فضائی سفر کی سیفٹی، ایئر سیفٹی انویسٹی گیشن بل کے تحت وفاقی حکومت کو اختیارمل گیا
اسلام آباد (عترت جعفری)ملک میں فضائی سفر کی سیفٹی کو عالمی معیار کے مطابق بنانے اور یورپ کیلئے پروازیں بحال کرانے کیلئے منطور کردہ ایئر سیفٹی انویسٹی گیشن بل کے تحت وفاقی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ بیورو اف ایئر کرافٹ سیفٹی انویسٹیگیشن قائم کرے گی جو ہوائی جہازوں کے حادثات کی تحقیقات کرنے کا مجاز ہوگا، قومی اسمبلی سے منطور شدہ بل کے تحت بیورو کا سربراہ ڈائریکٹر ہوگا جس کی تقرری وزیراعظم کریں گے ، وزیراعظم ہی ڈائریکٹر کی مراعات اور تنخواہ کا تعین کریں گے اور اس کی معیاد تین سال ہوگی، بیورو میں انویسٹیگیٹرز اور دوسرے افسر ان ہوں گے، بیورو ور فضائی سفر کی حفاظت میں سقوم کی نشاندہی کر سکے گا، اس ایکٹ کے تحت ایئر کرافٹ کے پائلٹ یا اپریٹر یا ایئر کرافٹ کے عملے کا کوئی سینیئر ممبر کسی بھی حادثہ کی صورت میں 24 گھنٹے کے اندر اندر بیورو کو مطلع کرنے کا پابند ہوگا، بل کے تحت غفلت برتنے والوں کے لیے قید کی سزا اور جرمانہ کا تعین بھی کر دیا گیا ہے، فضائی حادثہ کی انویسٹیگیشن میں رکاوٹ ڈالنے والے کو مجاز عدالت سے چھ ماہ قید اور پانچ لاکھ روپے تک جرمانہ ہو سکے گا اسی طرح حادثہ کے بارے میں غلط معلومات یا گمراہ کرنے کی کوشش کرنے والے کو تین سال قید کی سزا اور ،حادثہ کو چھپانے کی کوشش کرنے والے کو تین ماہ قید ہو سکے گی، معلومات کو غیر مجاز انداز میں لیک کرنے پر بھی قید و جرمانے کی سزا ہوگی، اس ایکٹ کے تحت ایک ایئر سیفٹی فنڈ بھی بنایا جائے گا جس میں دیگر ذرائع کے ساتھ ساتھ پاکستان کی حکومت کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کی فضائی حدود استعمال کرنے والے ایئر کرافٹس اور ایئرپورٹ کو استعمال کرنے والے جہازوں پر ایک مخصوص شرح سے رقم وصول کرئے یہ رقم ایئر سیفٹی فنڈ میں جائے گی، پولیس اور ایف ائی اے کو بیورو سے تعاون کا پابند کیا گیا ہے،اسی طرح منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی پشت پناہی روکنے کے بارے میں منظور کردہ بل کے تحت 20 رکنی قومی اتھارٹی تشکیل دی جائے گی جسے ٹارگٹڈ مالیاتی پابندیاں لگانے کا اختیار حاصل ہوگا۔ اتھارٹی ایف اے ٹی ایف اور دیگر متعلقہ عالمی تنظیموں کے لیے فوکل پوائنٹ کا کردار ادا کرے گی اور قومی حکمت عملی کے تناظر میں نیشنل ایکشن پلان کی منظوری دینے کی مجاز ہوگی جسے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی فنانسنگ کے خلاف قومی پالیسیوں قوانین اور قواعد کا جائزہ لینے کا اختیار حاصل ہوگا اور ااس تناظر میں اتھارٹی متعلقہ قوانین میں ترامیم بھی تجویز کرسکے گی ۔ وفاقی ایجنسیاں اور تما م صوبائی ادارے اتھارٹی کو مطلوبہ معلومات دینے کی پابند ہوں گی، اتھارٹی کو فراہم کی گئی معلومات کو صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔بل کے مطابق اتھارٹی کے چیئرمین اور ڈی جی کا تقرر وزیراعظم کی صوابدید پر ہوگا وزیر اعظم چیئرمین اتھارٹی تین سال کیلئے تقرر کرینگے جبکہ اتھارٹی کی جانب سے بھیجی گئی سفارشات پر وزیر اعظم ڈی جی اتھارٹی کو تعینات کریں گے۔اس کے ممبران بھی ہوں گے اتھارٹی اپنے مقاصد کے حصول کے لیے کسی بھی قومی یا بین الاقوامی ادارے سے معاہدہ یا ایم او ایو کر سکے گی، قومی اسمبلی سے منظور مجوزہ قانون کے مطابق نیشنل اینٹی منی لانڈرنگ اینڈ کاونٹر ٹیررازم اتھارٹی ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ فنڈ قائم کیا جائے گا۔