• news

اٹلی: تارکین وطن کی کشتیاں ڈوبنے سے 2 افراد ہلاک‘ 30 لاپتہ

اٹلی (نوائے وقت رپورٹ) اٹلی کے جزیرے لیمپیڈوسا میں تارکین وطن کی دو کشتیاں الٹنے سے 2 افراد ہلاک اور 30 افراد لاپتا ہوگئے جبکہ 30 سے زائد افراد کو بچالیا گیا۔اٹلی کے کوسٹ گارڈ کا کہنا ہے کہ جنوبی جزیرے لیمپیڈوسا سے دو نعشیں برآمد کی گئی ہیں اور 57 افراد کو بچا لیا گیا ہے جہاں دو کشتیاں الٹنے کے بعد 30 سے زائد افراد لاپتا ہیں۔رپورٹ کے مطابق زندہ بچ جانے والوں کا حوالہ دیتے ہوئے اطلاع دی گئی ہے کہ تارکین وطن کی دو کشتیاں تیونس کے مہاجرین کو لے کر بندرگاہ سے روانہ ہوئیں جو یورپ جاتے ہوئے ڈوب گئیں۔حکام نے بتایا کہ ایک بحری جہاز میں 48 اور دوسرے میں 42 افراد سوار تھے جہاں کوسٹ گارڈ نے لیمپیڈوسا کے جنوب مغرب میں تقریباً 23 سمندری میل کے فاصلے پر زندہ بچ جانے والوں کے ساتھ ساتھ دو متاثرین کو نکالا۔کوسٹ گارڈ کے ترجمان نے کہا کہ وہ صرف زندہ بچ جانے والوں کی تعداد اور دو لاشوں کی بازیابی کی تصدیق کر سکتے ہیں۔اطالوی گشتی کشتیوں اور این جی او گروپس کے ذریعے سمندر میں بچائے جانے کے بعد گزشتہ چند دنوں میں دو ہزار سے زیادہ لوگ لیمپیڈوسا پہنچے ہیں جہاں تیز ہواؤں نے جزیرے کے ارد گرد کی صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔مقامی میڈیا نے بتایا کہ جمعہ سے تقریباً 20 تارکین وطن ایک چٹان پر پھنس گئے ہیں جہاں ان کی کشتی لیمپیڈوسا پہنچنے پر چٹانوں سے ٹکرا گئی۔آج این جی او گروپ اوپن آرمز نے سوشل میڈیا ’ایکس‘ (ٹوئٹر) پر لکھا کہ دو دن سے زیادہ سمندر میں کشتی رانی کے بعد بالآخر 195 افراد کو بچایا گیا جنہیں جنوبی اطالوی بندرگاہ برندیسی میں اتارنا شروع کر دیا ہے۔اٹلی کی دائیں بازو کی حکومت نے ملک بھر میں آنے والوں کو پھیلانے کے مقصد سے بچائے گئے تارکین وطن کو قریبی لیمپیڈوسا یا سسلی میں اتارنے کے بجائے خیراتی جہازوں کو دور دراز کی بندرگاہیں تفویض کرنے کی پالیسی اپنائی ہے۔این جی اوز کو شکایت ہے کہ اس سے ان کے نیویگیشن اخراجات میں، زندہ بچ جانے والوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے، اور خیراتی جہازوں کے بحیرہ روم کے ان علاقوں میں گشت کرنے کے وقت میں کمی آتی ہے جہاں جہاز الٹنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں۔اٹلی کو سمندری نقل مکانی میں تیزی سے اضافے کا سامنا ہے جہاں اس سال تقریباً 92 ہزار افراد کی آمد ریکارڈ کی گئی ہے، وزارت داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2022 میں اسی عرصے میں یہ تعداد 4 لاکھ 26 ہزار سے زیادہ تھی۔

ای پیپر-دی نیشن