بالٹی‘ ڈبہ اوڑھ کر پیش ہونے والے کے پاس چوری کا جواب نہیں: مریم اورنگزیب
اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ آزادی اظہار رائے پر بھاشن دینے والوں نے چار سال پارلیمان میں میڈیا کارنر بند رکھا، صحافیوں کے چلتے پروگرام بند کئے، پچھلے چار سال اظہار رائے کی آزادی کا گلا گھونٹا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی سے جب معاشی بدحالی، مہنگائی، آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کا پوچھیں تو کہتے ہیں کہ میرے پاس معاشی ٹیم اچھی نہیں تھی، توشہ خانہ اور 190 ملین کی چوری کا پوچھیں تو ملبہ اپنے ایم ایس اور اپنی کابینہ پر ڈال دیتے ہیں، یہ شخص بالٹی، ڈبہ، کنستر ڈال کر عدالت پیش ہوتا ہے، اس کے پاس چوری کا کوئی جواب نہیں۔ ہم نے پچھلے چار سال سنسر شپ بھگتی ہے، ہم بالٹی، ڈبہ اور کنستر منہ پر ڈال کر نہیں بیٹھے بلکہ سر اٹھا کر بہادری کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا، پیمرا (ترمیمی) بل 2023 سنجیدہ قانون سازی ہے، میری درخواست پر یہ بل سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بھیجا گیا، اس پر تعمیری رائے آنی چاہئے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ پچھلے چار سال ایک نالائق، نااہل، چور اور فاشسٹ ٹولہ پارلیمان اور حکومت پر قابض تھا‘ اس بل میں مس انفارمیشن اور ڈس انفارمیشن میں فرق بیان کیا گیا ہے اور اس میں غلطی کی گنجائش کو رکھا گیا‘ یہ ایک سنجیدہ قانون سازی ہے، اس کو متنازعہ نہیں بنانا چاہتے، مسلم لیگ (ن)کی پوری قیادت نے سنسر شپ بھگتی ہے، سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات کے چیئرمین مفرور ہیں، وہ کبھی کبھی نمودار ہوتے ہیں، یہ بل بہت اہم ہے، اس میں تاخیر نہیں کی جا سکتی، چیئرمین سینٹ کے پاس اختیار ہے کہ وہ کمیٹی کے ممبران میں سے کسی کو بھی قانون سازی کے لئے قائم مقام چیئرمین بنا سکتے ہیں۔
مریم اورنگزیب