شدید بارشیں : بلوچستان کے کئی شہروں میں ایمرجنسی، قومی شاہراہ ، پل پنجرہ بند
اسلام آباد قصور کوئٹہ (نامہ نگار+نمائندہ نوائے وقت رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بلوچستان کے کئی شہروں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔ سیلاب کے باعث بلوچستان کو پنجاب اور سندھ سے ملانے والی قومی شاہراہ اور پل پنجرہ کا عارضی راستہ دوبارہ بند ہو گیا ہے۔ دوسری طرف پنجاب میں یکم اگست تک شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے‘ جس کے باعث کئی شہروں میں اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔ ضلعی انتظامیہ بولان کے مطابق پنجرہ پل کے مقام پر عارضی راستہ ایک مرتبہ پھر سیلاب کی زد میں آگیا ہے۔ قبل ازیں یہ عارضی راستہ 5 دن بند رہنے کے بعد گزشتہ روز چند گھنٹے کیلئے کھولاگیا تھا جو ایک بار پھر سیلابی ریلے کی وجہ سے بند ہو گیا ہے۔ قومی شاہراہ کی بندش سے مسافر شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ عوام نے مطالبہ کیا ہے کہ قومی شاہراہ کی بار بار بندش کا مستقل حل نکالے۔ دوسری جانب مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ بولان میں شدید بارشوں کی وجہ سے پنجرہ پل پر سیلابی ریلہ گزر رہا ہے۔ لہٰذا مسافر اور ٹرانسپورٹرز سفر سے گریز کریں۔ درہ بولان میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب ہے۔ جمعرات کو کھولی گئی قومی شاہراہ دوگارہ غیرمعینہ مدت کیلئے بند کردی گئی۔ کوچو کے علاقے میں موسلادھار بارشیں جاری ہیں۔ فاضل جھیل کوئٹہ پر لینڈ سلائیڈنگ سے رابطہ سڑک بند ہو گئی۔ حب ڈیم کے ریلے سے حب ندی کے متبادل راستے مزید متاثر ہوئے۔ کراچی کا بلوچستان سے زمینی راستہ 4 روزسے منقطع ہے۔ کیچ میں سیران ڈیم کے سپل وے سے پانی کا اخراج جاری ہے۔ مانسہرہ میں سیلابی ریلا سڑک بہا لے گیا۔ لینڈنگ سلائیڈنگ سے اوگی دربند روڈ بند ہو گئی۔ شہر میں اونچائی پر بنا قبرستان شدید متاثر ہوا۔ مہمند میں بارشوں سے ندی نالوں میں طغیانی آگئی۔ پشین میں بچہ سیلابی ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہو گیا۔ بوستان‘ قلعہ سیف اللہ‘ لورالائی میں پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا۔ چمن اور دیگر علاقوں سے 700 افراد محفوظ مقامات پر منتقل کر دیئے گئے۔ ہرنائی‘ بارکھان‘ زیارت‘ پنجگور‘ بولان‘ قلعہ سیف اللہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ پی ڈی ایم اے کے مطابق بلوچستان میں مون سون بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد دس ہو گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ژوب اور نصیر آباد میں دو افراد جاں بحق ہوئے۔ آواران، قلعہ سیف اللہ، خضدار، ڈیرہ بگٹی، کیچ، جھل مگسی میں بارشوں کے باعث ایک شخص جاں بحق ہوا۔ صوبے میں بارشوں سے 13 افراد زخمی بھی ہوئے۔ بارشوں سے صوبے میں 112 مکانات مکمل تباہ اور 223 کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ چونیاں دریائے ستلج میں پھنسی دو حاملہ خواتین کو ریسکیو اہلکاروں نے بروقت ریسکیو کرکے ہسپتال منتقل کر دیا۔ سکھر میں تجارتی مراکز اور اہم شاہراہیں زیرآب آگئیں۔ جمعرات کو ہونے والی طوفانی بارشوں نے شہر کو ڈبو دیا۔ بیراج روڈ‘ گھنٹہ گھر کے 5 بازاروں میں پانی جمع ہو گیا۔ جیل روڈ پرانا سکھر‘ مینارہ روڈ سے نکاسی نہ ہو سکی۔ ترجمان پروینشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے مطابق طوفانی بارشوں سے دریاﺅں میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ دریائے راوی میں بلوکی اور سندھنائی کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے جبکہ شاہدرہ کے مقام سے 32 ہزار کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے‘ تاہم شاہدرہ کے مقام پر پانی کا بہاﺅ نارمل ہے۔ ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ دریائے سندھ میں تونسہ اور گڈو کے مقام پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ ملک بھر، خصوصاً پنجاب میں طوفانی بارشوں کے باعث مختلف شہروں میں اربن فلڈنگ کے خدشات بھی ہیں۔