مثالی ترقی کا حصول۔۔ایک خواب
ہمارے ماہرین تعلیم و انفارمیشن ٹیکنالوجی اکثر اوقات دنیا کے دیگر ممالک کی مثالی ترقی کے حصول کے راز لکھ کر پاکستان کے حکمران طبقے کو درست سمت کا تعین کرنے کی درخواست کرتے ہیں اور سنگاپور‘ کوریا‘ جاپان سمیت دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کی ترقی کے متعلق اہم معلومات لکھی جاتی ہیں۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اس وقت سب سے زیادہ اہم شعبہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ہے جس میں ہر گزرتے دن کے ساتھ انقلابی ترقی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت میں ہمارے ہاں Javaسکھانے کے لئے یونیورسٹیز اور کالجز میں آپریشن بدر کے نام سے مفت آئی ٹی تعلیم کا ٰآغاز کیا گیا تھا اور آپریشن بدر کے تحت کئی Java Programmerتیار ہوئے۔ آپریشن بدر کو حکومت کی مکمل سرپرستی ملتی تو یقینی طور پر اس طویل عرصے میں پاکستان انفارمیشن ٹیکنالوجی میں بہت ترقی کرچکا ہوتا اور بھارت کی طرح آئی ٹی ایکسپورٹ سے بھاری زرمبادلہ کمایا جاسکتا تھا۔آپریشن بدر ظاہر ہے کہ حکومت کی مکمل سرپرستی نہ ملنے کی وجہ سے کچھ عرصے بعد ختم ہوگیا تھا۔
اب گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کے آئی ٹی تربیتی پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا ہے اور رجسٹریشن کرانے والے نوجوان لاکھوں کی تعداد میں ہیں جن سے ابتدائی ٹیسٹ لئے جارہے ہیں جس کے بعد ان کی اہلیت کی بنیاد پر انہیں گورنر سندھ آرٹیفیشنل انٹیلی جنس آئی ٹی پروگرام میں مفت تربیت کا آغاز کردیا جائے گا۔ اس سلسلے میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری کا جذبہ اور محنت قابل قدر ہے جنہوں نے اہم ترین شعبے میں نوجوانوں کو مفت تربیت دینے کے لئے مکمل سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے پروگرام تشکیل دیا ہے۔ امید کی جاسکتی ہے کہ ہمارا حکمراں طبقہ نوجوانوں کی جدید خطوط پر تعلیم و تربیت کو اولین ترجیح رکھ کر پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹ بڑھانے کو اولین ترجیح دے گا ۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی قوم صلاحیتوں کے لحاظ سے دنیا کی بہترین قوم ہے اور اس کے نوجوان سب کچھ کر گزرنے کی مکمل اہلیت رکھتے ہیں۔ہمارے ملک میں صرف لیڈرشپ کی کمی ہے جو ابھی تک صحیح معنوں میں قوم کو نہیں ملی۔
چین‘ کوریا‘ سنگاپور سمیت دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کے ترقی کے راز پڑھیں تو ان سب میں سب سے اہم کردار لیڈرشپ کا ہی نظر آتا ہے کہ کس طرح ان قوموں کو بہترین لیڈرشپ میسر آئی اور پھر یہ قومیں بہت ہی مختصر عرصے میں ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوگئیں۔ ایک بات یہاں قابل ذکر ہے کہ تمام ترقی یافتہ ممالک کا جائزہ لیں اور پھر پاکستان کا جائزہ لیں تو قدرتی وسائل اور قوم کی اہلیت کے حوالے سے پاکستان ہر لحاظ سے ایک آئیڈیل ترین ملک ہے لیکن بدقسمتی سے ہماری قوم کو نااہل لیڈرشپ نے اب یہاں پہنچا دیا ہے کہ خطے میں ہماری کرنسی سب سے کمزور ترین ہے اور دنیا بھر میں ہمارے پاسپورٹ کی قدر و منزلت نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس پروگرام کی طرح کے مفت جدید ترین آئی ٹی پروگراموں کی ملک بھر میں فوری طور پر شروع کرنے کی ضرورت ہے اور نوجوانوں کو روایتی تعلیم سے ہٹ کر جدید ترین تعلیم پر توجہ دینی ہوگی۔وزیراعظم کی جانب سے مفت لیپ ٹاپ کی تقسیم بھی خوش آئند ہے اور امید ہے کہ لیپ ٹاپ کی تقسیم میں رہ جانے والی یونیورسٹیز کے طالب علموں کو بھی شامل کیا جائے گا اور اس سکیم میں مزید توسیع وقت کی ضرورت ہے۔
کالم کا عنوان ”مثالی ترقی کا حصول۔۔ ایک خواب“ اسی لئے رکھا ہے کہ اکیلے گورنر سندھ کامران ٹیسوری پوری قوم کی تقدیر بدلنے کے لئے اتنے اختیارات نہیں رکھتے کیونکہ وہ صرف ایک صوبے کے گورنر ہیں۔ ملک کی تقدیر بدلنے کے لئے ملکی سطح پر صاحب اختیار افراد کو اس بارے میں سوچنا ہوگا او رپوری دیانتداری کے ساتھ مستقل مزاجی سے اس طرح کے پروگرام طویل عرصے تک جاری ہیں تاکہ نوجوانوں کی اکثریت اس سے استفادہ کرسکے۔
اب تک ملک میں نااہل لیڈر شپ ہی آتی رہی ہے اور سب صرف زبانی جمع خرچ سے کام چلاتے رہے ہیں۔ اگر ہماری اب تک کی لیڈرشپ میں سے کسی ایک حکومت کا سربراہ بھی ملک سے مخلص ہوتا تو وہ اپنی حکومت کے آغاز پر ہی کرپشن پر سزائے موت کا قانون نافذ کردیتا لیکن جائزہ لیں تو یہ قانون ابھی تک ملک میں نہیں بن پایا ہے اور صرف زبانی دعو¶ں سے ہی قوم کو مسائل کے دلدل میں دھکیلا جاتا رہا ہے۔ملک کو کلیدی طور پر ترقی کی جانب لے جانے سے پہلے کرپشن پر سزائے موت کے قانون کا نفاذضروری ہے۔ابھی تک کی پارلیمانی تاریخ میں جمشید دستی واحد ایسے ممبر پارلیمنٹ ہیں جنہوں نے اسمبلی میں یہ بل پیش کیا لیکن حکومت نے یہ قانون منظور نہیں ہونے دیا۔
اس بات سے کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ پاکستان بنیادی طور پر ایک زرعی ملک ہے اور زراعت میں ترقی سے ہی پاکستان خوراک میں دوبارہ خودکفالت حاصل کرسکتا ہے۔ زراعت کی ترقی کے لئے سب سے اہم بات یہ ہے کہ حکومت کسان کو سہولیات کی فراہمی کو اولین ترجیح دے۔ ٹیوب ویل کے لئے فلیٹ ریٹ پر بجلی کی فراہمی‘ کھاد‘ بیج‘ زرعی ادویات اور مشینری کی آسان ترین شرائط پر کسان کو بروقت فراہمی یقینی بنائی جائے اور نقد آور فصلوں کے مناسب سرکاری ریٹ مقرر کرکے فصل کی سرکاری ریٹ پر خریداری کو ہر صورت یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔ شوگرمافیا‘ فلور مل مافیا سمیت کئی مافیاز نے اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ جمارکھا ہے اور حکمران طبقہ او ران کی رائج کردہ پالیسیاں ہی سب سے زیادہ کسان کا استحصال کرنے کی ذمہ دار ہیں۔
ہم ایسی قوم ہیں جس نے اپنے قدرتی وسائل سے استفادہ ہی نہیں کیا۔ آبی وسائل سے مکمل استفادہ کیا جاتا تو پاکستان میں بجلی ایک روپے یونٹ ہوتی اور ہزاروں میگاواٹ بجلی دوسرے ممالک کو فروخت بھی کی جاسکتی تھی لیکن ہم نے اپنی سیاسی دکانداری اور غیر ملکی پے رول پر فیصلے و سیاست کرکے ملکی مفاد کو پس پشت رکھا جس کی وجہ سے آج قدرتی آبی وسائل ہمارے لئے رحمت کے بجائے زحمت بن چکے ہیں اور ہر سال سیلاب کی صورت میں ہماری قوم عذاب کا شکار ہوتی ہے۔ لیکن اب بھی ہم سبق سیکھنے کو تیار نہیں ۔ اسی لئے مثالی ترقی۔۔ایک خواب ہی ہے۔
٭....٭....٭