قومی اسمبلی ، اسلحہ لائسنس نہ بنانے پر ارکان کا احتجاج
اسلام آباد (نامہ نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں ارکان اسمبلی نے وزارت داخلہ کی جانب سے اسلحہ لائسنس نہ بنانے پر مشترکہ طور پرایوان میں احتجاج کیا اور سیکرٹری داخلہ پر برس پڑے جس پر سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن اراکین اسمبلی کی اسلحہ لائسنس کی فائلیں وزارت داخلہ میں پڑی ہیں ان کے لائسنس ایک ہفتے کے اندر بنائے جائیں۔ وفاقی سیکرٹری برائے داخلہ کو ہٹا کر نیا سیکرٹری تعینات کیا جائے۔ ڈپٹی سپیکر نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور واقعہ کی آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری سے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔ پیپلز پارٹی کے رہنما و رکن اسمبلی غلام مصطفی شاہ نے کہ اسلحہ لائسنس کے حوالے سے ارکان پارلیمنٹ کے تحفظات ہیں‘ ہم انتظار کرتے رہے ہمیں اس حوالے سے بتایا جائے ورنہ آج ہم قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ کوئی بھی اسمبلی کی کمیٹی بنائی جاتی ہے تو وہ پورے ہاﺅس کی کمیٹی ہوتی ہے۔ سیکرٹری داخلہ فوری طور پر اجلاس میں پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری ڈائریکشن پر حکومت نے عملدرآمد کرنا ہوتا ہے۔ حکومت وزارت داخلہ کے سیکرٹری کو ہٹا کر کسی اور کو سیکرٹری داخلہ لگائے۔ اس پر وزیر ایاز صادق نے کہا کہ کل وزیر داخلہ اجلاس میں آئیں گے اور ارکان اسمبلی کو جواب دیں گے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ وزارت سے کوئی بھی اسمبلی کی کمیٹی کے اجلاس میں آ سکتے تھے اور اس پر جواب دے سکتے تھے‘ کچے کے علاقے میں آپریشن جاری ہے وہاں کے رہنے والوں کے پاس اسلحہ لائسنس ہونا چاہیے، پولیس اپنا کام کرے اور وہاں کے رہنے والوں کے پاس اسلحہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے پہلے بھی بتایا گیا کہ سیکرٹری داخلہ اسلحہ لائسنس کی کمیٹی کے اجلاس میں نہیں آئے لیکن میں اس حوالے سے کل بتاﺅں گا کہ سیکرٹری داخلہ کس وجہ سے کمیٹی میں نہیں آ رہے ہیں۔ رانا تنویر حسین نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ اجلاسوں میں نہیں آتے پہلے ایسا نہیں ہوتا تھا لیکن اب صورتحال وہ نہیں رہی، جس بھی سیکرٹری سے متعلق ایجنڈا ہو تو وہ سیکرٹری کمیٹی اجلاس اور اسمبلی اجلاس میں لازمی ہونا چاہیے، مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ جو کام اپوزیشن کا تھا وہ حکومت کر رہی ہے اس پر میں حکومت کو مبارکباد پیش کرتا ہوں‘ حالیہ سیلاب کی وجہ سے تباہی ہوئی ہے لوگ خیموں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ رکن اسمبلی ریاض حسین مزاری کہا کہ جب ہم حکومت چھوڑ کر اپوزیشن میں آئے ہیں کہ ہمارا لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ ہے ہمیں کوئی تحفظ نہیں دے رہا اربوں روپے کا بجٹ خرچ کیا جاتا ہے لیکن جہاں آپریشن کی ضرورت تھی وہاں نہیں کیا گیا ہمیں اپنے دفاع کے لیے اسلحہ لائسنس چاہیے کچھ لوگوں کے سو سو لائسنس بن گئے ہیں لیکن ہماری فائلیں گم کر دی گئی ہیں۔ پارلیمانی سیکر ٹری برائے داخلہ محمد سجاد نے کہا کہ میرے اپنے اسلحہ لائسنس نہیں بن رہے ہیں کسی بھی اراکین کے لائسنس نہیں بنائے جا رہے، میں پارلیمانی سیکرٹری ہوں وزارت میں بیٹھا ہوں لیکن میرے بھی لائسنس نہیں بن رہے ہیں۔ ارکان پارلیمنٹ نے اپنے اسلحہ لائسنس نہ بننے پر برہمی کے اظہار پر ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی نے پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ کوفوکل پرسن مقرر کر دیا۔ رکن اسمبلی عالیہ کامران نے اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کا معاملہ اسمبلی میں اٹھا دیا اور کہا کہ اس معاملے کی انکوائری کرکے رپورٹ سامنے رکھی جائے، اگر یہ واقعی کسی مدرسے میں ہوتا تو ایک ایک بندہ اور میڈیا توجہ دلا رہا ہوتا، اس معاملے پر کوئی نہیں بولا اس پر رپورٹ منگوا کر تحقیقات کی جائے۔ مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور میں ساڑھے پانچ ہزار طالبات کی نازیبا تصاویر سامنے آنے کی خبریں آرہی ہیں، ملک میں شعائر اسلام کی توہین کی جارہی ہے، حکومت پاکستان صرف اسلامی یونیورسٹی نہیں بلکہ تمام یونیورسٹیوں کو مانیٹر کیا جائے، تعلیمی اداروں میں نشہ سپلائی کیا جارہا ہے، سویڈن میں ایک بار پھر قرآن پاک کی توہین کی گئی، ہمارا کردار کیا رہا۔ کیا ہم نے سویڈن کے سفیر کو نکال دیا، کیا او آئی سی نے اس پر ایکشن لیا؟ مسلمانوں میں وہ دم بھی نہیں اور خم بھی نہیں، قرآن کی توہین ہورہی ہے ہم آرام سے بیٹھے ہیں حکومت پاکستان سویڈن کی سفیر کو فوری پاکستان سے نکالے تمام مسلمان ممالک اپنے سفیر واپس بلاکر سویڈن کی سفیروں کو اپنے ملک سے نکال دیں۔
قومی اسمبلی