سی پیک کے دوسرے مرحلے کا شاندار آغاز
چین اور پاکستان کے تعاون سے وجود میں آنے والے عظیم الشان معاشی منصوبے کی دسویں سالگرہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں منائی جارہی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہدی (سی پیک) یقینا ایک ایسا منصوبہ ہے جسے صرف پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ خطے میں موجود دیگر ممالک کے لیے بھی گیم چینجر قرار دیا جارہا ہے۔ اس منصوبے کی اہمیت کے پیش نظر دسویں سالگرہ کی تقریبات میں شرکت کے لیے چینی صدر شی جن پنگ کے خصوصی نمائندہ، چین کی کمیونسٹ پارٹی کی سنٹرل کمیٹی کے پولٹ بیورو کے رکن اور نائب وزیر اعظم ہی لی فینگ دو روزہ دورے پر اتوار کو اسلام آباد پہنچے۔ حکومت پاکستان نے اس موقع پر 100 روپے کا یادگاری سکہ جاری کرنے کے علاوہ یادگاری ٹکٹ کا بھی اجرا کیا۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں منعقدہ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف نے چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ کو یادگاری سکہ پیش کیا جبکہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے معزز مہمان کو ان کی گرانقدر خدمات پر ملک کے سب سے بڑے سول اعزاز ہلالِ پاکستان سے نوازا۔
باجوڑ میں جمعیت علمائ اسلام (ف) کے ورکرز کنونشن میں ہونے والے خودکش حملے کے سوگ کی وجہ سے وزیراعظم نے سی پیک کی دس سالہ تقریبات سادگی سے منانے کا فیصلہ کیا ہے، لہٰذا اس سلسلے میں ہونے والا کلچرل شو منسوخ کر دیا گیا تاہم اسلام آباد میں منعقدہ تقریب مہمانِ خصوصی ہی لی فینگ کا شایانِ شان استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک کا شاندار منصوبہ دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، یہ نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا جس میں خصوصی اقتصادی زونز، انوویشن کوریڈور، گرین کوریڈور اور روابط کو فروغ دینے کے منصوبے شامل ہیں۔ سی پیک منصوبوں سے 25 ارب ڈالر سرمایہ کاری پاکستان آئی، پاکستان میں معاشی ترقی، غربت کے خاتمے اور روزگار کی فراہمی کے لیے چینی ماڈل کو اپنانے کے لیے پاک چین مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق کیا گیا۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت بجلی کے ریکارڈ منصوبے مکمل کیے گئے۔ سی پیک کو مزید توسیع دی جائے گی تاکہ پورا خطہ اور دنیا مستفید ہو سکے۔ انھوں نے مزید کہا کہ گوادر شہر ترقی کے سفر پر گامزن ہے، موجودہ حکومت نے گوادر بندرگاہ اور شہر کی ترقی کے لیے ہر ممکن اقدامات اور کوششیں کی ہیں۔ سی پیک سے اس کو خطے کی مصروف ترین بندرگاہ بنانے میں مدد ملے گی۔
قبل ازیں، وزیراعظم اور چینی نائب وزیراعظم کے مابین ہونے والی ملاقات میں پاکستان اور چین کے تعلقات کے متعدد پہلووں اور دو طرفہ اقتصادی و مالیاتی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چین کے نائب وزیراعظم ہی لی فینگ نے پاکستان اور چین کی سٹرٹیجک شراکت داری اور دوستی اور بھائی چارے پر مبنی تعلقات کو اجاگر کیا اور دونوں ممالک کے درمیان اشتراک میں توسیع پر زور دیا۔ انھوں نے پاکستان کی معاشی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں چین کے مستقل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے رہنماوں نے سی پیک منصوبے کی پاکستان اور چین کی مشترکہ معاشی اور اقتصادی ترقی میں مرکزیت پر زور دیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ سی پیک منصوبے کی 10سالہ سالگرہ اس منصوبے کو ازسر نو توسیع دینے کا ایک سنہری موقع ہے۔ شہباز شریف نے چین کو زرعی برآمدات بڑھانے میں پاکستان کی دلچسپی سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر پاکستان اور چین کے درمیان زرعی، صنعتی اور مواصلاتی سمیت دیگر شعبوں میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ اس کے علاوہ، دونوں رہنماوں نے علاقائی مسائل اور اپنے قومی مفادات کے تحفظ پر ایک دوسرے کی حمایت کے عزم کا اظہار کیا۔
پاکستان دشمن قوتیں بھی سی پیک منصوبے کی اہمیت سے واقف ہیں اور وہ یہ بھی جانتی ہیں کہ اس منصوبے کی تکمیل سے نہ صرف پاکستان اور چین کے تعلقات مضبوط ہوں گے بلکہ دنیا میں ان کا اثر و رسوخ بھی بڑھے گا، لہٰذا وہ کبھی بھی نہیں چاہیں گی کہ یہ منصوبہ پایہ تکمیل کو پہنچے اس لیے ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے کہ اس منصوبے کی راہ میں روڑے اٹکائے جائیں۔ مختلف مواقع پر پاکستان میں چینی ورکرز اور انجینئرز پر ہونے والے حملے بھی اس سلسلے کی کڑیاں ہیں جن کا مقصد چین کو پاکستان سے بدظن کرنا ہے تاہم یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ دشمن کی تمام سازشوں کے باوجود چین اور پاکستان ہر مشکل مرحلے میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہو کر اس بات کا ثبوت دے رہے ہیں کہ واقعی ان کی دوستی لازوال ہے۔ سی پیک اس دوستی کی بنیاد نہیں بلکہ اس کا ثمر ہے جس سے ان دونوں ممالک کے علاوہ دنیا کے دیگر ملک بھی فائدہ اٹھائیں گے۔
سی پیک سے پاکستان میں معاشی معاملات میں بہتری تو آرہی ہے تاہم اس منصوبے کے اب تک مکمل ہونے والے مراحل کے ثمرات پاکستانی عوام تک نہ پہنچنے کا مطلب یہ ہے کہ حکومت کی جانب سے انتظامی حوالے سے کچھ ایسی گڑبڑ ہورہی ہے جو اس سلسلے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ اس صورتحال کو حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہونا چاہیے کیونکہ اس کا فائدہ بھی ملک دشمن قوتیں اس صورت میں اٹھا سکتی ہیں کہ وہ سی پیک جیسے عظیم الشان منصوبے کے بارے میں غلط معلومات پھیلا کا پروپیگنڈا شروع کردیں۔ یہ حکومت کا فرض ہے کہ وہ سی پیک کے ان تمام ضمنی منصوبوں کے فوائد عوام تک پہنچائے جو مکمل ہوچکے ہیں اور عوام کو بتائے کہ اس منصوبے کی تکمیل سے مزید کیا فوائد حاصل ہوں گے۔ اس سلسلے میں توانائی کے منصوبوں پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کو معاشی استحکام کے لیے بہتر انفراسٹرکچر اور ٹرانسپورٹ کے نظام کے علاوہ توانائی کے بحران پر قابو پانے کی بھی اشد ضرورت ہے تاکہ ہماری صنعتیں بہتر انداز میں کام کر کے ملک کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے لیے کردار ادا کرسکیں۔