بھارت وعدے کے باوجود کرتاپور راہداری نہیں کھولی ، سینکڑوں سکھ یاتری نہ آسکے
لاہور + شکر گڑھ (نوائے وقت رپورٹ+نامہ نگار) بھارتی حکام کی طرف سے سیلاب کو جواز بنا کر بند کیے گئے کرتارپور کوریڈور کو آج چوتھے روز نہیں کھولا گیا ہے جس کی وجہ سے سیکڑوں بھارتی یاتری گوردوارہ دربار صاحب ماتھا ٹیکنے کے لیے نہیں پہنچ سکے ہیں۔ کرتارپور کوریڈور مینجمنٹ حکام کا کہنا ہے کہ کرتاپور کوریڈور اور گوردوارہ صاحب کے قریب سیلاب آیا اور نہ ہی ایسا کوئی امکان ہے۔ اس لیے بھارتی حکام کو فورا کوریڈور کھول دینا چاہیے۔ بھارتی حکام نے مون سون بارشوں کی وجہ سے جمعرات کو اپنی طرف سے کرتار پور کوریڈور بند کر دیا تھا اور یاتریوں کو پاکستان آنے سے روک دیا گیا تھا۔ کرتارپور صاحب کے گردوارہ دربار صاحب کے ہیڈ گرنتھی بھائی گوبند سنگھ نے بتایا کہ 19 جولائی کو دریائے راوی میں طغیانی آئی تھی جس کی وجہ سے کرتارپور زیرو لائن کے قریب بھی تھوڑا پانی پہنچا تھا۔ تاہم انہوں نے بتایا کیا کہ اس وقت سے پانی کی سطح میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے اور اس وقت زیرو لائن پر اور اس کے قریب پانی موجود نہیں ہے اور تمام راستہ کلیئر ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈپٹی کمشنر، گورداسپور ڈاکٹر ہمانشو اگروال نے بھارتی یاتریوں کی حفاظت کے لیے گردوارہ دربار صاحب، کرتارپور کی ایک دن بھر کی یاترا کو تین دن کے لیے بند کرنے کی ہدایات کی تھیں لیکن کوریڈور آج چوتھے روز بھی بند ہے اور بھارتی یاتریوں کو دربارصاحب کے درشن کے لیے آنے کی اجازت نہیں دی گئی ہے۔ پاکستان اور بھارت کے مابین نومبر 2019ءکو کرتارپور کوریڈور کھولا گیا تھا، معاہدے کے تحت روزانہ پانچ ہزار بھارتی یاتری راہداری کے راستے دربار صاحب آسکتے ہیں۔ کرتار پور راہداری کھولنے کے معاملے پر انتظامیہ نے کہا ہے کہ پاک بھارت حکام کی ملاقات گزشتہ روز نہیں ہو سکی۔ آج بھی ملاقات اور راہداری کھلنے کا امکان کم ہے۔ پاکستان کی جانب سے انتظامات مکمل ہیں۔ راہداری پر کہیں پانی نہیں۔ بھارت نے وعدے کے باوجود گزشتہ روز بھی گیٹ نہیں کھولا۔ سیلابی پانی کو جواز بنا کر بھارت نے 20 جولائی سے راہداری بند کر رکھی ہے۔