باجوڑ : جے یو آئی کنونشن میں خودکش حملہ ،41 جاں بحق
باجوڑ، اسلام آباد، لاہور، کابل( حبیب اللہ آسی، نوائے وقت رپورٹ،خبرنگارخصوصی،خصوصی نامہ نگار،نا مہ نگار،اپنے سٹاف رپورٹر سے،خبرنگار)باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے ورکرز کنونشن میں خودکش حملہ ہواجس کے نتیجے میں 41 افراد جاں بحق جبکہ 200 سے زائد زخمی ہو گئے ۔جاں بحق ہونے والوں میں جے یو آئی تحصیل خار کے امیر مولانا ضیاءاللہ جان اور تحصیل ناواگئی کے جنرل سیکرٹری حمیداللہ حقانی بھی شامل ہیں۔خیبرپختونخوا کے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں خودکش حملہ اس وقت ہوا جب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے زیر اہتمام ورکرز کنونشن جاری تھا، کنونشن میں ایم این اے جمال الدین اور سابق سینیٹر عبدالرشید سمیت کارکنوں کی بڑی تعداد موجود تھی، جمال الدین اور عبدالرشید محفوظ رہے۔ زخمی ہونے والوں کو طبی امداد کیلئے قریبی جبکہ شدید زخمی ہونے والے افراد کو پشاور ہسپتال منتقل کر دیا گیا، قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوعہ کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ باجوڑ، تیمرگرہ، سوات اور پشاور کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔ ترجمان ریسکیو 1122 نے بتایا ہے کہ باجوڑ دھماکے کے شدید زخمیوں کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کر دیا گیا، زخمیوں کو آرمی ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور منتقل کیا گیا ہے، 7 ایمبولینسز پشاور کے باچا خان ائیر پورٹ پر تعینات کی گئی ہیں۔آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ دھماکہ خودکش تھا، بمبار کے جسمانی اعضاءمل چکے ہیں، جو پہلے سے ہی ورکرز کنونشن میں موجود تھا۔ نگران مشیر صحت خیبر پی کے ڈاکٹر ریاض انور نے 41افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے۔نگران وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمد اعظم خان نے باجوڑ میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کی اور پولیس حکام سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کر لی، وزیر اعلیٰ نے دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی۔جمعیت علماءاسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل مولانا عبدالغفور حیدری نے جلسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کیے جا رہے ہیں، جمعیت علماءاسلام نے ہمیشہ پرامن سیاسی جدوجہد کا راستہ اپنایا ہے۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا، انہوں نے مولانا فضل الرحمان سے واقعے پر اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کی صحت یابی کیلئے دعا بھی کی۔گورنر خیبرپختونخوا حاجی غلام علی نے باجوڑ میں دھماکے پر اظہار افسوس کیا، انہوں نے ڈی سی اور کمشنر باجوڑ سے رابطہ کر کے زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کا حکم دیا، گورنر نے کہا کہ بم دھماکے کرنے اور قتل عام کرنے والوں کا کسی مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔تحریک انصاف کے صوبائی صدر علی امین گنڈاپور نے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ جاں بحق افراد کے لواحقین کو صبر جمیل اور زخمیوں کو شفاءنصیب کریں۔پیپلز پارٹی کے وفاقی وزراءخورشید شاہ اور شیری رحمان نے جمعیت علمائے اسلام کے کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی، خورشید احمد شاہ نے کہا کہ شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کیلئے دعا گو ہیں، دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچا کر دم لیں گے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جے یو آئی کے ورکرز کنونشن پر حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ اتوار کو اپنے ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ سیاسی جماعتوں پر حملے سے واضح ہے کہ دشمن پاکستان میں جمہوری نظام کے خلاف ہے جس کی قطعاً اجازت نہیں دی جائے گی۔انپوں نے کہا کہ ذمہ داران کی نشاندہی کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔پاکستانی قوم، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور ہمارے محافظ دشمن کے ایسے بزدلانہ ہتھکنڈوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مجھ سمیت پوری قوم واقعہ میں شہید ہونے والوں کے اہلِ خانہ کے غم میں برابر کی شریک ہے. وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے ٹیلی فون پر گفتگو میں نہ صرف میں نے ان سے تعزیت کی بلکہ واقعے کی تفصیلات کے بارے میں بھی پوچھا اس کے علاوہ میں نے وزیر اعلیٰ، چیف سیکرٹری اور آئی جی سے بھی ٹیلی فون پر گفتگو کی اور واقعے پر رپورٹ طلب کرنے کے ساتھ ساتھ زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات اور ہیلی کاپٹر سے ہسپتال پہنچانے کی ہدایت کی ہے۔جے یو آئی کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے باجوڑ میں جے یوآئی کے ورکرز کنونشن میں بم دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہاکہ دھماکے کا سن کر بے حد افسوس ہوا انہوں نے کہا کہ ملک میں امن وامان قائم کرنا ریاستی اداروں اور حکومت کی اولین ذمہ داری ہونی چاہیے انہوں نے کہاکہ ملک میں امن ومان کی بگڑتی ہوئی صورتحال لمحہ فکریہ ہے۔ فضل الرحمان نے وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے پی کے سے افسوس ناک واقعہ کی فوری انکوائری کا مطالبہ کیا۔جے یوآئی کے امیر مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم شہبازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ جس میں مولانا فضل الرحمان نے جے یوآئی کے کنونشن میں دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اورزخمیوں کو باجوڑ سے پشاور تک ہیلی کاپٹر فراہم کرنے کا مطالبہ کیا اوروزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی کہنے پر باجوڑ سے پشاور ہیلی کاپٹر بھجوانے کی احکامات جاری کردئیے۔ دریں اثناءمولانا فضل الرحمان نے بیرون ملک کا نجی دورہ منسوخ کرکے حالات کے پیش نظر پاکستان واپس پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے اور فاٹا کے امیر مولانا جمال الدین اور اعلی حکام سے مسلسل ب رابطہ میں ہیں تمام حالات کے بارے میں تفصیلات حاصل کررہے ہیں۔ وزیراعظم شہبازشریف نے باجوڑ میں جمعیت علماءاسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانوں کے نقصان پر شدید رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ وزیر اعظم آفس میڈیا ونگ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن، قائدین اور کارکنوں سے اظہار تعزیت بھی کیا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جے یو آئی خار کے امیر مولانا ضیاءاللہ جان سمیت دیگر عہدیداروں اور کارکنوں کی شہادت پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گردوں نے اسلام، قرآن اور پاکستان کی بات کرنے والوں کو نشانہ بنایا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں، پاکستان کے دشمنوں کو صفحہ ہستی سے مٹادیں گے۔ وزیراعظم نے وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ اور خیبرپختونخوا کی حکومت سے رپورٹ طلب کرلیتے ہوئے کہا کہ واقعہ میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا دی جائے گی ۔ باجوڑ میں جے یوآئی کے جلسے کے دوران بم دھماکے کے معاملہ پر مو لانا فضل الرحمان کا وزیراعظم شہبازشریف سے ٹیلیفونک رابطہ۔ ترجمان جےیوآئی کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے جے یوآئی کے جلسے میں دھماکے پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور مطالبہ کیا کہ زخمیوں کو باجوڑ سے پشاور تک ہیلی کاپٹر فراہم کیا جائے، وزیراعظم نے مولانا فضل الرحمان کی درخواست پر باجوڑ سے پشاور ہیلی کاپٹر بھجوانے کی احکامات جاری کردئیے۔ مولانا فضل الرحمان نے بیرون ملک کا نجی دورہ منسوخ کرکے پاکستان واپس پہنچنے کا فیصلہ کیا ہے۔مولانا فضل الرحمان نے فاٹا کے امیر رکن قومی اسمبلی مولانا جمال الدین اور اعلی حکام سے بھی رابطہ کیا اورتمام حالات کے بارے میں تفصیلات حاصل کی۔ جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفورحیدری کی جمعیت علماء اسلام کے جلسے میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک کے حالات خراب کئے جارہے ہیں ۔ وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ خان نے ضلع باجوڑ کے صدر مقام خار میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری اور سابق صدر آصف زرداری نے باجوڑ میں ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے بھی باجوڑ میں جے یو آئی ف کے کنونشن میں دھماکے کی مذمت کی اور شہدائ کے خاندانوں سے ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔آصف علی زرداری نے باجوڑ میں کنونشن میں ہونے والے بم دھماکے کی مذمت کی اور کارکنوں کی شہادت پر مولانا فضل الرحمان سے اظہار تعزیت کیا، سابق صدر نے کہا کہ دہشت گرد سب کے دشمن ہیں، سوات کی طرح پورے ملک کو دہشتگردی کی نرسریوں سے پاک کیا جائے۔سربراہ قومی وطن پارٹی اور سابق وزیر داخلہ آفتاب شیرپا ﺅکی جے یو آئی ف کے ورکرز کنونشن پر حملے کی مذمت ،اپنے بیان میں آفتاب شیر پاﺅ نے کہا کہ دہشت گردی کے حملے میں ہونے والے جانی و مالی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہیں، آفتاب شیرپا ﺅ نے سربراہ جے یو آئی اور کارکنوں سے اظہار تعزیت کیا ۔چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی نے باجوڑ میں جے یو آئی کے ورکرز کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے چیئرمین سینٹ نے دھماکے کے نتیجے میں متعدد افراد کے جاں بحق ہونے پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے چیئرمین سینیٹ نے دھماکے میں جاں بحق ہونے افراد کے اہلخانہ سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی کے لئے دعا کی۔پاکستان شریعت کونسل کے رہنماو¿ں نے باجوڑمیں ورکرز کنونشن میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بے گناہ لوگوں کی جانیں لینے والے انسان کہلانے کے حقدار نہیں، ملک دشمن عناصر اس طرح کی کارروائیاں کر کے انتشار پھیلانا چاہتے ہیں، ان خیالات کا اظہارکونسل کے امیر مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی، جنرل سیکرٹری مولانا زاہد الراشدی، نائب امیر مولانا عبدالقیوم حقانی،مولانا تنویر الحق تھانوی، مولاناعبدالرزاق،مولانارشیداحمد درخواستی،مولانا عبدالرو¿ف محمدی،مولانا رمضان علوی، مولانا قاری اللہ داد، مفتی محمد نعمان،مولانا ثنااللہ غالب، مولانا عبدالحفیظ محمدی،پروفیسر حافظ محمد منیر اور دیگر نے باجوڑ دھماکے پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کیا ۔امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق،نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان لیاقت بلوچ نے با جوڑ میں جمعیت علماءاسلام کے کنونشن میں دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور اسے افسوسناک عمل قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ حکومت کیوں شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکام ہے ، نگران حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائدین صدر وفاق مولانا مفتی محمد تقی عثمانی،نائب صدر وفاق مولانا انوار الحق اور ناظم اعلی وفاق المدارس مولانا محمد حنیف جالندھری نے باجوڑ میں جمعیت علما اسلام کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے دھماکے کو افسوسناک اور المناک سانحہ قرار دیا،وفاق المدارس کے قائدین نے سانحہ باجوڑ کی آزادانہ اور منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کے ذمہ داران کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا،وفاق المدارس کے قائدین نے ملک میں دہشت گردی کے بڑھتے ہوئے واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیئرمین پاکستان علماءکونسل حافظ طاہر محمود اشرفی اور چیئرمین رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے باجوڑ دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے انہوں نے کہا کہ باجوڑ دھماکے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ دہشت گرد غیروں کے ایجنڈے پر کارروائیاں کر رہے ہیں۔ حافظ طاہر اشرفی نے کہا کہ پاکستان میں خودکش حملے اور مسلح جنگ جائز نہیں۔ نائن الیون کے بعد جنگ ہم پر مسلط کی گئی۔ ہم اپنے وطن اور قوم کا دفاع کریں گے۔ دین یہ حق نہیں دیتا کہ بے گناہ انسانوں کو قتل کیا جائے۔ قوم اپنی فوج اور حکومت کے ساتھ کھڑی ہے۔ چیئرمین اسلامی نظریہ کونسل قبلہ ایاز نے کہا ہے کہ باجوڑ واقعہ بہت افسوسناک ہے۔ باجوڑ دھماکے کی مذمت کرتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پوری قوم باجوڑ میں دہشتگرد حملے کی مذمت کرتی ہے۔ قبائلی علاقوں میں بڑے عرصے سے مسلح تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ ممکن ہے حملے میں داعش سے تعلق رکھنے والے لوگ ملوث ہوں۔ مفتی نعمان نعیم نے کہا کہ جے یو آئی ورکرز کنونشن پر حملے کی مذمت کرتا ہوں۔ حکومت دہشت گردی کیخلاف مستقل بنیادوں پر کام کرے۔ ملک میں دہشتگردی کے واقعات بار بار ہو رہے ہیں۔ ملک میں دہشتگرد گروہ دوبارہ منظم ہو رہے ہیں۔ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ افغانستان میں برسر اقتدار طالبان حکومت نے باجوڑ دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔طالبان حکومت کے مرکزی ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے بیان میں کہاکہ امارت اسلامیہ خیبرپختونخوا کے علاقے باجوڑ میں جمعیت علمائے اسلام کے پروگرام میں ہونے والے دھماکے کی مذمت کرتی ہے۔ افغان حکومت متاثرہ خاندانوں کے ساتھ اپنی گہری تعزیت کا اظہار کرتی ہے ، زخمیوں کی جلد صحت یابی کیلئے دعاگو ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھاکہ ایسے جرائم کسی طور بھی جائز یا قابل توجیہہ نہیں ہیں۔امریکی سفارتحانے نے خودکش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پرامن اور جمہوری معاشرے میں ایسی دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں۔پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات میں باجوڑ دھماکے میں کالعدم تنظیم داعش ملوث ہے۔ باجوڑ خودکش دھماکے کے شواہد اکٹھے کئے گئے ہیں۔ مبینہ خودکش حملہ آور سے متعلق معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔ دھماکے کی جگہ کی جیو فینسنگ کی جا رہی ہے۔ پی ڈی یو کی ٹیموں نے دھماکے کی جگہ سے نمنوے حاصل کر لئے ہیں۔