• news
  • image

کاش احسن رمضان ٹک ٹاکر ہوتا!!!!!

پنجاب پولیس کے شیر جوانوں نے ورلڈ سنوکر اور 21 ایشین سنوکر چیمپئن کو گرفتار کر کے تھانے لے گئے۔ احسن رمضان کوئی عام شخص نہیں وہ اس ملک کا سرمایہ ہے، قوم کا فخر ہے، وہ دنیا کا کم عمر ترین سنوکر چیمپئن ہے، وہ انڈر 21 ایشین سنوکر چیمپئن شپ جیتنے والا پہلا پاکستانی ہے، جس عمر میں لڑکے گلیوں میں اچھل کود کرتے ہیں اس عمر میں وہ عالمی چیمپئن بن گیا تھا۔ لیکن پنجاب پولیس کو کیا، اس نے عالمی چیمپئن بن کر کون سا قوم پر احسان کیا ہے۔ احسان تو وہ ٹک ٹاکرز کرتے ہیں یا کرتی ہیں جو پنجاب پولیس کی تقریبات میں مہمان خاص کے طور پر شریک ہوتی ہیں یا ہوتے ہیں۔ شاید آئی جی پنجاب کےلئے بھی احسن رمضان کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ انہیں بھی ٹک ٹاکرز ہی پسند ہیں۔ اگر اس وقت سنوکر کلب میں کوئی ایسا ٹک ٹاکر ہوتا جو پنجاب پولیس کا پیغام عام لوگوں تک پہنچاتا ہے تو کیا اس کے ساتھ بھی یہی سلوک ہوتا، اگر اس وقت سنوکر کلب میں بابر اعظم، شاہین آفریدی، محمد رضوان، حارث روف یا شاداب خان کھیل رہے ہوتے تو کیا انہیں بھی گرفتار کیا جاتا، چلیں چھوڑیں اگر وہاب ریاض ہی سنوکر کھیل رہے ہوتے تو کیا انہیں بھی گرفتار کیا جاتا، چلیں چھوڑیں اگر اداکار شان رات گئے سنوکر کھیل رہے ہوتے تو کیا انہیں بھی گرفتار کیا جاتا۔ اس ملک کی بدقسمتی ہے کہ ہر وہ شخص جو قومی ہیرو ہو ہم اسے اذیت پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ کرکٹرز بھی انجانے میں قانون کی خلاف ورزی کر جاتے ہیں ان کےساتھ تو پولیس اہلکار سیلفیاں لےتے ہیں۔ سنوکر میں احسن رمضان کی کامیابیاں کسی صورت بابر اعظم سے کم نہیں ہیں۔ وہ سنوکر کی دنیا کا بابر اعظم ہے لیکن اس نے پنجاب پولیس پر کون سا احسان کیا ہے۔ حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ احسان تو اس نے پورے ملک پر کیا ہے۔ کم عمری میں بڑی کامیابیاں حاصل کر کے ملک کا نام روشن کیا ہے۔ کیا اسے ایک ٹک ٹاکر جیسا سلوک بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ قانون پر عملدرآمد ہونا چاہیے لیکن چیمپئن کا کچھ خیال تو کریں۔ آج کے دور میں یہ جاننا کتنا مشکل ہے کہ احسن رمضان کون ہے۔ سنوکر کے فاتح عالم کو رلانا کوئی بہادری نہیں ہے۔ وزیر اعلیٰ محسن نقوی باصلاحیت افراد کی قدر کرتے ہیں کم عمر فاتح عالم کےساتھ ناروا سلوک پر وہ کیسے خاموش رہ سکتے ہیں۔ آئی جی پنجاب بہت متحرک ہیں وہ اپنے محکمے کےلئے بہت کام کر رہے ہیں لیکن احسن رمضان تو دھرتی کا بیٹا ہے اس کےساتھ ظلم ہوا ہے اس کا ازالہ ہونا چاہیے۔ کیا یہ بہتر نہیں کہ احسن رمضان کو پنجاب پولیس کا سفیر مقرر کر دیا جائے۔ لوگوں کو دن دیہاڑے لوٹنے والے تو آزاد پھرتے ہیں نہر کنارے نشہ سرعام بکتا ہے۔ نشہ بیچنے والے آزاد ہیں، چور ڈاکو دندناتے پھر رہے ہیں ایسے میں نشانہ بنا بھی تو معصوم احسن رمضان، جس نے اپنی سٹک سے دنیا فتح کی اس کو سرکاری چھڑی نے تھانے کی سیر کروا دی۔ یہ قومی المیہ ہے حکومت پنجاب اور پنجاب پولیس کو اس کا فوری ازالہ کرنا چاہیے۔ سنوکر کلب کی ممبرشپ کافی نہیں ہے۔ احسن رمضان ہمارا مستقبل ہے اور اس کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری ہے۔ مشیر کھیل وہاب ریاض، سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ ان کے گھر گئے ہیں لیکن اصل ذمہ داری وزیراعلیٰ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی ہے دیکھنا ہے وہ کیا کرتے ہیں۔

epaper

ای پیپر-دی نیشن