نادرا ریکارڈ لیک ہونا ملکی بقا کا معاملہ، چیف جسٹس انکوائری ہونے دیں، چیئرمین پی اے سی
اسلام آباد (نا مہ نگار) چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی نے کہا ہے کہ پاکستانی کا نادرا ریکارڈ لیک ہونا ملکی بقا کا معاملہ ہے، انکوائری سے روکنے والے جج کو ان کے اہل خانہ کا لیک شدہ ڈیٹا دکھائیں۔ ایف آئی اے نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ نادرا حکام کی جانب سے انکوائری کے دوران مزاحمت کا سامنا ہے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت گزشتہ روز ہوا، جس میں ایف آئی اے حکام نے نادرا ڈیٹا لیک کیس پر بریفنگ دی۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ نادرا کا ڈیٹا لیک کرکے فروخت کیا گیا، ہر ایک پاکستانی کا نادرا ریکارڈ لیک کرکے فروخت کیا گیا، یہ پاکستا کی بقا کا معاملہ ہے۔ ایف آئی اے حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ ڈیٹا لیک انکوائری کے دوران نادرا حکام کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے، ریکارڈ حاصل کررہے تھے کہ نادرا کا ایک افسر ہائیکورٹ چلا گیا۔ نور عالم خان نے مزید کہا کہ انکوائری سے روکنے والے جج کو ان کے اہل خانہ کا لیک شدہ ڈیٹا دکھائیں، چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ اس حساس معاملہ کی انکوائری ہونے دیں، یہ پاکستان کی بقا کا معاملہ ہے۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ پاکستانی عدلیہ کا دنیا میں 128 واں نمبر ہے، نادرا ڈیٹا لیک اور این ٹی ایل میں کرپشن کی فیکٹ فائنڈنگ انکوائری ہونی چاہئے۔ پبلک اکاونٹس کمیٹی نے نادرا ڈیٹا لیک اور این ٹی ایل کرپشن پر فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کی بھی ہدایت کردی۔قبل ازیں اجلاس میں وزارت داخلہ کے 2019-20 کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، پی اے سی کے استفسار پر ہائوسنگ کی جانب سے کمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد کے نواحی علاقہ تمہ موہریاں میں ہائوسنگ سکیم کی وجہ سے قبرستان اور مقامی آبادی متاثر نہیں ہوئی ۔ نورعالم خان نے کہا کہ ڈیٹا لیک بھی ہوا ہے اور اس میں کرپشن بھی ہے ۔ سیکرٹری داخلہ نادرا کے ڈیٹا لیکیج کے معاملہ پر محکمانہ فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کرائیں ۔