چیئرمین قائمہ کمیٹی خارجہ امور محسن داوڑ کی امریکی سینئر قیادت سے ملاقات
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور محسن داوڑ کی امریکی سینئر قیادت، تھنک ٹینک کمیونٹی سے ملاقات ۔امن، جمہوریت، سماجی و اقتصادی ترقی کے لیے عالمی اور علاقائی طاقتوں کے عزم کا مطالبہ کیا جبکہ عسکریت پسندی، علاقائی امن و استحکام، موسمیاتی تبدیلی کے مسائل سے نمٹنے کے لیے مضبوط پاک امریکہ شراکت داری پر زور دیا. تفصیلات کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور ایم این اے محسن داوڑ نے کہا ہے کہ حقوق کا احترام اور خطے کی سماجی و اقتصادی ترقی امن و استحکام کو یقینی بنانے کی کلید ہے۔ پاکستان کے عوام بالخصوص ضم شدہ علاقوں کے لوگوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے بھاری قیمت ادا کی ہے۔ قیمتی جانوں کے ضیاع سے لے کر کاروبار، مکانات کے نقصان اور اندرونی طور پر بے گھر ہونے جیسی قربانیاں بے مثال ہیں. چیئرمین محسن داوڑ نے دو روزہ دورے کے دوران سینیٹر کرس وان ہولن، کانگریس مین ڈین فلپس اور کانگریس مین ایمی بیرا سمیت امریکی کانگریس کی سینئر قیادت سے ملاقات کی اور ہڈسن انسٹی ٹیوٹ اور ولسن سینٹر میں بات چیت بھی کی۔ہڈسن انسٹی ٹیوٹ اور ولسن سینٹر میں گفتگو کے دوران انہوں نے علاقائی امن اور استحکام کے لیے عالمی اور علاقائی طاقتوں کے غیر متزلزل عزم پر زور دیا۔ خاص طور پر اقتصادی میدان میں مضبوط پاک امریکہ شراکت داری اور جنگ زدہ علاقوں کے نوجوانوں کے لیے مزید مواقع پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے چیئرمین داوڑ نے کہا کہ تجارت اور سرمایہ کاری اور موسمیاتی تبدیلی جیسے آنے والے چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے تعاون پر زیادہ توجہ دینے اور تعلقات کو متنوع بنانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب اور بڑے پیمانے پر ہونے والی تباہی کا ذکر کرتے ہوئے ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مضبوط پاک امریکہ شراکت داری کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے پاکستان میں حالیہ تباہ کن سیلاب کے دوران امداد پر امریکی حکومت اور امریکہ کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا۔چیئرمین داوڑ نے امریکی قانون سازوں اور تھنک ٹینک کمیونٹی کو پاکستان کی سیاسی صورتحال اور خطے میں ہونے والی مختلف پیش رفتوں بالخصوص امریکہ کے افغانستان سے انخلائ کے بعد ہونے والی صورتحال اور پیش رفت سے آگاہ کیا۔ افغانستان سے انخلا کے ضمن میں انہوں نے علاقائی امن و استحکام کے حوالے سے ایک جامع نقطہ نظر پیش کیا۔ مشترکہ مقاصد کے حصول کے لیے عالمی برادری کی مسلسل شراکت داری کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، چیئرمین داوڑ نے کہا کہ جنہوں نے عالمی امن کے لیے بے پناہ قربانیاں دی ہیں،خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کے عوام، کو چھوڑا نہیں جا سکتا اور نہ ہی چھوڑا جانا چاہیے۔ دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ یہ صرف پاکستان کے لیے نہیں بلکہ پورے خطے اور اس سے آگے کے لیے خطرہ ہے۔ چیئرمین داوڑ نے خبردار کیا کہ دنیا 40 ملین افغانوں کے حق رائے دہی سے محرومی کو نظر انداز نہ کرے۔ ہمسایہ ملک کی نازک صورتحال پاکستان میں امن اور خوشحالی کے لیے سازگار نہیں ہے۔محسن داوڑ نے خطے میں خوشحالی اور امن کے فروغ میں اقتصادی ترقی اور روابط کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشتوں کی مضبوطی اور ہمارے روابط کی مضبوطی پائیدار امن کو یقینی بنائے گی۔ انہوں نے خوشحالی کے لیے سازگار ماحول کی تخلیق پر زور دیا تاکہ انتہا پسندی کے رجحان کو مستقل طور پر ختم کیا جاسکے۔قبل ازیں چیئرمین داوڑ نے سفارت خانہ پاکستان واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفیر مسعود خان اور سفارت خانے کے افسران سے بھی ملاقات کی۔