چین پاکستان ڈیجیٹل کوریڈور پر اتفاق
چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے کہا ہے کہ چین پاکستان ڈیجیٹل کوریڈور شروع کرنے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے، حالیہ برسوں میں آئی ٹی انڈسٹری کے اندر اقتصادی آپریشنز پر بہت زیادہ توجہ دی گئی، پاکستان کے سٹرٹیجک انفراسٹرکچر، سائنس ٹیکنالوجی اور نئی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز پر بھی توجہ ہے۔ بیجنگ میں پاکستانی سفارتخانے میں پاکستان میں ایک قابل عمل ڈرون انڈسٹری کی تعمیر کے موضوع پرکانفرنس ہوئی جس میں بتایا گیا کہ لوگوں کی زندگی کو آسان بنانے کے لیے کئی صنعتوں میں ان مینڈ ایریل وہیکل (یو اے ویز) کا استعمال کیا جا رہا ہے، مثلاً ڈیزاسٹر مینجمنٹ، سمارٹ سٹیز، پولیسنگ اور زراعت کا شعبہ ان ٹیکنالوجیز کا استعمال کر رہا ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) بی آر آئی کا فلیگ شپ پروجیکٹ ہونے کے ناتے پاکستان کی مدد کر رہا ہے جبکہ پاکستان میں سول ڈرون ریگولیٹری اتھارٹی کا قیام بھی زیر غور ہے۔ بے شک سی پیک کے تحت پاکستان میں کئی منصوبوں پر کام کیا جارہا ہے جس میں بجلی کی پیداوار کے کئی چھوٹے بڑے منصوبے پایۂ تکمیل کو پہنچ چکے ہیں اور بہت سے ابھی زیرتکمیل ہیں مگر المیہ یہ ہے کہ ابھی تک بجلی کے بحران پر قابو نہیں پایا جا سکا۔ اب بھی ملک میں غیر علانیہ طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے جبکہ بجلی کی کمیابی کے باعث بہت سے کارخانے اور فیکٹریاں اپنا پیداواری ہدف پورا نہیں کر پاتیں جبکہ گیس کی لوڈشیڈنگ بھی قوم کے لیے عذاب جان بنی ہوئی ہے۔عوام سوشل میڈیا پر صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں اور حکومت کو دہائیاں دے رہے ہیں مگر حکومت کی جانب سے ہر روز بجلی کے نرخوں میں اضافہ کیا جارہا ہے جو عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کررہا ہے۔ سی پیک کے تحت توانائی کے جو منصوبے تکمیل کو پہنچ چکے ہیں ان کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچائے جا رہے جس سے مس مینجمنٹ کا ہی عندیہ ملتا ہے۔اب چین پاکستان ڈیجیٹل کوریڈور شروع کیا جا رہا ہے جو ترقی کے اس دور میں پاکستان کے لیے بہت اہمیت کا حامل ہے۔ ٹیکنالوجیز کے حوالے سے پاکستان دنیا کے مقابلے میں ابھی بہت پیچھے ہیں جبکہ ہمارا پڑوسی ملک آئی ٹی کے میدان میں جھنڈے گاڑ رہا ہے۔ یہ امر اطمینان بخش ہے کہ چین پاکستان ڈیجیٹل کوریڈور کے ذریعے نوجوانوں کو ٹیکنالوجیز کے میدان میں آگے بڑھنے کا بھرپور موقع ملے گا اور پاکستان انفراسٹرکچر، سائنس اور نئی ٹیکنالوجیز سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے گا۔