عمران کی گرفتاری مکافات عمل ، الیکشن یا سیاست سے تعلق نہیں : حکومتی رہنما
اسلام آباد ، لاہور ، کراچی (نمائندہ خصوصی + خبر نگار + نوائے وقت رپورٹ) وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی گرفتاری پر مختصر تبصرہ کرتے ہوئے اسے مکافات عمل قرار دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے نائب صدر حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی بے ایمانی‘ جھوٹ اور کرپشن پر مہر ثبت کر دی۔ مخالفین پر بہتان تراشی‘ جھوٹے کیسز اور گالی گلوچ کرنے والا اپنے انجام کو پہنچ گیا۔ جج ہمایوں دلاور کو جراتمندانہ فیصلے پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ عدالت کی جانب سے بار بار مواقع فراہم کرنے کے باوجود چیئرمین پی ٹی آئی اپنا دفاع کرنے سے بھاگتا رہا۔ وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف فیصلہ تمام قانونی تقاضے مکمل کرنے کے بعد سنایا گیا۔ عمران خان ڈیڑھ سال سے خود پر لگے کسی الزام کا جواب نہیں دینا چاہتے تھے۔ جواب مانگیں تو عدالت اور پولیس پر حملہ آور ہو جاتے تھے۔ واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اس پورے کیس میں قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد تحقیقات ہونے اور ریفرنس عدالت میں بھیجے جانے کے بعد تمام دلائل مکمل ہونے اور پورا موقع دیے جانے کے بعد فیصلہ سنایا گیا ہے۔ 14 ماہ میں 40 سے زائد پیشیاں ہوئیں لیکن عمران صرف 3 بار عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ اس دوران وہ ہر طرح سے اس کیس سے بھاگنے کے راستے تلاش کرتے رہے۔ ان کو جب توشہ خانہ کا تحفہ ملا تو انہوں نے قانون کے مطابق اسے خریدنے سے پہلے ہی بیچ دیا تھا۔ بیچنے کے بعد اس کی قیمت جمع کروائی اور اس کو ڈیکلیئر نہیں کیا۔ عمران سے جس کیس کے حوالے سے بھی سوال کیا جائے وہ اس سے لاعلمی کا اظہار کر دیتے ہیں۔ ابھی صرف توشہ خانہ کیس کی چوری پکڑی گئی ہے، یہ القادر ٹرسٹ کیس، فارن فنڈنگ کیس اور سائفر کا جواب دینے سے بھی قاصر ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سیاسی نہیں ہے۔ ان کے کیس کو نواز شریف کے کیس سے ملانے کی ضرورت نہیں ہے۔ نواز شریف نے خود کو احتساب کے لیے عدالت کے سامنے پیش کیا اور سرخرو ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان سے سیاسی انتقام لینا ہوتا تو یہ کام پہلے دن اپریل 2022ءمیں کیا جا سکتا تھا۔ عمران خان کو حکومت نے گرفتار نہیں کیا، ٹرائل کورٹ میں ٹرائل مکمل ہونے کے بعد سزا سنائی گئی ہے۔ قوم کو عمران خان کی اصلیت پتا چل گئی ہے۔ آج وہ زمان پارک سے گرفتار ہوئے تو باہر کوئی موجود نہیں تھا۔ چور کے ساتھ کوئی کھڑا نہیں ہوتا۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کو سیاست یا الیکشن سے جوڑنے کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران کو حکومت نے گرفتار نہیں کیا، ان کی گرفتاری کا الیکشن یا سیاست سے کوئی تعلق نہیں، انہیں توشہ خانہ سے چوری پر عدالت سے سزا ہوئی۔ کیا الیکشن سے قبل تمام چوروں کی سزا روک دی جائے؟۔ عمران خان نے توشہ خانہ کیس میں جھوٹ بولے، جھوٹ کبھی سچ ثابت نہیں ہوتا، پی ٹی آئی چیئرمین نے ہمیشہ مخالفین پر الزامات لگائے اور جب ان پر الزام لگا تو جواب پیش نہیں کر سکے۔ ملزم کو صفائی کا پورا موقع دیا گیا۔ توشہ خانہ کیس چوری میں اپنے جوابات میں جھوٹ بولتے رہے۔ پورے کیس میں گھڑی بیچنے کا کوئی ثبوت نہیں دے سکے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ آج عوام کو پتہ چلا کہ 9 مئی کا واقعہ کیوں ہوا تھا کیونکہ ایک چور اپنے احتساب سے بھاگ رہا تھا۔ نواز شریف نے سپریم کورٹ کو خود خط لکھ کر کہا کہ میرا احتساب کریں، میں ملک کا وزیراعظم ہوں، مجھ پر جھوٹا الزام لگا ہے۔ نواز شریف نے اپنے خاندان کا 40 سال کا حساب دیا۔ نواز شریف کو الیکشن لڑنے سے روکا گیا، پارٹی صدارت سے ہٹایا گیا۔ اگر ہم نے جھوٹا کیس بنانا ہوتا تو ہم نیب اور ایف آئی اے کو استعمال کر کے عمران خان کو پہلے روز گرفتار کر لیتے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عمران خان جھوٹ کو سچ ثابت کرتے رہے۔ جھوٹ کبھی سچ ثابت نہیں ہوتا، عدالت کا فیصلہ آ چکا ہے اور عدالتی فیصلے پر عمل درآمد کیا گیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما عطاءتارڑ نے کہا ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اپنے دور میں مخالفین کو بدترین انتقام کا نشانہ بنایا، چیئرمین پی ٹی آئی کو کرپشن، فراڈ، جھوٹ کے جرم میں سزا بھگتنا ہو گی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے نہ صرف چوری کی بلکہ چوری پر سینہ زوری کی۔ عوامی نمائندوں کو الیکشن کمشن کے پاس گوشواروں میں اثاثے ظاہر کرنا ہوتے ہیں۔ ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمد اﷲ نے کہا ہے کہ عمران کے جرائم حالیہ سزا پر بہت بھاری ہیں۔ سزا دینے میں تاخیر ہوتی رہی ہے۔ ملک کو معاشی، اقتصادی اور خارجی طور پر تباہ و کنگال کر کے رکھنے کیلئے عمران خان بیرونی ایجنڈے پر گامزن تھے۔
ردعمل