حضرت سیدناامام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالی عنہ
حضرت امام حسن ؓکی ولادت ِباسعادت پندرہ رمضان المبارک 3ہجری کی شب مدینہ منورہ میں ہوئی حضور نبی اکرمﷺ نے آپ کا نام حسن رکھاپیدائش کے ساتویںروز آپ کا عقیقہ کیا اور بال منڈوائے اور حکم دیا کہ بالوں کے برابر چاندی صدقہ کی جائے۔امام حسنؓ شکل و صورت میں رسول اللہﷺ سے بہت زیادہ مشابہت رکھتے تھے اور حسن یہ جنتی نام ہے آپ سے پہلے کسی کانام حسن نہیں رکھا گیا۔حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺحضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ عنہ کو اپنے کندھے پر بٹھائے ہوئے تھے کسی صحابی نے عرض کی ا ے صاحبزادے تیری سواری کتنی اچھی ہے یہ سن کر نبی اکرمﷺ نے فرمایا اے صحابی اگر سواری اچھی ہے مگر یہ بھی تو دیکھ سوار کتنا اچھا ہے(مشکوۃ شریف)۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیںحضرت امام حسن مجتبی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سینہ سے لے کر سر تک رسول اللہ ﷺ کے مشابہ تھے اور حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس سے نیچے رسول اللہﷺ کے مشابہ تھے(ترمذی)۔
آپ کی پوری زندگی زہد و تقوٰی و طہارت کا حسین گلدستہ ہے۔ آپ کا کلام بہت ہی شریں ہوتا تھا۔ اہل مجلس نہیں چاہتے کہ آپ گفتگو ختم فرمائیں۔ فیاضی و سخاوت میں بھی امتیازی شان رکھتے تھے کسی سائل کو کسی حال میں اپنے گھر سے خالی ہاتھ واپس نہ کرتے تھے بلکہ فیاضی تو آپ کو وراثت میں ملی تھی ایک ایک آدمی کو ایک ایک لاکھ روپیہ عطا فرمادیتے تھے۔ ابن سعد علی ابن زید جدعان سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت امام حسنؓنے دو مرتبہ اپنا کل مال راہ خدا میں دے ڈالا اور تین مرتبہ اپنا آدھامال راہ خدا میں صدقہ کیا ۔
حضرت امام حسنؓ کورسول اللہ ﷺ نے فرمایا یہ میرا بیٹا سیدہے۔یعنی سردار ہے امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ مسلمانوں کے دو گروہوں کے درمیان مصالحت کردے گا۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں میں نے امام حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو رسول اللہﷺ کی گود میں دیکھاکہ وہ اپنی انگلیاں نبی رحمتﷺ کی داڑھی مبارک میں ڈالتے تھے اور نبی اکرمﷺ اپنی زبان مبارک ان کے منہ میںڈالتے تھے اور اللہ کے حضور عرض کرتے تھے اے اللہ میں اس کو محبوب رکھتا ہوں تو بھی اس کو محبوب رکھ۔حاکم نے عبد اللہ بن عبید عمر سے روایت کیا کہ حضرت امام حسن مجتبیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پچیس حج پیدل کئے ہیں جبکہ سواریاں آپ کے پاس موجود تھیں۔