھرپور تیاری کی گئی جو ڈیڑھ سال پر محیط تھی۔ 9 مئی کے دن پورا ملک اشکبار تھا یہ کوئی واقعہ نیہں بلکہ فوج میں ”کو“ کی قبیح حرکت تھی۔ 9 مئی کے واقعات فوج کے خلاف بدترین سازش تھے اور چیئرمین پی ٹی آئی 9 مئی واقعات میں ملوث تھے۔ اﷲ نے اپنے فضل سے سازش کو ناکام بنایا اور پاکستان بچ گیا۔ چند جتھوں نے شہداءاور غازیوں کی بے حرمتی کی یہ چیئرمین پی ٹی آئی کا مکروہ چہرہ اور سازش تھی۔ بے نظیر کو شہید کیا گیا تو آصف زرداری نے کہا پاکستان کھپے اورنج لائن ٹرین کیس لاہور ہائیکورٹ میں چلا لیکن ہمیں کسی نے سٹے آرڈر نہیں دیا۔ بی آر ٹی کیس پشاور ہائیکورٹ نے کہا کھولیں سپریم کورٹ کیس گیا امور سٹے مل گیا۔ آئی ایم ایف نے بجلی بلوں پر سبسڈی دینے سے منع کیا۔ موقع ملا تو پہلے 6 ماہ میں مافیا‘ بجلی چوری و دیگر کا تدارک کریں گے۔ دوسری طرف وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پنجاب کے سرکاری ملازمین اور پنشنرز کو وفاقی حکومت کے ملازمین اور پنشنرز کے برابر تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ ملنے پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے بھائیوں اور بہنوں سے وعدہ ہے کہ معاشی بدحالی، غربت اور مہنگائی کے اندھیرے مٹا کر رہیں گے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے "صحت مند غذا ۔ تندرستی سدا " مہم کے حوالے سے کہا ہے کہ عوام کی اچھی صحت کا صاف اور صحت مند خوراک سے گہرا تعلق ہے۔ اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ یہ عوام کا حق ہے اورانہیں معلوم ہونا چاہئے کہ ان کو فراہم کردہ خوراک میں کیا اجزا شامل کیے گئے ہیں تاکہ وہ بہتر اور شفاف معلومات کی بنا پر اپنی خوراک کا انتخاب کر سکیں۔

ای پیپر-دی نیشن