ڈینگی وبا کی صورت پھیلنے کا خدشہ
عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے خبردار کیا ہے کہ رواں سال ڈینگی ایک وبا کی طرح پھیل سکتا ہے جس کی بنیادی وجہ ماحولیاتی تبدیلیاں، بارشیں اور سیلاب ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق، سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ڈبلیو ایچ او کے حکام نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ابھی سے ڈینگی کے کیسز میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے۔ 2000 ء کے بعد سے اب تک ڈینگی کے کیسز میں8 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے حکام کے مطابق، 2022 ء میں دنیا بھر میں ڈینگی کے42 لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے تھے جبکہ رواں سال اب تک30 لاکھ کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں۔ جس طرح موسم تبدیل ہو رہا ہے اس سے لگ رہا ہے کہ امسال ڈینگی دنیا بھر میں وبا کی صورت اختیار کر سکتا ہے۔ پاکستان میں عام طور پر ستمبر سے جنوری کے درمیانی عرصے میں ڈینگی کا مرض زیادہ پھیلتا ہے۔ ڈینگی بخار کا سبب بننے والے مچھر صرف خراب پانی سے نہیں بلکہ صاف پانی میں بھی افزائش پا سکتے ہیں۔ 2011ء میں پاکستان بالخصوص پنجاب اور خاص طور پر صوبائی دارالحکومت لاہور میں جب ڈینگی وائرس نے شدت اختیار کی تو اس وقت کی پنجاب حکومت نے وزیراعلیٰ شہبازشریف کی زیرقیادت ٹھوس اقدامات کرکے ڈینگی وائرس پر قابو پایا تھا۔ عالمی ادارۂ صحت کی طرف سے اس سال ڈینگی ایک وبا کی صورت میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے تو یہ ہماری حکومتوں سے ابھی سے اس وائرس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کا متقاضی ہے مگر بدقسمتی سے اس وقت ملک میں سیاسی کھینچا تانی کی وجہ سے ڈینگی پھیلنے کے خدشات کو یکسر نظرانداز کیا جارہا ہے جو ایک تشویشناک امر ہے۔ ابھی قوم کورونا کے بداثرات سے نہیں نکل پارہی، آج بھی کورونا کے کئی کیسز سامنے آرہے ہیں، اگر ڈینگی وائرس روکنے کے بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو خدانخواستہ 2011ء سے زیادہ اموات ہوسکتی ہیں۔ اس لیے 2011ء کے حفاظتی اقدامات یا ایس او پیز کے تحت ابھی سے ڈینگی سے بچائو کے اقدامات شروع کر دینے چاہئیں۔ عوام الناس کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر اور اردگرد کے ماحول کو صاف رکھیں، کیاریوں، گملوں میں پانی کھڑا نہ ہونے دیں اور استعمال ہونے والے پانی کو ڈھانپ کر رکھیں۔