شام کے شہر ادلب میں روسی فوج کے فضائی حملے میں تین شہری ہلاک
ادلب(این این آئی )شام کے شمال مغربی شہر ادلب کے مضافات میں روسی جنگی طیاروں کے حملے میں ایک ہی خاندان کے تین افراد ہلاک اور چھے زخمی ہوگئے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق برطانیہ میں قائم شامی رصدگاہ برائے انسانی حقوق نے بتایاکہ ادلب شہر کے مغرب میں روسی فضائی حملے میں ایک مکان کو نشانہ بنایا گیا۔امدادی ٹیمیں ہنوز ملبے کو ہٹانے کا کام کر رہی تھیں۔رصدگاہ نے مزید کہا کہ اس علاقے میں چار حملے کیے گئے ہیں اور یہاں حزب اختلاف کے ٹھکانے بھی موجود ہیں۔صدر بشارالاسد کی حکومت کے خلاف مسلح مزاحمت کے آخری گڑھ میں حزبِ اختلاف کے زیرِقبضہ صوبہ ادلب کا ایک حصہ بھی شامل ہے۔یہ سخت گیر گروپ ہیء تحریرالشام (ایچ ٹی ایس)کے کنٹرول میں ہے۔اس گروپ میں شام میں ماضی میں القاعدہ سے وابستہ جنگجو شامل ہیں۔2020 کے بعد سے شام کے اتحادی روس اور حزبِ اختلاف کے حامی ترکیہ کی ثالثی میں جنگ بندی کا معاہدہ کا طے پایا تھا اور حزب اختلاف کے حامیوں کو ادلب اور اس کے نواحی علاقوں میں منتقل کردیا گیا تھا لیکن اس جنگ بندی کے باوجود شام کے شمال مغربی علاقے میں وقفے وقفے سے جھڑپیں جاری ہے اور روس کے لڑاکا طیارے حزب اختلاف کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کرتے رہتے ہیں۔25 جون کو روسی فوج کے فضائی حملوں میں صوبہ ادلب میں 13 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔اس کے بارے میں رصدگاہ نے اس وقت یہ اطلاع دی تھی کہ یہ اس سال ملک پر اس طرح کا سب سے مہلک حملہ تھا۔ان مہلوکین میں دو بچوں سمیت نو شہری بھی شامل تھے۔ان میں سے چھے جسرالشغور میں واقع پھلوں اور سبزیوں کی منڈی پر بمباری میں مارے گئے تھے۔28جون کو شام کی وزارت دفاع نے کہا تھا کہ شامی اور روسی افواج نے صوبہ ادلب میں واقع حزب اختلاف کے ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے تھے۔وزارت نے کہا تھا کہ یہ آپریشن نزدیک واقع صوبہ حماہ میں رہائشی علاقوں میں شہریوں پر حملے کے جواب میں کیا گیا تھا۔رصدگاہ کے مطابق وزارت دفاع نے بمباری کی تاریخ کی وضاحت نہیں کی تھی لیکن یہ اعلان روس کے فضائی حملوں میں ہیء تحریرالشام سے وابستہ آٹھ جنگجوں کی ہلاکت کے ایک دن بعد سامنے آیا تھا۔حزب اختلاف کے زیرقبضہ ادلب میں قریبا تیس لاکھ افراد آباد ہیں۔ان میں سے نصف کے قریب افراد کو ملک کے دیگر حصوں سے لاکر یہاں منتقل کیا گیا تھا۔ان کی نقل مکانی حزب اختلاف کے بشارالاسد کی حکومت کے ساتھ طے پانے والے معاہدوں کے نتیجے میں عمل میں آئی تھی۔