پاکستانی عوام کشمیریوں کے حق خودارادیت کے رکھوالے ہیں، مسعود خان
اسلا م آبا د (خصوصی نامہ نگار)امریکہ میں پاکستانی سفیر مسعود خان نے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کشمیریوں کے حق خودارادیت کے رکھوالے ہیں، بھارتی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے اقدام کی وجہ کشمیریوں کے لئے بڑھتی ہوئی بین الاقوامی ہمدردی کا خوف تھا۔ مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ، سٹی ہالز اور ڈیجیٹل ایکو سسٹم سمیت تمام دستیاب فورمز پر اجاگر رکھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے مسعود خان نے نوجوانوں کو کشمیر ’انفارمیشن ایکو سسٹم‘ قائم کرنے کی ترغیب دی۔آج موجودہ ڈیجیٹل ایکوسسٹم مخالف قوتوں کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کے لیے اتنا زیادہ موافق نہیں ہے۔ حق خود ارادیت کو بھرپور طریقے سے اجاگر کرنے کے لیے آپ کے پاس اپنا انفارمیشن ایکوسسٹم ہونا ضروری ہے۔ یوم استحصال کے موقع پر ایک خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سفیر پاکستان مسعود خان نے کہا کہ پاکستان نے ایک بار پھر بھارتکو بامعنی مذاکرات کی دعوت دے کر ایک مثبت اقدام کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات کی اس پیشکش کی گونج نیو دہلی سے بھی آنی چاہیے۔ تالی دو ہاتھوں سے بجتی ہے۔یہ خودکلامی نہیں ہوسکتی۔ اس کے لئے دو طرفہ ڈائیلاگ کی ضرورت ہے۔ ہائبرڈ طور پر منعقدہ تقریب میں پاکستانی نڑاد امریکیوں، کشمیریوں، سول سوسائٹی کے ارکان اور انسانی حقوق کے کارکنوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔اس موقع پر صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان کے پیغامات پڑھ کر سنائے گئے جس میں کشمیر کاز کے حوالے سے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا گیا۔اپنے ویڈیو پیغام میں صدر آزاد کشمیر سلطان محمود چوہدری نے کہا کہ بھارتی قیادت نے اپنے غیر قانونی اقدام کے ذریعے جموں و کشمیر کی آبادی کو تبدیل کوشش کی ہے۔ اس غیر قانونی اقدام سے بھارت نے خود کو عالمی برادری کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے۔ اب سب جانتے ہیں کہ ہندوستان اقلیتوں کے خلاف ہندوؤں کی منتخب آمریت ہے۔ انہوں نے منی پور میں ہونے والے مظالم کو بھی اجاگر کیا جس نے بھارت کو بین الاقوامی برادری کے سامنے مزید بے نقاب کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں تمام کشمیریوں، پاکستانیوں اور آزادی، وقار اور سماجی انصاف پر یقین رکھنے والے تمام لوگوں سے اپیل کروں گا کہ وہ آگے آئیں اور کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کے لیے ان کی حمایت کریں۔ برطانیہ کے شیڈو منسٹر فار لیگل ایڈ ایم پی افضل خان نے کہا کہ لیبر ایم پیز نے ہمیشہ اپنی حکومت سے بھارت کی جواب طلبی پر زور دیا ہے۔