• news

آرمی چیف کے نظریات

کچھ روز قبل کنونشن سینٹر اسلام آباد میں گرین پاکستان کی لانچنگ کی تقریب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر بھی شریک تھے اور ان کی شرکت صرف بطور مہمان تھی۔ انہوں نے وہاں کوئی تقریر نہیں کرنی تھی اسی لئے وہ اپنے ساتھ لکھی ہوئی تقریر لیکر نہیں آئے۔ حکومتی شخصیات کے مجبور کرنے پر انہیں فی البدیہہ تقریر کرنی پڑی۔ یہ بات میں نے دیکھی ہے کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف ہر اہم موقع پر آرمی چیف کو مدعو کرکے ان کی موجودگی میں مقامی و عالمی معاہدوں اور منصوبوں کا اعلان کررہے ہیں۔ وزیراعظم کا یہ طریقہ کار بالکل درست ہے اور انہیں چاہئے کہ وہ ہر اہم موقع پر آرمی چیف کو مدعو کرکے ملکی معاملات و معاہدے ان کے سامنے کریں تاکہ مستقبل میں ان کی ذات پر کوئی انگلی نہ اٹھاسکے۔

جنرل عاصم منیر نے اپنی ابتدائی تقریر انگریزی زبان میں کی اور وہاں موجود غیر ملکی مہمانوں کو مخاطب کرکے پاکستان کے قدرتی وسائل اور قوم کی صلاحیتوں کے متعلق بات کی۔ انہوں نے غیر ملکی مہمانوں پر یہ واضح کیا کہ پاکستانی قوم دنیا کی باصلاحیت ترین قوموں میں سے ہے اور یہ قوم اپنی نیک نیتی اور صلاحیتوں سے ترقی کی منازل طے کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتی ہے۔ اور ترقی کے لئے ہمیں اللہ پاک نے تمام تر قدرتی وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ انشاءاللہ پاکستان بھرپور ترقی کرے گا اور دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ترقی کرنے سے نہیں روک سکتی۔ انہوں نے غیر ملکی مہمانوں کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان کی مسلح افواج گرین پاکستان سمیت تمام عالمی منصوبوں اور سرمایہ کاری کے تحفظ کے لئے اپنی تمام تر مدد و تعاون پیش کرتی رہے گی۔

وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی تقریر میں بتایا کہ گرین پاکستان پروجیکٹ کا خواب سپہ سالار جنرل عاصم منیر نے دیکھا تھا اور اس کا کریڈٹ جنرل صاحب کو ہی جاتا ہے۔ گرین پاکستان پروجیکٹ کو چین نے سی پیک میں شامل کرکے پاکستان میں زراعت میں جدید طریقوں‘ سے آلات کے استعمال اور پھر خوراک کی جدید ترین طریقوں سے پیکنگ کرکے عالمی منڈی تک رسائی کے لئے زرعی ترقی کے زون بنانے کے لئے پاکستان سے مکمل تعاون کا معاہدہ کیا ہے۔ گرین پاکستان پروجیکٹ میں چین کی نیشنل انجنیئرنگ کمپنی اپنے بنائے گئے جدید ترین زرعی آلات کی پاکستان میں فراہمی اور ان کے استعمال سے زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے لئے اپنا بھرپور تعاون پیش کرے گی جس میں ابتدائی طور پر چاول اور کینولا کی فصل میں جدید طریقوں کے استعمال سے فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ اور پھر خوراک کی جدید طریقوں سے پیکنگ کرکے عالمی منڈی تک رسائی شامل ہے۔ چین کا پاکستان کے ساتھ زرعی تعاون وقت کے ساتھ مزید بڑھتا چلا جائے گا۔ یقینی طورپر ان تمام منصوبوں کے آغاز میں جنرل عاصم منیر کا اہم ترین کردار ہے۔ پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور زراعت میں ترقی سے خوراک میں خودکفالت کی بہترین ترجیح ہے۔

آرمی چیف نے اپنی تقریر کے دوسرے حصے میں مقامی کسانوں سے اردو زبان میں خطاب کیا۔ زبانی تقریر سے ان کے اصل نظریات کی مکمل ترجمانی ہوتی ہے۔ جنرل عاصم منیر کی تقریر کا یہی حصہ اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ”میں ایک مسلمان کی حیثیت سے بات کرنا چاہتا ہوں اور بطور مسلمان بات کرتے وقت میں ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ جو ام الکتاب ہے۔ یعنی قرآن پاک۔ اس سے ہی رہنمائی لوں۔ قرآن پاک میں ہمیں کہا گیا ہے کہ ایک مسلمان کی حیثیت سے آپ کو کبھی مایوس نہیں ہونا۔ سورة یوسف آیت نمبر 87۔ ”اور اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو‘ بیشک اللہ کی رحمت سے تو کافر ہی مایوس ہوتے ہیں۔“

پھر آرمی چیف نے اپنی تقریر میں قرآن پاک کی اس آیت کا حوالہ دیا کہ ”اللہ کی رحمت سے مایوس نہیں ہونا“۔ انہوں نے کہا کہ اللہ پاک نے مایوسی کو حرام قرار دیا ہے تو پھر ہم کیوں تھوڑا سا مسئلہ درپیش آنے پر مایوسی کی باتیں کرتے ہوئے چیخ و پکار شروع کردیتے ہیں؟ آخر ہم کیوں صبر و تحمل کا دامن چھوڑ دیتے ہیں؟ قرآن پاک کی رو سے تو مسلمان کے لئے صرف دو حالتیں ہیں۔ ایک یہ کہ جب اسے تکلیف پہنچتی ہے تو وہ صبر کرتا ہے اور جب خوشی ملتی ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے۔ اسی قرآن پاک میں اللہ پاک فرماتا ہے کہ ”ان اللہ مع الصابرین“ یعنی میں صبر کرنے والوں کے ساتھ ہوں۔“ اللہ پاک نے یہ بھی بتادیا ہے کہ ” تمہیں عذاب دے کر کیا کرے گا؟ اگر تم شکر ادا کرو اور (خالص) ایمان لے آﺅ اور شکر کی جزا دینے والا‘ بہت جاننے والا ہے“۔ کیا آپ نے ہمیں بتایا نہیں کہ اس زندگی کا مقصد ہی آپ کو مختلف قسم کی آزمائشوں میں ڈال کر آپ کو ٹیسٹ کرنا ہے۔

سورة العنکبوت۔ آیت نمبر2کے آغاز میں ہی اللہ پاک نے بتادیا ہے کہ ”کیا لوگوں نے یہ گمان کرلیا ہے کہ ان کو یہ کہنے پر چھوڑ دیا جائے گا کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور ان کو آزمایا نہیں جائے گا“۔ پھر قرآن پاک کی یہ آیت پڑھی۔ ترجمہ ”اور بے شک ہم نے ان سے اگلوں کو جانچا تو ضرور اللہ سچوں کو دیکھے گا اور ضرور جھوٹوں کو دیکھے گا“۔ تو اب جب اللہ نے بتادیا ہے کہ ہم سب کو آزمائیں گے تو پھر ہم قرآن پاک کی ان بنیادی تعلیمات کو کیوں بھول جاتے ہیں؟ اور جب بھی تھوڑی سی تکلیف و پریشانی آتی ہے تو چیخنا چلانا شروع کردیتے ہیں۔ لوگ کیوں یہ سمجھتے ہیں کہ خدانخواستہ پاکستان ختم ہوجائے گا‘ پاکستان تباہ ہوجائے گا‘ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا‘۔ پاکستان کے ساتھ اب یہ ہونے والا ہے‘ وہ ہونے والا ہے۔ آرمی چیف نے واضح کہا کہ یہ تمام منفی باتیں صرف اور صرف جھوٹا‘ زہریلا پروپیگنڈہ ہے۔ انشاءاللہ پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا۔ پاکستان قائم و دائم اور سلامت رہے گا۔

مشکلات تو زندگی کا حصہ ہیں۔ اس متعلق اللہ پاک نے قرآن پاک میں بتادیا ہے۔ سورة آل عمران آیت نمبر 139۔ ترجمہ ”غم نہ کرو۔ فکر مت کرو۔ جہاں تک وقت کے الٹ پھیر کا تعلق ہے تو وہ بھی اللہ پاک نے ہمیں قرآن پاک میں پہلے سے بتادیا ہے کہ ”میں دنوں کو انسانوں کے درمیان میں پھیرتا ہوں“ اسی لئے حوصلہ نہیں ہارنا چاہئے۔ یہی کشمکش تو زندگی ہے۔ آپ نے دل کے مریض کو مانیٹر کرنیوالی مشین دیکھی ہوگی۔ جب تک وہ لکیر اوپر نیچے جاتی ہے زندہ رہنے کی علامت ہوتی ہے لیکن جب وہ لکیر سیدھی ہوجاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ بندہ مر گیاہے۔ یہی اتار چڑھاو اور کشمکش اصل میں زندہ رہنے کی علامت ہے اور اس کشمکش کے بغیر تو زندگی ہی نہیں۔

آرمی چیف کی اس فی البدیہہ تقریر نے ان کے اصل نظریات بالکل واضح کردیئے کہ وہ قرآن پاک کی تعلیمات پر مکمل یقین رکھنے والے سپہ سالار ہیں۔ کنونشن سینٹر میں موجود کسانوں نے آرمی چیف کی اس فی البدیہہ تقریر پر نعرہ تکبیر بلند کر کے تقریب کو گرما دیا۔

ای پیپر-دی نیشن