چینی کمپنی نے سرخ مرچ کی درآمد کیلئے گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ کو منتخب کرلیا
لاہور(کامرس رپورٹر )چین کی صف اول کی کمپنی ’’لیٹونگ فوڈ‘ ‘نے سرخ مرچ کی درآمد کیلئے پاکستانی کمپنی گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز کو منتخب کر لیا ہے۔ یہ فیصلہ سی پیک فریم ورک کے تحت پاکستان میں کاشت کی گی سرخ مرچ کی واپس چین میں درآمد کیلئے کیا گیا ہے جس کے حوالے سے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لائفنگ کے 3 روزہ دورے کے دوران اسلام آباد میں فائیٹو سینیٹری پروٹوکول کے تحت مفاہمت کی یادداشت پر دستخط ہوئے تھے۔ چیئرمین پاکستان ہائی ٹیک ہائبرڈ سیڈ ایسوسی ایشن (پی ایچ ایچ ایس اے) شہزاد علی ملک، جو گارڈ ایگریکلچرل ریسرچ اینڈ سروسز کے سی ای او بھی ہیں، نے اتوار کو میاں فیض بخش کی قیادت میں ترقی پسند کسانوں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہائبرڈ چاول کی کاشت کو کامیابی سے فروغ دینے سے پیداوار میں اضافہ اور کسانوں میں خوشحالی آئی ہے، اب ہم ایک اور چینی فوڈ کمپنی لیٹونگ فوڈ کے ساتھ مل کر جنوبی پنجاب اور اندرون سندھ میں زیادہ پیداوار والی ہائبرڈ مرچوں کی کاشت کی حوصلہ افزائی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں کمپنیاں 10 سے 12 اگست تک کراچی میں ہونے والی بین الاقوامی فوڈ اینڈ ایگریکلچر ایکسپو میں ہائبرڈ مرچ کی کاشت اور اس کی واپس چین کو برآمد کے لیے تکنیکی تعاون کے معاہدے پر دستخط کریں گی جہاں گارڈ کمپنی لانگپنگ اور لیٹونگ فوڈ کے ساتھ اس کی نمائش کر رہی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ پانچ سال کیلئے ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپارا سیڈز چائنا کی جانب سے ہائبرڈ مرچ کا بیج تجارتی پیمانے پر کاشت کے لیے تکنیکی معاونت کے ساتھ فراہم کیا جائے گا اور چین کو واپس برآمد کرنے کے لیے خشک مرچوں کی خریداری لیٹونگ فوڈ کے ذریعے کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے زرعی شعبوں میں تعاون بالخصوص پرائیویٹ سیکٹر میں ہائبرڈ بیجوں کی نئی اقسام کی تیاری دونوں ممالک کی فوڈ سکیورٹی کے لیے بہت اہمیت رکھتی ہے۔ شہزاد علی ملک ستارہ امتیاز نے کہا کہ ہائبرڈ مرچ فی بوائی پر تین چنائی اور 600 من فی ایکڑ پیداوار دیتی ہے جبکہ روایتی بیج کی فصل صرف 200 من فی ایکڑ پیداوار دیتی ہے۔