طوفانی بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں
ملک کے مختلف حصوں میں کلائوڈ برسٹ‘ شدید بارشوں‘ گلیشیئرپگھلنے سے دریا اور ندی نالے بپھر گئے۔ دوسری طرف بھارت نے ستلج میں مزید پانی چھوڑ دیا ہے جس سے وادی نیلم‘ چترال‘ گلگت بلتستان‘ باغ‘ خیبر پی کے اور بلوچستان کے کئی علاقوں میں سیلاب نے تباہی مچا دی۔ سڑکیں‘ پل‘ مساجد‘ مکانات اور مال مویشی بہہ گئے۔ مختلف حادثات اور لینڈ سلائیڈنگ سے مزید 7 افراد جاں بحق جبکہ درجنوں زخمی ہو گئے۔ مواصلات کا نظام درہم برہم ہو گیا۔ بجلی‘ انٹرنیٹ اور فون سروسز بھی شدید متاثر ہوئیں۔ وادی نیلم میں تیز بارشوں اور سیلاب کے باعث گائوں تہجیاں اور دونیال کے تمام رابطہ پل بھی بہہ گئے ہیں۔ دریائے چترال میں بھی شدید طغیانی آ گئی ہے۔ اپر چترال میں ایک کلومیٹر طویل سڑک دریا برد، کئی علاقوں میں آپس میں زمینی رابطہ منقطع ہو گیا۔ وادی کیلاش رمبور کی سڑک بھی شدید بارش اور سیلاب کے باعث دو دن سے بند ہے جبکہ دیامر میں بٹوگاہ کے مقام پر برساتی نالے میں سیلابی ریلا آنے سے رابطہ پل، پن چکیاں، باغات اور زرعی اراضی کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بلوچستان کے علاقے پتک میں متعدد گھر، دکانیں اور دیواریں ہوٹل گر گئے۔ لسبیلہ میں پورالی ندی میں طغیانی آگئی ہے جبکہ لاکھڑا کے علاقے چانکارہ میں متعدد گوٹھ سیلابی پانی کی زد میں آگئے۔ ادھر سندھ کے ضلع دادو میں کیر تھر پہاڑی سلسلوں میں موسلا دھار بارش سے متعدد رابطہ سڑکیں زیر آب آگئیں جبکہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھی موسلادھار بارش سے سڑکیں اور شاہراہیں زیرِ آب آگئیں۔ پی ڈی ایم اے کی جانب سے صوبوں میں بارشوں اور سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کیے گئے ہیں۔
ملک بھر میں بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں‘ امسال بھی ملک میں بدترین سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔ بے شک حکومتی مشینری بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے دن رات کوشاں ہے مگر طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث امدادی اور بحالی کے کاموں میں یقیناً رکاوٹیں بھی حائل ہو رہی ہیں۔ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارشیں اور سیلاب اب معمول بن چکے ہیں‘ اس سے عہدہ برا ہونے کیلئے پیشگی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے جس کی طرف پورے سال توجہ نہیں دی جاتی اور جب پانی سر سے گزرنے لگتا ہے تو انتظامیہ کو ہوش آتی ہے۔ اب موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بارشوں کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے جبکہ مون سون میں بارشیں معمول کے مطابق ہوتی ہیں اور اسی موسم میں بھارت کو بھی پاکستان کیخلاف اپنی آبی دہشت گردی کی سازشیں پروان چڑھانے کا موقع ملتا ہے۔ اس تناظر میں حکومتی مشینری کو سالہا سال الرٹ رہنے کی ضرورت ہے تاکہ سیلاب اور بھارتی سازشوں کا موثر توڑ کیا جاسکے۔