پاکستان ساورن فنڈ بنایا جائیگا، 7خلیجی ریاستوں کے 8ارب ڈالر منتقل کئے جائیں گے: سابق سعودی سفیر
اسلام آبا د ( نوائے وقت رپورٹ) سابق سعودی سفیر علی عواض العسیری نے اپنے مضمون میں انکشاف کیا ہے کہ سعودی عرب، قطر اور متحدہ عرب امارات نے 8 ارب ڈالرز کا "پاکستان ساورن فنڈ" بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔عرب نیوز میں لکھے گئے مضمون میں علی عواض العسیری کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کے دور میں پاکستان اور خلیج تعاون تنظیم (جی سی سی) کے درمیان شراکت داری کے نئے دور کا آغاز ہوا، شہبازشریف نے مشکل معاشی حالات میں اہم پالیسی فیصلے کیے اور انہوں نے سعودی عرب، یوایای اور قطر کے ساتھ سرمایہ کاری اور گہرے تجارتی تعلقات کو فروغ دیا۔سابق سعودی سفیر نے بتایاکہ جی سی سی کی سرکردہ معیشتوں نے پاکستان کی معاشی بحالی اور استحکام میں حصہ ڈالنے پرآمادگی ظاہرکی، پاکستان نے ہمیشہ سعودی عرب دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ معاشی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات کو ترجیح دی، خلیجی ممالک پاکستانی تارکین وطن کا دوسرا گھر ہیں۔علی عواض العسیری کا کہنا تھاکہ شہباز شریف کو گزشتہ برس اپریل میں اقتدار سنبھالنے کے بعد اہم چیلنجز کا سامنا تھا، انہیں ڈیفالٹ کے دہانے پر موجود ملک ورثے میں ملا، جی سی سی ممالک کے ساتھ مشترکہ سرمایہ کاری پاکستان کی معیشت کیلئے اہم ہے اور موجودہ سول ملٹری قیادت جی سی سی ممالک کے ساتھ معاشی شراکت داری کو اہم سمجھتی ہے۔سابق سعودی سفیر نے انکشاف کیا کہ پاکستان ساورن فنڈ بنایا جائے گا اور یہ ساورن فنڈ بیوروکریٹک اورریگولیٹری دقتوں سے پاک ہوگا، سات ریاستوں کے 2.3 ٹریلین روپے (8 ارب ڈالرز) کے اثاثے اس فنڈ میں منتقل کیے جارہے ہیں، فنڈزکی آمدن بڑی سرمایہ کاری کیلئے استعمال ہوگی۔علی عواض العسیری نے بتایاکہ حکومت خلیجی ممالک کے ساتھ مل کر خسارے والے اداروں کی نجکاری اور لیزنگ پر کام کرے گی، 2035 تک پاکستان کی معیشت ایک ٹریلین ڈالر ہوجائے گی۔انہوں نے کیاکہ شہبازشریف نے پاکستان کو بحرانوں سے نکال کراستحکام کی راہ پر ڈال دیا، انہوں نے بہترین کام کیا ہے اور پاکستان کی معاشی بحالی کے امکانات میں اضافہ کردیا ہے، آرمی چیف اور دیگر فوجی حکام کی شمولیت سے تسلسل، شفافیت اور احتساب کی اہم ضمانت مل گئی۔