بارشیں ، سیلاب : بلوچستان میں ڈیم ، بند ٹوٹنے ، اوور فلو سے بڑی تباہی ، ایمرجنسی نافذ، 9 جاں بحق
لاہور ننکانہ صاحب اسلام آباد کوئٹہ مانسہرہ (نامہ نگاران+ خبر نگار+ نوائے وقت رپورٹ) ملک کے مختلف حصوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث تباہ کاری کا سلسلہ جاری ہے۔ گزشتہ روز بلوچستان میں متعدد حفاظتی بند اور کوہ بل ڈیم ٹوٹنے اور پنجگور میں ڈیم اوور فلو ہونے سے بڑی تباہی ہوئی۔ لاہور کے علاقے باغبانپورہ چھت گرنے سے ایک، مانسہرہ میں 4 جبکہ بلوچستان کے مختلف علاقوں میں 3 افراد جاں بحق ہو گئے۔ دوسری طرف پی ڈی ایم اے اور فلڈ فورکاسٹنگ نے آج اور کل شدید بارشوں اور ڈیرہ غازیخان کے پہاڑی علاقوں میں سیلاب کی پیشگوئی کی ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاہور میں باغبانپورہ کے علاقے میں سکھ نہر کے قریب ایک سنوکر کلب کی چھت گر گئی۔ جس کے نتیجے میں کلب کا مالک 50سالہ ریاض ملبے تلے دب گیا۔ اطلاع ملنے پر ریسکیو ٹیم نے موقع پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں کرتے ہوئے ریاض کی نعش ملبے تلے سے نکال لی ہے۔ گزشتہ روز بھی لاہور میں بادلوں کی گرج چمک جاری رہی۔ نشیبی علاقے دوبارہ پانی میں ڈوب گئے۔ مانسہرہ کے نواحی گا¶ں پوٹھہ میں مکان کی چھت گر گئی جس کے نتیجے میں ماں سمیت تین بچے ملبے تلے دب کر جان کی بازی ہار گئے۔ ننکانہ صاحب میں ہیڈ بلوکی کے مقام پر سیلابی پانی نے تباہی مچانا شروع کر دی، مکانات شکستہ ہوگئے۔ درجنوں کچے مکانوں، حویلیوں، باڑوں کی چھتیں اور دیواریں گر گئیں۔ صورتحال کے پیش نظر پی ڈی ایم اے نے ننکانہ کی ضلعی انتظامیہ کو الرٹ جاری کردیا۔ ہیڈ بلوکی کے مقام پر 40 ہزار 650کیوسک پانی کا ریلا گزر رہا ہے۔ پانی کی آمد 62150 کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے۔ بلوچستان میں طوفانی بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متعدد حفاظتی بند ٹوٹ گئے۔ کچے مکانات مٹی کا ڈھیر بن گئے۔ فصلیں تباہ ہو گئیں اور نشیبی علاقے زیر آب آ گئے۔ کوہ بل ڈیم ٹوٹنے سے سیلابی ریلا دیہی علاقوں میں داخل ہو گیا۔ 5 دیہات زیر آب آ گئے۔ 50 سے زائد کچے مکانات گر گئے۔ 24 گھٹنوں میں تین افراد جاں بحق ہو گئے۔ پنجگور میں تینوں ڈیمز کا پانی اوور فلو ہو گیا۔ سڑکوں اور گھروں کو بڑے پیمانے پر نقصانات ہوئے۔ ضلع میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئیں۔ لینڈ سلائیڈنگ سے رابطہ سڑکیں بند ہو گئیں۔ رحیم یار خان کے قریب دریائے سندھ میں پانی کی سطح بلند ہونے سے سیلاب کا خدشہ ہے۔ کچا چوہان، رسول پور سمیت دیگر بستیاں اور فصلیں زیر آب آ گئیں۔ متاثرین مال مویشیوں سمیت اپنی مدد آپ کے تحت نقل مکانی پر مجبور ہیں۔ بدین کے آر ڈی 261 کے درمیان قائم حفاظتی گیٹ ٹوٹ گیا۔ آزاد کشمیر میں شدید بارش کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کے دوران تودہ گرنے سے خاتون جاں بحق ہو گئی۔ دیگر دو خواتین کی تلاش جاری ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق طوفانی بارشوں سے دریاﺅں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، دریائے راوی میں بلوکی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ بلوکی ہیڈ پر پانی کی آمد 58ہزار 830اور اخراج 42030 ہے۔ دریائے سندھ میں تونسہ کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جہاں تونسہ بیراج پر پانی کی آمد 387587اور اخراج 387587 ہے۔ تربیلہ، چشمہ اور کالاباغ کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔ ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر درمیانے درجے اور گنڈا سنگھ والا کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، سلیمانکی کے مقام پر پانی کا بہاﺅ 84ہزار 430 کیوسک ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کے مطابق موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے دریاﺅں اور ندی نالوں میں پانی کی سطح میں مزید اضافے کا امکان ہے۔ فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کو بتایا ہے کہ ملک میں جاری بارشوں کے حالیہ سپیل کے دوران کسی بھی بڑے دریا میں اونچے درجے کی سیلابی صورتحال کی توقع نہیں ہے۔ تاہم 27 جولائی تا 30 جولائی تک دریائے کابل کے معاون دریاﺅں اور ڈی جی خان ڈویژن کے پہاڑی علاقوں میں درمیانے سے اونچے درجے کا سیلاب متوقع ہے۔ نیشنل ایمرجنسی آپریشنز سینٹر میں مون سون سے متعلق این ڈی ایم اے کا خصوصی سیشن منعقد ہوا جس کی صدارت قائم مقام چیئرمین نے کی۔ سیشن میں محکمہ موسمیات پاکستان، فیڈرل فلڈ کمشن، پی ڈی ایم اے/ ایس ڈی ایم اے/ جی بی ڈی ایم اے، فلڈ فارکاسٹنگ ڈویژن، صوبائی اداروں، این ایچ اے، این آر ایچ، سپارکو اور پی سی آئی ڈبلیو کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ ادھر ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ 9 اور 10 محرم کو پنجاب بھر میں طوفانی بارش کا امکان ہے۔ پنجاب کے مختلف اضلاع میں شدید بارش کے امکانات ہیں۔ آئندہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کشمیر، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار، پنجاب، خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، شمال مشرقی اور جنوبی بلوچستان، جنوب مشرقی اور بالائی سندھ میں تیز ہواﺅں اور گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ اس دوران کشمیر، اسلام آباد، خطہ پوٹھوہار، شمال مشرقی / جنوبی پنجاب، بالائی/ وسطی خیبر پختونخوا اور مشرقی بلوچستان میں موسلادھار بارش کی بھی توقع ہے۔
بارشیں سیلاب