سائفر تحقیقات، عمران ایف آئی اے پیش، توہین الیکشن کمشن 2اگست کو فرد جرم لگے گی
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر+ خصوصی نامہ نگار+ وقائع نگار) توشہ خانہ کیس کے قابل سماعت ہونے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی۔ جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل دو رکنی بینچ چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیل پر آج سماعت کرے گا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں عمران پر فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی ذاتی حیثیت میں پیش ہوئے‘ وکیل نے حاضری لگا کر سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی‘ الیکشن کمیشن نے سماعت 2 اگست تک ملتوی کرتے ہوئے آبزرویشن د ی کہ اگلی سماعت پر فرد جرم عائد کی جائے گی۔ الیکشن کمیشن نے اگلی سماعت پر عمران خان کو ذاتی حثیت میں پیش ہونے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں عمران سائفر کیس کی تحقیقات میں ایف آئی اے کے سامنے بھی پیش ہوگئے۔ وہ ایف آئی اے ہیڈ کوارٹر میں تقریباً 2 گھنٹے موجود رہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی سے سائفرکیس میں ایف آئی اے کی مشترکہ انکوائری ٹیم نے پوچھ گچھ کی۔ ادھر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہمایوں دلاور کی عدالت میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف توشہ خانہ فوجداری کارروائی کیس میں دونوں گواہوں پر جرح مکمل ہوجانے پر چیئرمین پی ٹی آئی کو بیان قلمبند کرانے کیلئے طلب کرلیا گیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکلاء امجد پرویز اور سعد حسن عدالت پیش ہوئے جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکلاء عدالت پیش نہ ہوئے، جس پر عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا، جس کے بعد سماعت شروع ہونے پروزیر اعظم کے معاون خصوصی عطاء تارڑ بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ اس موقع پر عدالت کے باہر سخت سکیورٹی اقدامات کیے گئے اور عدالت نے صحافیوں تک کے کمرہ عدالت داخلہ پر پابندی لگادی۔ اس دوران سکیورٹی پر تعینات پولیس اہلکاروں نے صحافیوں کو دھکے دیئے، موبائل چھیننے کی کوشش کی اور کمرہ عدالت کے باہر روک لیا، اور وفاقی پولیس کے ایس پی ظہیر نے جج ہمایوں دلاور کی جانب سے صحافیوں کو بتایا کہ میڈیا پر پابندی لگادی گئی ہے اور کہا ہے کہ سیشن جج سے اجازت لے کر آئیں۔ بعد ازاں کورٹ رپورٹرز یسوسی ایشن کی جانب سے احتجاج پر جج ہمایوں دلاور نے صرف8 میڈیا نمائندگان کو کمرہ عدالت میں داخلہ کی اجازت دے دی۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث نے گواہ وقاص ملک پر جرح شروع کرتے ہوئے استفسار کیاکہ آپ نے بیان دیا کہ الیکشن کمیشن میں سماعتوں کے دوران خریدار کا نام نہیں بتایا، جس پر گواہ نے کہاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس گیا کہ خریدار اور رسیدوں کا بتانا تھا۔ الیکشن کمیشن نے چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجا کہ خریدار کا جواب دیں۔ وکیل صفائی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی سے جواب مانگا جو انہوں نے ہمیشہ دیا، کیا چیئرمین پی ٹی آئی کو نوٹس بھیجا کہ خریدار کا نام بتائیں؟۔ وکیل الیکشن کمیشن امجد پرویز نے کہاکہ کئی بار گواہ وقاص ملک نے جواب دیاکہ الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ نہیں۔ جج ہمایوں دلاور نے پولیس کو کمرہ عدالت کا دروازہ دوران سماعت مستقل بند کرنے کی ہدایت کی اور کہاکہ اب بار بار دروازہ بند کھل نہ ہو، جس پر پولیس کی جانب سے بتایاگیاکہ وکلاء باہر لڑائی کرتے ہیں، اس پر جج ہمایوں دلاور نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بس اب کمرہ عدالت کا دروازہ دوران سماعت نہ کھلے۔ جج ہمایوں دلاور نے کہا کہ نہ ہی توشہ خانہ کے حقائق سیشن عدالت میں زیر بحث ہیں اور نہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا، گواہ وقاص ملک نے متعدد بار کہا کہ الیکشن کمیشن کی سماعتوں کا حصہ نہیں تھا۔ دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر گوہر علی خان بھی کمرہ عدالت پہنچ گئے۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے گواہ سے سوال کیا کہ کیا آپ کو معلوم ہے کہ ہر سال 31 دسمبر سے قبل الیکشن کمیشن میں ایک مالی سال کے گوشوارے جمع کروائے جاتے، جس پر گواہ وقاص ملک نے بتایاکہ مجھے معلوم ہے۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے توشہ خانہ فوجداری کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی اپیلوں میں فریقین کو جواب کیلئے نوٹسز جاری کر دیئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی اپنے وکلاء کے ساتھ عدالت پیش ہوئے، سماعت سے قبل چیئرمین پی ٹی آئی نے کمرہ عدالت میں وکلاء سے ملاقات کی اور قانونی معاملات پر مشاورت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے خواجہ حارث ایڈووکیٹ سے کہاکہ گڈ ٹو سی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہونا تو یہ چاہیے جو بھی اعتراضات ہوں اس پر فیصلہ ہونا چاہیے۔ خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہمارے خلاف جب ریکارڈ استعمال ہو رہا ہے تو پھر اس کو طلب بھی کرنا چاہیے، یا تو ہمارا اعتراض منظور کیا جاتا اور ریکارڈ طلب کیا جاتا یا پھر الیکشن کمشن کی تمام کارروائی مقدمے سے علیحدہ کر دی جانی چاہیے تھی۔ عدالت نے کہاکہ بنیادی طور پر گواہ سے الیکشن کمشن کی کارروائی سے متعلق پوچھ رہے ہیں، آدھی بات تو وہ بتا رہے ہیں باقی نہیں بتا رہے کارروائی کیا ہوئی۔ ریفرنس سے لیکر الیکشن کمشن کے فیصلے تک کا ریکارڈ نہیں لائے، میں نے یہی کہا گواہ الیکشن کمشن کی کارروائی کی بات کر رہا ہے وہ ریکارڈ بھی منگوا لیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا آپ نے مکمل ریکارڈ یا اس کا کچھ حصہ طلب کرنے کا کہا؟، خواجہ حارث ایڈووکیٹ نے کہاکہ ہم نے ریفرنس سے لیکر فیصلے تک کا ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کی ہے۔ میں الیکشن کمشن کے آرڈر کو چیلنج نہیں کر رہا، ریکارڈ طلب کرنے کی استدعا کر رہا ہوں، الیکشن کمشن سے ریکارڈ طلبی کی ایک درخواست پر خواجہ حارث کے دلائل مکمل کر لیے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ایف آئی اے کی جانب سے سائفرسے متعلق طلبی، گرفتاری سے روکنے اور مقدمات کی تفصیلات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواستوں پر فریقین کو جواب کیلئے نوٹسز جاری کر دیئے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سردار لطیف کھوسہ روسٹرم پر آگئے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ آپ کس کیس میں وکیل ہیں؟ جس پر سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ جس کیس میں سائفر کی بات ہو رہی ہے، یہ بڑا افسوس ناک ہے کہ وزیراعظم ہاؤس بھی محفوظ نہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کی بھی تو ریکارڈنگ سامنے آئی تھی۔ سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے کہاکہ سائفر کو نیشنل سکیورٹی کونسل نے ڈسکس کیا پھر امریکہ سے احتجاج بھی ہوا، امریکہ کو پیغام دیا گیا تھا کہ ریاست پاکستان کے لیے یہ قابلِ قبول نہیں ہے، جب وزیر اعظم کو عہدے سے ہٹایا گیا تو پھر نئی حکومت تشکیل پائی، وزیر اعظم شہباز کی زیر صدارت دورانہ قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی جس میں سائفر کو دوبارہ کنفرم کیا گیا، سائفر کنفرم ہوا مداخلت کنفرم ہوئی چیئرمین پی ٹی آئی کی حکومت نے ردعمل دیا۔ ایک بار پھر امریکہ کو بھرپور پیغام دیا گیا۔ کیا کابینہ ایف آئی اے کو ہدایات دے سکتی ہے، کابینہ کی ڈائریکشن پر ایف آئی اے نے انکوائری شروع کی۔ پارلیمانی کمیٹی بلا لیں وہاں اس معاملے کو ڈسکس کر لیں، صرف یہ وزیراعظم نہیں بلکہ کسی بھی وزیراعظم کا فون ٹیپ ہونا جرم ہے۔ 30 نومبر 2022ء کے ایف آئی اے کے نوٹس کے خلاف لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے آرڈر کی کاپی بھی میں نے ساتھ منسلک کی ہے۔