جون میں سپورٹ پرائس کے مطابق کاٹن کی خریداری کی،طارق چیمہ
اسلام آباد(نا مہ نگار) ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کپاس کی فی من 8500 قیمت مقرر ہونے کے باوجود کسانوں سے 6 ہزار سے 7200 روپے میں خریداری کرنے اور اس حوالے سے حکومت کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے اقدامات، پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے ملازمین کو عرصہ دراز سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملہ، ٹیکسٹائل انڈسٹری سے گزشتہ 5 برسوں کے دوران وصول کی جانے والی کاٹن سیس کے معاملات کا جائزہ لیا گیا۔قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں کپاس کی فی من 8500 سپوٹ پرائس مقرر ہونے کے باوجود کسانوں سے 6 ہزار سے 7200 روپے میں خریداری کرنے اور اس حوالے سے حکومت کے فیصلے پر عملدرآمد کیلئے اقدامات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ صوبہ سندھ میں کپاس کی چنائی جون کے آغاز میں شروع ہو جاتی ہے۔ اس وقت مارکیٹ میں کسانوں اور زمینداروں سے 6 ہزار سے 7 ہزار میں خریدی جا رہی ہے۔قائمہ کمیٹی نے حکومت سے لاگت پیدائش کم کرنے اور مناسب سپوٹ پرائس مقرر کرنے کی سفارش کی تھی۔ حکومت ٹی سی پی کو ہدایت کرے کہ حکومت نے جو سپوٹ پرائس مقرر کی تھی اس عملدرآمد یقینی بنایا جائے اگر اس پر عمل نہ ہوا تو آئندہ برس لوگ کپاس کی بجائے دیگر فصلو ں کی کاشت شروع کر دیں گے۔ جس پر وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق چوہدری طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ جون کے آخر تک حکومت کی سپوٹ پرائس کے مطابق کاٹن کی خریداری کی گئی۔ جولائی میں مارکیٹ میں قیمت کم ہونے پر ہم نے 12 جولائی کو وزیراعظم پاکستان کو آگاہ کیا اور ایک ارب گانٹھوں کی سمری بھیج دی جس کا اشتہار بھی بھیج دیا تھا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ 70 فیصد مقامی کسانوں اور زمینداروں سے پیداوار جون تک نکل جاتی ہے موثر اقدامات اٹھانے چاہیں۔انہوں نے کہا کہ کپاس کی سرکاری قیمت کا تعین ہونے کے باوجود بھی کسانوں اور زمینداروں کو کپاس کی پوری قیمت نہ ملنا تشویش کی بات ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ وزارت ٹی سی پی سے بات کر کے کمیٹی کو جلد سے جلد آگاہ کرے۔ پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے ملازمین کو عرصہ دراز سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے معاملہ اور ٹیکسٹائل انڈسٹری سے گزشتہ 5 برسوں کے دوران وصول کی جانے والی کاٹن سیس کے معاملات کا کمیٹی اجلاس میں تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ پاکستان سینٹر ل کاٹن کمیٹی کے ملازمین کی تنخواہوں کا بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ملازمین بہت پریشانی کی حالت میں ہیں۔ ان کے مسئلے کو جلد سے جلد حل کرانا چاہیں۔جس پر وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ ملازمین کو تنخواہ ملنی چاہیے۔ کاٹن سیس اکٹھا نہیں ہوا تھا اس وجہ سے تنخواہ نہیں دی جا سکی کاٹن سیس اکٹھا ہوگا تو تنخواہ دی جائے گی۔ عید کے موقع پر ملازمین کو ان کی تنخواہ کا 30 فیصد کے حساب سے ادائیگی کر دی گئی تھی۔سینیٹر ثانیہ نشتر نے کہا کہ وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق قائمہ کمیٹی کو ملک میں بڑھتی ہوئی غذائی اجناس کی قیمتوں کو کنڑول کرنے کے حوالے سے آگاہ کر ے۔ انہوں نے کہا کہ گندم، چینی، دالیں و دیگر اشیا خورد نوش کی قیمتیں بہت زیادہ بڑھ چکی ہیں۔ وزارت کمیٹی کو ایک جامع بریفنگ دے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے سینیٹرز نے یہ معاملہ اٹھایا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں فوڈکنڑول اتھارٹی نظر نہیں آتی۔دکانداروں نے فروٹس، سبزیاں، گوشت و دیگر کھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں کے نہ ہی ریٹ لسٹ کے مطابق عمل کیا ہے بلکہ ایک ہی مارکیٹ میں مختلف اشیا کی قیمتیں مختلف ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے آئی سی ٹی انتظامیہ کے ساتھ معاملہ اٹھانے کی ہدایت کر دی۔ قائمہ کمیٹی نے باقی ایجنڈا چیئرمین پی اے آر سی کی بیماری کی وجہ سے عدم شرکت پر آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹرز ثانیہ نشتر، جام مہتاب حسین دھر اور کامران مرتضی کے علاوہ وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق چوہدری طارق بشیر چیمہ،ایڈیشنل سیکرٹری وزارت قومی غذائی تحفظ و تحقیق، و دیگر متعلقہ حکام نے شرکت کی۔